متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد میں ’6 دسمبر‘ کو کرشن کی مورتی نصب کریں گے! ہندوتوا تنظیموں کا اعلان

ہندوتوا تنظیموں کے اس اعلان کے بعد متھرا میں سخت چوکسی برتی جا رہی ہے۔ مسجد کی جانب جانے والے ہر شخص کا شناختی کارڈ چیک کیا جا رہا ہے اور جامہ تلاشی بھی لی جا رہی ہے۔

متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد / تصویر آئی اے این ایس
متھرا کی شاہی عیدگاہ مسجد / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

متھرا: یوپی کے متھرا میں 6 دسمبر کو شاہی عید گاہ مسجد میں کرشن کی مورتی نصب کرنے اور گنگا جل چڑھانے کا اعلان کیا ہے۔ اس طلاع کے بعد شہر بھر میں انتظامیہ کی جانب سے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ مسجد کے ارد گرد یوپی پولیس، پی اے سی اور آر اے ایف کے جوانوں کو تعینات کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ ایودھیا کی بابری مسجد کی جگہ پر مندر تعمیر کا آغاز ہونے کے بعد ہندوتوادی تنظیموں کے حوصلے بلند ہیں اور اب ان کی نظریں دوسرے متنازعہ مذہبی مقامات کو حاصل کرنے پر مرکوز ہیں۔ اس کے علاوہ یوپی میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر برسراقتدار جماعت بی جے پی کی جانب سے بھی اس مسئلہ کو طول دیا جا رہا ہے۔ حال ہی میں یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ نے ٹوئٹ کر کے ایودھیا کے بعد متھرا میں کرشن جنم بھومی مندر تعمیر کا اشارہ کیا تھا۔


ہندوتوا تنظیموں کے اس اعلان کے بعد متھرا میں سخت چوکسی برتی جا رہی ہے۔ مسجد کی جانب جانے والے ہر شخص کا شناختی کارڈ چیک کیا جا رہا ہے اور جامہ تلاشی بھی لی جا رہی ہے۔ متھرا پولیس سوشل میڈیا پر بھی کڑی نگرانی رکھ رہی ہے۔

ایس ایس پی متھرا کے مطابق اب تک سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز پوسٹ کرنے پر شہر کے گووند نگر اور کوتوالی پولیس تھانہ میں 4 ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 6 دسمبر کو شاہی عیدگاہ مسجد اور شری کرشن رام جنم بھومی کے مقام پر گاڑیوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد رہے گی۔ اس کے لئے باضابطہ طور پر ٹریفک ایڈوائیزری بھی جاری کی گئی ہے۔


خیال رہے کہ 6 دسمبر کو بابری مسجد کی برسی کے موقع پر متھرا میں چار ہندوتوا تنظیمیں اکھل بھارتیہ ہندو مہا سبھا، شری کرشن جنم بھومی نرمان نیاس، نرائنی سینا اور شری کرشن مکتی دل نے شاہی عید گاہ میں جلابھیشیک (گنگا جل چڑھانے) کا اعلان کیا ہے۔ وہیں اکھل بھارتیہ ہندو مہا سبھا نے انتظامیہ سے مسجد میں کرشن کی مورتی نصب کرنے کی اجازت طلب کی۔ تاہم انتظامیہ نے انہیں اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Dec 2021, 2:45 PM