’دہلی میں برسراقتدار رہنے کے لیے بی جے پی کیا کرے گی یہ تصور سے بالاتر‘، چنڈی گڑھ میئر الیکشن تنازعہ پر راہل کا تلخ تبصرہ
چنڈی گڑھ میئر الیکشن کا ریزلٹ تنازعہ کا شکار ہو گیا ہے، انڈیا اتحاد کی آسان جیت نظر آ رہی تھی لیکن 8 ووٹ رد کیے جانے سے بی جے پی میئر امیدوار کی جیت ہو گئی، اس پر راہل گاندھی نے سخت رد عمل ظاہر کیا ہے
چنڈی گڑھ میئر الیکشن کا نتیجہ جیسے ہی برآمد ہوا، ایک ہنگامہ برپا ہو گیا ہے۔ انڈیا اتحاد کو اپنی جیت آسان نظر آ رہی تھی، لیکن اس پر تب پانی پھر گیا جب 8 ووٹوں کو رد کر دیا گیا اور پھر بی جے پی میئر امیدوار کو کامیاب قرار دے دیا گیا۔ نتیجہ سامنے آتے ہی کانگریس اور عآپ کونسلروں نے ہنگامہ شروع کر دیا اور اب عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا بھی اعلان ہو چکا ہے۔ اس درمیان اس پورے تنازعہ پر کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے تلخ تبصرہ کیا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’جو بی جے پی میئر الیکشن میں پوری دنیا کے سامنے جمہوریت کا قتل کر سکتی ہے، وہ دہلی کے اقتدار میں بنے رہنے کے لیے کیا کرے گی یہ تصور سے بالاتر ہے۔‘‘
راہل گاندھی نے اپنے پوسٹ میں ہندوتوا نظریات پر بھی شدید حملہ کیا ہے۔ انھوں نے لکھا ہے کہ ’’سالوں پہلے آج ہی کے دن گوڈسے نے گاندھی جی کا قتل کیا تھا اور آج ہی گوڈسے کو ماننے والوں نے ان کے اصولوں و آئینی اقدار کی بَلی چڑھا دی۔‘‘ دراصل آج 30 جنوری ہے اور گاندھی جا کا قتل بھی گوڈسے نے 30 جنوری کو ہی کیا تھا۔
بہرحال حال، کانگریس نے بھی اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل سے چنڈی گڑھ میئر الیکشن کے ریزلٹ پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’چنڈی گڑھ میں میئر کا انتخاب تھا۔ بی جے پی کے پاس اکثریت نہیں تھی، لیکن انتخاب بی جے پی جیت گئی۔ جاننے کے لیے کرونولوجی سمجھیے۔ کُل 36 سیٹ تھی۔ کانگریس اور عآپ اتحاد کے پاس 20 ووٹ تھے اور بی جے پی کے پاس 16 ووٹ۔ اس کے بعد بی جے پی لیڈر کو پریزائڈنگ افسر بنایا گیا۔ ویڈیو میں وہی افسر کانگریس اور عآپ اتحاد کے 8 ووٹ اِنویلڈ (رد) قرار دیتا نظر آ رہا ہے۔ اس طرح بی جے پی نے چنڈی گڑھ کے میئر الیکشن میں سر عام جمہوریت کا قتل کیا ہے۔‘‘
اس معاملے میں کانگریس ترجمان سپریا شرینیت کا ایک ویڈیو بیان بھی سامنے آیا ہے۔ اس میں وہ کہتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں کہ ’’چنڈی گڑھ میئر کا الیکشن اس بات کا ثبوت ہے کہ بی جے پی اقتدار حاصل کرنے کے لیے انتخاب میں دھاندلی بھی کرا سکتی ہے۔ یہ ثبوت ہے کہ آج جمہوریت خطرے میں ہے۔ عدلیہ کو اس معاملے میں از خود نوٹس لینا چاہیے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔