ٹی-20 عالمی کپ: 13 سال بعد آئی سی سی ٹرافی جیت کر وراٹ کوہلی اور روہت شرما رقم کر سکتے ہیں تاریخ

کرکٹ کے دائرے سے پرے دونوں لیجنڈز کا آئی سی سی ٹرافی جیتنے کی آخری کوشش کرنا انفرادی طور سے اور ٹیم کے لیے بھی ایک دلچسپ منظر ہوگا۔ شائقین بھی اس سے زیادہ سے زیادہ لطف اندوز ہونا چاہیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>وراٹ کوہلی اور روہت شرما / تصویر: آئی اے این ایس</p></div>

وراٹ کوہلی اور روہت شرما / تصویر: آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ایسے دو کرکٹرس کا ملنا مشکل ہے جو ایک دوسرے سے مختلف بھی ہوں اور پھر قسمت کے دھاگے سے بندھ کر ایک دوسرے کے ایسے قریب آ گئے ہوں جیسے وراٹ کوہلی اور روہت شرما۔ روہت نے 2007 میں بیلفاسٹ میں عالمی سطح کے کرکٹ سے اپنے کیریئر کی شروعات کی، جبکہ وراٹ کوہلی نے ایک سال بعد دامبولا میں اپنا پہلا بین الاقوامی میچ کھیلا۔ ایک ساتھ شروع ہوئے اس سفر کا ایک اور دلچسپ باب ممکنہ طور پر اگلے ماہ کیریبین جزائر میں ختم ہو جائے گا۔ اگلا ٹی-20 ورلڈ کپ 2026 میں ہے جس کی میزبانی ہندوستان اور سری لنکا مشترکہ طور پر کریں گے۔ اس وقت روہت کی عمر 40 سال اور کوہلی کی عمر 38 سال ہوگی۔ ون ڈے (50 اوورز) فارمیٹ میں ورلڈ کپ اس کے مزید ایک سال بعد ہوگا۔

کرکٹ میں جس طرح نوجوان کھلاڑی بلے بازی کے دوران اسٹرائیک ریٹ زیادہ رکھتے ہیں، اسے دیکھتے ہوئے ان دونوں کو ان میں سے کسی ایک میں کھیلتے ہوئے دیکھنا مشکل ہے۔ لہٰذا روہت اور کوہلی دونوں اگلے مہینے فاتح کا تمغہ گلے میں لٹکا کر وداع لینا چاہیں گے۔ اگر وہ ایسا کر پاتے ہیں تو یہ 2007 کے ٹی-20 ورلڈ کپ (روہت) اور 2011 کے 50 اوور ورلڈ کپ (کوہلی) کے بعد ان کا دوسرا عالمی ٹائٹل ہوگا۔ اس کے علاوہ یہ ان دو کھلاڑیوں کے لیے بہترین الوداعیہ ہوگا جنہوں نے گزشتہ 17 سالوں میں ہندوستان کی محدود اوورز کی کرکٹ پر بہت زیادہ اثر ڈالا ہے۔

حالانکہ کوہلی-روہت کی کہانی باہمی احترام اور اس شعور پر مبنی ہے کہ انہیں ایک دوسرے کے کام میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔ کوہلی نے اپنے کیریئر کے آغاز سے ہی روہت کے لیے اس اہمیت کے بارے میں بات کی جو ان کے دل میں ہے۔ کوہلی نے 'بریک فاسٹ ود چیمپئنس' میں کہا تھا کہ میں ایک کھلاڑی کے بارے میں تجسس سے بھرا ہوا تھا۔ لوگ کہتے رہتے تھے کہ یہ ایک ایسا کھلاڑی ہے جو تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ میں حیران ہوتا تھا کہ میں بھی ایک نوجوان کھلاڑی ہوں لیکن میرے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا، پھر یہ کھلاڑی کون ہے؟ انہوں نے کہا کہ لیکن جب وہ (روہت) بلے بازی کے لیے آئے تو میں خاموش تھا۔ اسے کھیلتے ہوئے دیکھنا حیرت انگیز تھا۔ درحقیقت میں نے ان سے بہتر کسی کھلاڑی کو گیند کو ٹائم کرتے نہیں دیکھا۔


ان دو بلے بازوں میں سے کوہلی تمام فارمیٹس میں زیادہ موافقت پذیر بلے باز ہیں جنہوں نے کھیل کی بدلتی ہوئی نوعیت کے مطابق زیادہ آسانی سے خود کو ڈھال لیا ہے۔ انہوں نے کرکٹ کی دنیا میں ہر جگہ ایسے رن بنائے ہیں جو سچن تندولکر کے سنہرے دنوں کے بعد شاذ و نادر ہی دیکھا گیا ہو۔ روہت نے سفید گیند کے فارمیٹس میں اپنی شناخت بنائی لیکن ممبئی کا یہ بلے باز اپنے کیریئر کے بیشتر حصے میں ٹیسٹ کرکٹ میں یکساں کامیابی حاصل نہیں کر پایا۔ حالانکہ اپنے  کیریئر کے دوسرے ہاف میں اوپننگ بلے باز کے طور پر روہت نے ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ لیکن فی الحال کے لیے  کوہلی اور روہت کو ٹی 20 ورلڈ کپ میں ہندوستان کی مہم کو آگے بڑھانے کے لیے فارمیٹ میں اپنے وسیع تجربے پر انحصار کرنا ہوگا۔

روہت یقینی طور پر اننگز کا آغاز کریں گے اور اگر پچھلے سال کا ورلڈ کپ اور حال ہی میں ختم ہونے والے آئی پی ایل کو اشارہ مانا جائے تو وہ (کپتان) اپنا بے لوث، حملہ آور انداز جاری رکھیں گے۔ روہت میں بڑے شاٹس کھیلنے کی صلاحیت ہے جس سے انہیں مدد ملے گی۔ ان کا ایک پیر پر وزن ڈال کر پُل شاٹ کھیلنا کسی کو بھی متوجہ کر سکتا ہے۔ لیکن کوہلی کا کھیل تھوڑا مختلف ہے۔ وہ کبھی کبھار بڑی ہٹ لگا سکتے ہیں لیکن انہیں اکثر اسپن کے خلاف جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ خاص طور سے بائیں ہاتھ کے اسپنرس کے خلاف۔ ٹی-20 عالمی کپ میں سست گیند بازوں کے خلاف ان کے کیریئر اسٹرائیک ریٹ 120 کے آس پاس رہتا ہے۔


کئی بار اسپن بال نے درمیانی اوورز میں کوہلی کے کھیل میں رکاوٹ ڈالی لیکن اس سال کے آئی پی ایل کے دوران انہیں اس کا حل مل گیا۔ انہوں نے اسپنرس کے خلاف سلوگ سویپ کا استعمال کیا۔ اس کا ان کے اسٹرائیک ریٹ پر اچھا اثر پڑا کیونکہ کوہلی نے 188 گیندوں پر 260 رنز بنائے اور اسپنرس کے خلاف 15 چھکے لگائے۔ اسپن کے خلاف ان کا اسٹرائیک ریٹ 139 تک پہنچ گیا جو ان کے آئی پی ایل کے مجموعی اسٹرائیک ریٹ 124 سے کہیں بہتر ہے۔ یہ ٹی-20 ورلڈ کپ میں کوہلی کے لیے کارآمد ثابت ہو سکتا ہے جہاں میچ کے آگے بڑھنے کے ساتھ ہی سست ہونے کی امید ہے جس سے اسپنرس کی اہمیت بڑھ جائے گی۔ کرکٹ کے دائرے سے پرے دونوں لیجنڈز کا آئی سی سی ٹرافی جیتنے کا آخری کوشش کرنا انفرادی طور سے اور ٹیم کے لیے بھی ایک دلچسپ منظر ہوگا۔ شائقین بھی اس سے زیادہ سے زیادہ لطف اندوز ہونا چاہیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔