آئی پی ایل فرنچائزی کے سامنے کھڑی ہوئی پریشانی، آسٹریلیائی کھلاڑیوں کے اشتہارات پر پابندی!

بی سی سی آئی نے جاری کردہ ایک ایڈوائزری میں کرکٹ آسٹریلیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘‘پوری ٹیم کی تصویر صرف متعلقہ آئی پی ایل فرنچائزز کے اسپانسرز کی جانب سے پرنٹ میڈیا میں استعمال کی جاسکتی ہے۔

آئی پی ایل
آئی پی ایل
user

یو این آئی

ملبورن: کرکٹ آسٹریلیا نے سخت قدم اٹھاتے ہوئے آئی پی ایل فرنچائیزیوں سے کہا کہ وہ آسٹریلیائی کھلاڑیوں کا آئی پی ایل میں کسی بھی طرح کے اشتہارات میں استعمال نہ کریں۔ آئی پی ایل 14 میں آسٹریلیا کے 19 کھلاڑی کھیلنے اتریں گے جس میں آسٹریلیا کے سبھی بہترین کھلاڑی شامل ہیں۔

بی سی سی آئی نے حال ہی میں جاری کردہ ایک ایڈوائزری میں کرکٹ آسٹریلیا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘‘پوری ٹیم کی تصویر صرف متعلقہ آئی پی ایل فرنچائزز کے اسپانسرز کی جانب سے پرنٹ میڈیا میں استعمال کی جاسکتی ہے۔ ایسی کوئی بھی تصویر شراب، فاسٹ فوڈ، ریستوراں، تمباکو اور آن لائن گیمنگ سائٹس سے متعلق تجارتی کمپنیوں کے فروغ کے لئے استعمال نہیں کی جانی چاہئے۔ اس کے علاوہ، کسی بھی تشہیری مہم میں بگ بیش لیگ (بی بی ایل) اور آسٹریلیا کی ریاستی ٹیم کے ایک سے زیادہ کھلاڑیوں کو شامل نہیں کیا جانا چاہئے۔‘‘


بی سی سی آئی نے فرنچائز کو یہ بھی بتایا ہے کہ اگر وہ کسی بھی اشتہاری مواد میں آسٹریلیائی کھلاڑیوں کو شامل کرتے ہیں تو اس میں ایک سے زیادہ سنٹرل کنٹریکٹ پلیئر نہیں ہونا چاہئے۔ وہیں تینوں کھلاڑی مختلف ریاستوں اور مختلف بی بیش لیگوں سے ہونے چاہئے۔ خاص طور پر ایک اشتہار میں، آسٹریلیائی ریاست نیو ساؤتھ ویلز اور بگ بیش لیگ کی ٹیم سڈنی سکسرس کے دو کھلاڑی نہیں ہونے چاہئیں۔

آسٹریلیا کرکٹ کی پابندی کے بعد بی سی سی آئی کی اس ایڈوائزری پر آئی پی ایل کی کچھ فرنچائزیوں کے عہدیدار حیران ہیں۔ انہوں نے کہا، "بی سی سی آئی نے ایسی شرائط کو کیوں قبول کیا، جبکہ بی سی سی آئی کو معلوم ہے کہ آن لائن گیمنگ سائٹ اور شراب کمپنیاں ہی کچھ فرنچائزیوں کے اہم اسپانسر ہیں، حالانکہ یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے، کیونکہ ہندوستان میں شراب،سٹہ بازی اور تمباکو کی برانڈنگ نہیں ہوتی ہے۔ بی سی سی آئی کو اصولی طور پر ایسی شرائط کو قبول نہیں کرنا چاہئے‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔