ٹی-20 عالمی کپ 2024 پر روہت بریگیڈ کا قبضہ، سانس روک دینے والے فائنل میں جنوبی افریقہ 7 رنوں سے ہارا

جنوبی افریقہ کو 7 رنوں سے شکست دے کر ہندوستان نے 13 سال بعد عالمی چمپئن بننے میں کامیابی حاصل کی، اس جیت کو حاصل کرنے کے لیے ہر کھلاڑی نے اپنا جی جان لگا دیا۔

<div class="paragraphs"><p>ہندوستان کی جیت کے بعد خوشی کا اظہار کرتے کپتان روہت شرما، تصویر&nbsp;<a href="https://x.com/BCCI">@BCCI</a></p></div>

ہندوستان کی جیت کے بعد خوشی کا اظہار کرتے کپتان روہت شرما، تصویر@BCCI

user

تنویر

آج ٹی-20 عالمی کپ 2024 کے فائنل مقابلہ میں ہندوستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلا گیا میچ ایک مثالی فائنل کہا جائے گا جہاں کبھی ہندوستان جیتتا نظر آیا، کبھی جنوبی افریقہ میچ پر اپنی گرفت مضبوط کرتا دکھائی دیا، لیکن آخر میں ہندوستانی گیندبازوں نے میچ کو اپنی طرف کھینچ لیا۔ اس میچ کو ہندوستان نے 7 رنوں سے جیت لیا، اور اس کے ساتھ 13 سال بعد ہندوستان نے عالمی چمپئن بننے میں کامیابی حاصل کی۔ اس فائنل مقابلہ میں جیت نے ایک طرف جہاں وَنڈے عالمی کپ 2023 کے فائنل میں ہندوستانی ٹیم کی شکست کا صدمہ ختم کر دیا، وہیں راہل دراوڑ کو بطور ہیڈ کوچ بہترین الوداعی بھی دی۔

ہندوستان کی اس جیت میں سبھی کھلاڑیوں نے اپنا جی جان لگا دیا، لیکن یہ بھی اعتراف کرنا ہوگا کہ جنوبی افریقہ نے ہندوستان کو زوردار مقابلہ دیا۔ ایک وقت تو جنوبی افریقہ کو 30 گیندوں میں 30 رنوں کی ضرورت تھی اور اس کے ہاتھ میں 6 وکٹ تھے۔ ہنرک کلاسین محض 22 گیندوں پر 49 رن بنا کر کھیل رہے تھے۔ پندرہویں اوور میں تو انھوں نے اکشر پٹیل کو 24 رن بنا دیے تھے، لیکن پھر سولہویں اوور جسپریت بمراہ نے کیا جس میں انھوں نے محض 4 رن دیے۔ پھر سترہویں اوور کی پہلی ہی گیند پر کلاسین کو 52 رنوں کے انفرادی اسکور پر ہاردک پانڈیا نے پویلین بھیج دیا، یہیں سے ہندوستان میچ میں واپس آ گیا۔ اس اوور میں محض 4 رن بنے، اور پھر اٹھارہویں اوور میں بمراہ نے مارکو یانسن کو بولڈ کر دیا جس سے ہندوستان مزید مضبوط پوزیشن میں آ گیا۔ اس اوور میں بمراہ نے صرف 2 رن خرچ کیے۔ یعنی 2 اوورس میں جنوبی افریقہ کو 20 رن چاہیے تھے اور اس کے ہاتھ میں 4 وکٹ تھے۔ انیسویں اوور میں عرشدیپ سنگھ نے محض 4 رن دیے، یعنی آخری اوور میں جیت کے لیے 16 رنوں کی ضرورت تھی۔ ڈیوڈ ملر کے کندھوں پر ساری ذمہ داری تھی، لیکن ہاردک پانڈیا کی پہلی ہی گیند پر ان کا بے حد مشکل کیچ سوریہ کمار یادو نے باؤنڈری لائن پر پکڑا۔ اگر یہ کیچ چھوٹتا تو 6 رن یقینی تھا۔ اس کے بعد رباڈا نے ایک چوکا ضرور لگایا، لیکن اس اوور کی پانچویں گیند پر ہاردک نے رباڈا کو بھی سوریہ کمار یادو کے ہاتھوں کیچ آؤٹ کرا دیا۔ اس اوور میں محض 8 رن بنے، یعنی ہندوستان 7 رنوں سے فتحیاب ہو گیا۔


آج ٹاس ہندوستانی کپتان روہت شرما نے جیتا تھا اور پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ کوہلی اور وراٹ نے تیز طرار شروعات بھی دے دی تھی۔ 1.3 اوورس میں ہی 23 رن بن گئے تھے، لیکن روہت شرما 5 گیندوں پر 9 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ پھر رشبھ پنت محض 2 گیند کھیل کر صفر پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔ دونوں وکٹ اسپنر کیشو مہاراج نے لیے اور ہندوستانی ٹیم کو بیک فُٹ پر ڈال دیا۔ اس کے بعد سوریہ کمار یادو بھی محض 3 رن بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ اس کے بعد اکشر پٹیل میدان میں اترے اور انھوں نے ہندوستان کا رَن ریٹ بہت نیچے نہیں جانے دیا۔ وہ بدقسمت رہے جو 31 گیندوں پر 47 رن بنا کر رَن آؤٹ ہو گئے۔

ایک طرف وراٹ کوہلی سمجھداری کے ساتھ کھیل رہے تھے، وہیں دوسری طرف آنے والے بلے باز تیزی سے رن بنانے کی کوشش میں دکھائی دیے۔ اکشر پٹیل کے بعد آنے والے شیوم دوبے نے بھی جارحانہ رخ اختیار کیا اور 16 گیندوں پر 27 رن بنا کر اینرک نارخیا کے شکار بنے۔ شیوم دوبے سے پہلے وراٹ کوہلی آؤٹ ہوئے، لیکن نصف سنچری مکمل کرنے کے بعد انھوں نے انتہائی جارحانہ رخ اختیار کیا اور 59 گیندوں پر 76 رنوں کی اننگ کھیل کر پویلین لوٹے۔ انھوں نے 2 چھکے اور 6 چوکے لگائے اور اس سمجھداری بھری اننگ کے لیے انھیں پلیئر آف دی میچ کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ ہندوستان 20 اوورس میں 7 وکٹ کے نقصان پر 176 رن بنانے میں کامیاب ہوئی۔


جنوبی افریقہ کی شروعات بھی خراب رہی کیونکہ ریزا ہینڈرکس اور کپتان ایڈن مارکرم 4-4 رن بنا کر بمراہ اور عرشدیپ کا شکار بن گئے۔ اس کے بعد کوئنٹن ڈیکوک اور ٹرسٹن اسٹبس نے 58 رنوں کی بہترین شراکت داری کی۔ اسٹپس کو اکشر پٹیل نے بولڈ کیا، پھر ہنرک کلاسین نے آ کر میچ پر جنوبی افریقہ کی گرفت مضبوط کر دی۔ وہ جب تک میدان پر رہے، ہندوستان جیت سے دور ہوتی رہی۔ پھر جب ہاردک پانڈیا نے انھیں رشبھ پنت کے ہاتھوں جب کیچ آؤٹ کرایا تو ہندوستانی خیمہ نے سکون کی سانس لی۔ کلاسین نے 5 چھکوں اور 2 چوکوں کی مدد سے محض 27 گیندوں پر 52 رنوں کی اننگ کھیلی۔ ڈیوڈ ملر نے آخر میں کچھ اچھے شاٹ ضرور لگائے، لیکن وہ 17 گیندوں پر 21 رن بنا کر ہاردک پانڈیا کا شکار بن گئے۔ جنوبی افریقہ 20 اوورس میں 8 وکٹ کے نقصان پر 169 رن ہی بنا سکی۔

ہندوستانی گیندبازی کی بات کی جائے تو اکشر پٹیل کے ذریعہ کیا گیا اننگ کا پندرہواں اوور (جس میں 24 رن بنے) چھوڑ دیا جائے تو سبھی نے اچھی گیندبازی کی۔ بمراہ کی تعریف کرنی ہوگی جنھوں نے مشکل وقت میں بھی کفایتی گیندبازی کی۔ انھوں نے 4 اوورس میں محض 18 رن دے کر 2 وکٹ لیے۔ عرشدیپ سنگھ کو بھی 2 وکٹ ملے جنھوں نے 4 اوورس میں محض 20 رن دیے۔ ہاردک پانڈیا کو سب سے زیادہ 3 وکٹ ملے جنھوں نے 3 اوورس میں 18 رن دیے۔ ہندوستان کے سبھی اسپن گیندباز مہنگے رہے اور اس پورے ٹورنامنٹ کے برعکس ان کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا۔ کلدیپ یادو نے 4 اوورس میں 45 رن، اکشر پٹیل نے 4 اوورس میں 49 رن (ایک وکٹ) اور رویندر جڈیجہ نے ایک اوور میں 12 رن خرچ کیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔