یوکرین میں روس کی فتح لبرل ورلڈ آرڈر کے لیے شدید دھچکا ثابت ہوگی، جرمن چانسلر

یوکرین میں روسی فتح نہ صرف یوکرین کا بحیثیت ایک آزاد، جمہوری اور خودمختار ریاست کے خاتمہ ہوگا بلکہ یہ صورتحال ڈرامائی طور پر یورپ کے چہرے کو تبدیل کر دے گی۔

یوکرین میں روس کی فتح لبرل ورلڈ آرڈر کے لیے شدید دھچکا ثابت ہوگی، جرمن چانسلر
یوکرین میں روس کی فتح لبرل ورلڈ آرڈر کے لیے شدید دھچکا ثابت ہوگی، جرمن چانسلر
user

Dw

جرمن چانسلر اولاف شولس نے یورپی یونین اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ جنگ زدہ یوکرین کو امداد کی فراہمی کے لیے کوششیں تیز تر کریں۔جرمن چانسلر نے یہ بیان اپنے دورہ واشنگٹن سے قبل دیا۔ جرمن چانسلر واشنگٹن میں امریکی صدر جوبائیڈن سے مذاکرات کریں گے۔ اپنی واشنگٹن روانگی سے قبل جرمن چانسلر نے برلن میں بیان دیتے ہوئے کہا، ''ہم سب کو مل کر مزید کچھ کرنے کا راستہ تلاش کرنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو کے خلاف جنگ میں یورپ اور امریکہ نے کییف سے جو وعدہ کیا تھا وہ ''ابھی تک ناکافی ہے۔‘‘

شولس کا جرمنی کے ایک اہم اتحادی ملک امریکہ کا یہ دورہ ایک ایسے وقت پر عمل میں آرہا ہے جب بائیڈن کی طرف سے کییف کے لیے 60 بلین ڈالر کا امدادی پیکج سینیٹ میں ریپبلکنس کی مخالفت اور ان کی مچائی ہوئی افراتفری کے درمیان روک دیا گیا ہے۔


یورپی یونین کے رہنماؤں نے گزشتہ ہفتے ہنگری کے رہنما وکٹر اوربان کی کئی مہینوں کی مخالفت پر قابو پاتے ہوئے یوکرین کے لیے 50 بلین یورو یا 54 بلین امریکی ڈالر کی امداد پر اتفاق کیا تھا۔ اس پرجرمن رہنما نے اُمید ظاہر کی کہ اس سے واشنگٹن میں پیکج کو آگے بڑھانے کی کوششوں میں جوبائیڈن کو مدد مل سکتی ہے۔ جمعرات کو اپنے تبصروں میں، شولس نے کہا کہ جرمنی نے اس میں ''بہت بڑا حصہ ڈالا ہے لیکن یہ کافی نہیں ہوگا۔‘‘ شولس کے بقول ،''اب وہ لمحہ ہے جہاں ہمیں وہ کرنا ہے جو ضروری ہے۔ یعنی مشترکہ طور پر یوکرین کو اپنے دفاع کا موقع فراہم کرنا۔

اس کے ساتھ ہی، ہمیں روسی صدر کو ایک بہت واضح اشارہ بھیجنا ہوگا کہ وہ یوکرین کے لیے ہماری حمایت کے کم ہونے کی امید نہ لگائیں کیونکہ ہماری یوکرین کے لیے حمایت کا سلسلہ کافی دیرپا اوروسیع ہوگا۔‘‘ شُولس نے جمعرات کو واشنگٹن کے لیے روانہ ہونے سے قبل یوکرین میں روس کی فتح سے خبردار کیا۔ جرمن چانسلر جمعہ کو واشنگٹن میں بائیڈن کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ ان کے یہ بیانات جمعرات کی صبح امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل میں بطور مہمان کالم شائع ہوئے۔ جرمن چانسلر نے یوکرین کے اتحادیوں کو ان الفاظ میں متنبہ کیا۔ ''ہمارا پیغام واضح ہے، ہمیں روس کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کرنا ہوگی۔ اگر ہم ایسا نہیں کرتے ہیں، تو شاید جلد ہی ہماری آنکھیں ایک ایسی دنیا میں کھُلیں گی جو کہیں زیادہ غیر مستحکم، خطرناک اور غیر متوقع طور پر سرد جنگ کی سی صورتحال سے دوچار ہوگی۔‘‘


اپنے کالم میں اولاف شولس نے مزید تحریر کیا،'' ہماری حمایت کے باوجود، یوکرین کو جلد ہی شدید اسلحہ اور گولہ بارود کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یوکرین کے لیے کیے گئے کچھ مالی وعدے پہلے ہی ختم ہو چکے ہیں اور دوسروں کی توسیع کی ضرورت ہے. روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جارحیت کو روکنے میں ناکامی کے طویل مدتی نتائج اور اخراجات ان سرمایہ کاری کو مزید کم کر دیں گے جو ہم ابھی کر رہے ہیں۔‘‘

جرمن چانسلر ایک ایسے وقت پر واشنگٹن پہنچ رہے ہیں جب امریکی کانگریس میں ریپبلکن قانون ساز یوکرین کے لیے مزید امریکی امداد کی مخالفت کرتے ہوئے اُسے روک رہے ہیں۔ جرمن چانسلر کو اسی طرح اپنے یورپی یونین کے چند ساتھیوں کو یوکرین کی امداد میں اضافے کے لیے قائل کرنے میں کافی جدو جہد کرنا پڑی ہے۔


شولس نے اپنے پیغام میں مزید تحریر کیا،''کوئی غلطی نہ کریں۔ یوکرین میں روسی فتح نہ صرف یوکرین کا بحیثیت ایک آزاد، جمہوری اور خودمختار ریاست کے خاتمہ ہوگا بلکہ یہ صورتحال ڈرامائی طور پر یورپ کے چہرے کو تبدیل کر دے گی۔ اس سے لبرل ورلڈ آرڈر کو شدید دھچکا لگے گا۔ روس کی طاقت کے ذریعے علاقے کو چوری کرنے کی وحشیانہ کوشش دنیا بھر کے دیگر آمرانہ رہنماؤں کے لیے بلیو پرنٹ کے طور پر کام کر سکتی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔