’میں خوش نصیب ہوں کہ ممبئی میں ایسا کر سکا‘ اننگ میں تمام 10 وکٹ حاصل کرنے والے اعجاز پٹیل کا بیان

اعجاز نے تاریخ رقم کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی واپس آنا اور وان کھڑے اسٹیڈیم میں ایسا کرنا بہت خاص ہے۔

اعجاز پٹیل، تصویر آئی اے این ایس
اعجاز پٹیل، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ممبئی: ایک اننگز میں دس وکٹ لیکر تاریخ رقم کرنے والے اعجاز پٹیل کو اپنے موبائل میں آئے مبارکبادی پیغامات کو پڑھنے اور اس کا جواب دینے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔وہ ان پیغامات کو اب کورینٹائن میں پڑھیں گے اور پھر جواب دیں گے۔ نیوزی لینڈ کے کھلاڑیوں کو ہندستان سے واپسی کے بعد گھر جانے سے پہلے لازمی کورینٹائن میں رہنا ہے۔

اعجاز نے تاریخ رقم کرنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سنیچر کو کہا کہ ممبئی واپس آنا اور وان کھڑے اسٹیڈیم میں ایسا کرنا بہت خاص ہے۔ میں خدا کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے مجھے ایسا کرنے کا موقع دیا۔ یقیناً یہ میرے کرکٹ کیریر کا سب سے بڑا دن ہے۔


اعجاز نے پہلے دن کے اختتام پر چار وکٹ لئے تھے اور ان کی نظر و ان کھڑے کے آنرس بورڈ پر اپنا نام لکھنے پر تھی۔ انہوں نے کہاکہ میں یقینا یہاں کے آنرس بارڈ پر اپنا نام دینا چاہتا تھا لیکن مجھے اس کی امید نہیں تھی۔ یہ سچ ہے یہ بہت خاص ہے۔ اب میرا نام یقینا یہاں کے آنرس بورڈ پر ہوگا۔

اعجاز کی اس کامیابی پر نل کمبلے نے بھی ٹوئٹ کرکے مبارکباد دی، جو پہلے ایسا کرچکے ہیں۔ اس بارے میں انہوں نے کہاکہ مجھے کوٹلہ میں انکی کارکردگی یاد ہے۔ میں اس اننگز کی ہائی لائٹ کو کئی بار دیکھا ہے۔ ان کے ساتھ ایک مخصوص فہرست میں شامل ہونا یقینا بہت خاص ہے۔ ان کے پیغام دیکھ کر مجھے بہت خوشی ہوئی۔ میں بہت خوش نصیب ہوں کہ میں انکے گروپ میں شامل ہوا ہوں۔


اس دس وکٹ کے سفر کے دوران مینک اگروال، اعجاز پٹیل کے راستے میں سب سے بڑا کانٹا ثابت ہوئے۔ اعجاز نے کہاکہ اس پچ اور حالت میں 150 سے زیادہ رن بنانا بہت چیلنجنگ ہے لیکن میں نے انہیں اچھی گیندوں سے چیلنج کرنا جاری رکھا۔ ایک بلے باز کے طورپر ان کا کام ہر گیند کا سامنا کرنا ہے جبکہ میرا کام اچھی گیندوں کو مسلسل ڈالتے رہنا تھا۔ ایک طویل جدوجہد تھی۔ انہوں نے ایک مخصوص اننگز کھیلی لیکن آخر میں ان کا وکٹ لینے میں کامیاب رہا۔ حالانکہ اس کے لئے مجھے سخت محنت کرنی پڑی۔

اعجاز نے بتایا کہ دسواں وکٹ لینے کے دوران آخری کچھ لمحات بہت بے صبری سے گزرے۔ خاص طورپر آخری وکٹ اور کیچ کے دوران وہ تھوڑا سا نروس نظر آئے۔ انہوں نے بتایا کہ رچن (رویندر) گیند کے نیچے تھے لیکن پھری بھی میں کچھ سیکنڈ کے لئے نروس ہوا کیونکہ گیند ہوا میں بھی گھوم رہی تھی لیکن رچن نے اس بہترین طریقہ سے پکڑا۔ میں نے اس بارے میں نیل وینگر کو بھی بتایا کہ وہ نروس ہیں جو کہ دسویں وکٹ سے بس تھوڑاسا پہلے ان کے پاس آئے تھے۔ یہ غیریقینی تھا۔ میں خوش نصیب ہوں کہ میں ممبئی میں ایسا کرسکا۔ یہ میرے لئے سب سے بڑا دن ہے اور شاید یہ ہمیشہ ہی رہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔