’رَہانے کو بناؤ کپتان، ورنہ ہو جائے گا کلین سوئپ‘، کوہلی سے فینس ہوئے ناراض
ایک ٹوئٹر یوزر نے لکھا ہے’’کوہلی کی ٹیم آر سی بی آئی پی ایل میں نچلے پائیدان پر رہتی ہے۔‘‘ ایک دیگر ٹوئٹر یوزر نے لکھا ’’رہانے کو ہندوستانی ٹیم کا کپتان بنایا جائے، ورنہ کلین سوئپ ہو جائے گا۔‘‘
انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں ہندوستان کی شکست کے بعد فینس یعنی کرکٹ شیدائی وراٹ کوہلی سے ناراض ہو گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں کرکٹ شیدائی وراٹ کوہلی کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں اور جلد از جلد اجنکیا رہانے کو کپتان بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ دراصل ہندوستانی ٹیم کو کوہلی کی کپتانی میں لگاتار 4 ٹیسٹ میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے، اور اجنکیا رہانے کی کپتانی میں ابھی تک ہندوستان ایک بھی ٹیسٹ میچ نہیں ہارا ہے۔ آسٹریلیا میں بھی پہلے ٹیسٹ میچ میں کوہلی کی کپتانی میں ہندوستانی ٹیم کو شرمناک شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، پھر جب اجنکیا کو کپتانی ملی تو 2 ٹیسٹ میچ میں جیت ملی اور ایک ٹیسٹ ڈرا رہا تھا۔
آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز جیتنے کے بعد سے ہی کچھ لوگ مطالبہ کر رہے تھے کہ وراٹ کوہلی کی جگہ پر اجنکیا رہانے کو ٹیسٹ ٹیم کا کپتان بنایا جائے، اور انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں شکست کے بعد اس مطالبے نے شدت اختیار کر لی ہے۔ ایک کرکٹ شیدائی نے ٹوئٹ کیا ہے کہ ’’وراٹ کوہلی اتنے اثردار کھلاڑی ہیں کہ ان کے بغیر آسٹریلیا میں ہندوستانی ٹیم 3 ٹیسٹ کھیلی اور جیتنے میں کامیاب ہوئی، لیکن جیسے ہی وہ ٹیم سے جڑے ٹیم کو شکست کے راستے پر لے آئے۔ کیا اثردار کھلاڑی ہے۔‘‘
راکیش تھیا نامی ٹوئٹر ہینڈل نے تو اجنکیا رہانے اور وراٹ کوہلی کا موازنہ ہندوستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کو سامنے رکھتے ہوئے بھی کیا ہے۔ اس ٹوئٹر ہینڈل پر لکھا گیا ہے کہ ’’اجنکیا رہانے نیٹ گیندباز اور ٹی-20 بلے بازوں کے ساتھ آسٹریلیا کو ہرا سکتے ہیں۔ وراٹ کوہلی ٹاپ بلے باز اور گیندبازوں کے ساتھ انگلینڈ کو ہندوستان میں نہیں ہرا سکتے۔ یہ عجیب ہے۔‘‘ ایک ٹوئٹر صارف نے لکھا ہے کہ ’’کوہلی کی ٹیم رائل چیلنجرس بنگلورو آئی پی ایل میں ہر بار نچلے پائیدان پر رہتی ہے۔‘‘ ایک دیگر ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’’رہانے کو ہندوستانی ٹیم کا کپتان بنایا جائے، نہیں تو انگلینڈ کے خلاف کلین سوئپ ہو جائے گا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔