کورونا کے درمیان بے روزگاری کا عروج! 41 لاکھ نوجوانوں کی ملازمتیں ختم، رپورٹ
یہ جائزہ مختلف ممالک میں بے روزگاری کے اعداد و شمار کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں وبا کے دوران کمپنی سطح پر تربیت حاصل کرنے والے دو تہائی نوجوان متاثر ہوئے ہیں۔
ملک میں کورونا وائرس کی وجہ سے جہاں بڑے پیمانے پر ہر روز لوگ متاثر ہو رہے ہیں اور 50 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں وہیں اب بڑے پیمانے پر لوگوں کے روزگار پر بھی خطرہ منڈلا رہا ہے۔ بین الاقوامی تنظیم برائے محنت (آئی ایل او) اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) کی ایک مشترکہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غالباً 41 لاکھ نوجوان اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ ملازمتیں تعمیر اور زراعت کے شعبہ سے وابستہ لوگوں کی ختم ہوئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایشیا اور بحر الکاہل علاقہ کے نوجوان سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ-19 کی وبا کے سبب نوجوانوں کے روزگار کے امکانات کو زبردست جھٹکا لگا ہے۔ بحران کی وجہ سے 15 سے 24 سال کے نوجوان 25 سال سے زیادہ عمر کے لوگوں کے مقابلہ میں زیادہ متاثر ہوں گے۔ علاوہ ازیں معاشی اور سماجی اعتبار سے خطرہ وسیع اور طویل مدتی نظر آ رہا ہے۔
آئی ایل او - اے ڈی بی کی رپورٹ ’نوجوان اور کووڈ-19 پر عالمی سروے‘ کے علاقائی تجزیہ پر مبنی ہے۔ جائزہ مختلف ممالک میں بے روزگاری کے اعداد و شمار کی بنیاد پر لیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں وبا کے دوران کمپنی سطح پر تربیت حاصل کرنے والے دو تہائی نوجوان متاثر ہوئے ہیں۔ وہیں تین چوتھائی انٹرنشپ پوری طرح سے ٹھپ ہو گئی ہے۔
رپورٹ میں سرکاروں سے نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے، تعلیم اور تربیتی پروگراموں کو راہ راست پر لانے اور 66 کروڑ کی نوجوان آبادی کے مستقبل کے تئیں مایوسی کو کم کرنے کے فوری اقدامات اٹھانے کی اپیل کی گئی ہے۔ کووڈ-19 کے بحران سے پہلے ہی ایشیا اور بحر الکاہل علاقہ میں نوجوانوں کے سامنے روزگار کے تمام چیلنجز حائل تھے۔
سال 2019 میں علاقائی نوجوانوں کی بے روزگاری شرح 13.8 فیصد تھی۔ وہیں 25 سال اور اس سے زیادہ عمر میں یہ شرح 3 فیصد تھی۔ رپورٹ کے مطابق 16 کروڑ سے زیادہ نوجوانوں (آبادی کا 24 فیصد) کے پاس نہ تو روزگار تھا اور نہ ہی تعلیم اور تربیت۔ رپورٹ تیار کرنے والی سارا ایلڈر نے کہا، ’’کووڈ بحران کے بعد جو چیلنجز نوجوانوں کے لئے تھے اور مزید بڑھ گئے ہیں۔ اگر اس طرف توجہ نہیں دی گئی تو لاک ڈاؤن جنریشن تیار ہونے کا خطرہ ہے جسے اس بحران کے بوجھ کو کئی سالوں تک محسوس کرنا پڑ سکتا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Aug 2020, 10:54 AM