بجٹ اجلاس آج سے شروع ہوگا، کل عبوری بجٹ پیش کریں گی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن

مرکزی حکومت کی طرف سے بجٹ یکم فروری کو پیش کیا جائے گا، یہ مودی حکومت کی دوسری میعاد کا آخری بجٹ ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن عبوری بجٹ پیش کریں گی

<div class="paragraphs"><p>نرملا سیتارمن، فائل تصویر یو این آئی</p></div>

نرملا سیتارمن، فائل تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: پارلیمنٹ کا بجٹ اجلاس آج سے شروع ہو رہا ہے۔ بجٹ کل یعنی یکم فروری کو پیش کیا جائے گا۔ یہ مودی حکومت کی دوسری میعاد کا آخری بجٹ ہے اور ملک کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن عبوری بجٹ پیش کریں گی۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن اپریل-مئی میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات سے پہلے یکم فروری کو عبوری بجٹ پیش کریں گی، جبکہ نئی حکومت چارج سنبھالنے کے بعد مکمل بجٹ پیش کرے گی۔

خیال رہے کہ عبوری بجٹ نئی حکومت کے آنے تک صرف سرکاری اخراجات کو پورا کرنے کے لیے پیش کیا جائے گا۔ مالی سال 2024-25 کا مکمل بجٹ لوک سبھا انتخابات کے بعد منتخب ہونے والی نئی حکومت جولائی میں پیش کرے گی۔ لوک سبھا انتخابات قریب ہیں، اس لیے لوگوں کو بجٹ سے کافی امیدیں ہیں۔ تاہم بجٹ اجلاس ہنگامہ خیز ہونے کا امکان ہے۔ اپوزیشن کئی معاملات پر حکومت کو گھیر سکتی ہے۔


پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے مختلف پارٹیوں کے لیڈروں کی میٹنگ میں کہا کہ سیتا رمن جموں و کشمیر کا بجٹ بھی پیش کریں گی، جہاں صدر راج نافذ ہے۔ جوشی نے کہا کہ 9 فروری کو ختم ہونے والے 17ویں لوک سبھا کے اس مختصر سیشن کا اہم ایجنڈا صدر جمہوریہ کا خطاب، عبوری بجٹ کی پیشکش اور صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث اور وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے اس کا جواب جائے گا۔

بجٹ اجلاس سے پہلے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی قیادت میں آل پارٹی میٹنگ منعقد ہوئی تھی۔ اس دوران اپوزیشن لیڈروں نے کئی مسائل اٹھائے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر کے سریش نے کہا کہ پارٹی اجلاس کے دوران بے روزگاری، مہنگائی، زرعی بحران اور ذات پات کے تشدد سے متاثر منی پور کی صورتحال کا مسئلہ اٹھائے گی۔ دریں اثنا، ترنمول کانگریس لیڈر سدیپ بندوپادھیائے نے کہا کہ وزیر خزانہ کو مختلف مرکزی اسکیموں کے تحت مغربی بنگال کے واجبات کو بھی عبوری بجٹ میں شامل کرنا چاہیے۔


انہوں نے کہا، ’’یہ افسوس کی بات ہے کہ ایک وزیر اعلیٰ کو ریاست کو مرکزی واجبات کی بروقت تقسیم کا مطالبہ کرتے ہوئے ہڑتال پر بیٹھنا پڑا۔‘‘ سماج وادی پارٹی کے لیڈر ایس ٹی حسن نے عبادت گاہوں کے قانون کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا۔ یہ ایکٹ 15 اگست 1947 کو مذہبی مقامات کی حیثیت کو برقرار رکھنے اور کسی بھی طرح کی تبدیلی پر پابندی لگاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔