مانیٹری پالیسی جائزہ میٹنگ: ریپو ریٹ میں تبدیلی کا کوئی امکان نہیں
تین روزہ مانیٹری پالیسی جائزہ میٹنگ میں ریپو ریٹ اور دیگر پالیسی ریٹ میں تبدیلی کا امکان نہیں ہے کیونکہ مرکزی بینک اقتصادی ترقی اور افراط زر کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے
ممبئی: ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی جمعہ کو ختم ہونے والی اپنی تین روزہ مانیٹری پالیسی جائزہ میٹنگ میں ریپو ریٹ اور دیگر پالیسی ریٹ میں تبدیلی کا امکان نہیں ہے کیونکہ مرکزی بینک اقتصادی ترقی اور افراط زر کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
خیال رہے کہ آر بی آئی کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کی میٹنگ بدھ کو شروع ہوئی اور جمعہ کو ختم ہوگی۔ اس میں ملک کی معاشی حالت، مہنگائی، مانسون کی صورتحال، عالمی عوامل وغیرہ کی بنیاد پر پالیسی ریٹ سے متعلق فیصلے کئے جائیں گے۔ امکان ہے کہ کمیٹی ریپو ریٹ کو 6.5 فیصد پر مستحکم رکھنے کا فیصلہ کر سکتی ہے۔
ریپو ریٹ وہ شرح ہے جس پر مرکزی بینک کمرشل بینکوں کو ان کی فوری لیکویڈیٹی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قلیل مدتی رقم قرض دیتا ہے۔ اس سے بینکوں کی طرف سے کارپوریٹ اور عام صارفین کو دئے گئے قرضوں پر سود کی شرح متاثر ہوتی ہے۔ شرح سود میں کمی سرمایہ کاری اور کھپت کے اخراجات کو کم کرتی ہے، تاہم، کھپت میں اضافہ کی وجہ سے مہنگائی میں اضافے کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے کہا ہے کہ مرکزی بینک افراط زر کو کم کرنے کی پالیسی کو جاری رکھے گا تاکہ اقتصادی ترقی مستحکم رہے۔ انہوں نے کہا کہ اشیائے خوردونوش کی مہنگائی کی وجہ سے مہنگائی کا دباؤ ہے۔
آر بی آئی نے آخری بار فروری 2023 میں پالیسی کی شرحوں میں تبدیلی کی تھی۔ اس نے مئی 2022 سے فروری 2023 کے درمیان ریپو ریٹ میں کل 2.5 فیصد اضافہ کیا تھا۔ فروری 2023 کے بعد ریپو ریٹ 6.5 فیصد پر مستحکم ہے۔
رواں سال اپریل میں خوردہ افراط زر کی شرح کم ہو کر 4.83 فیصد پر آ گئی تھی۔ تاہم، یہ اب بھی آر بی آئی کے 4 فیصد کے درمیانی مدت کے ہدف سے اوپر ہے۔ مالی سال 2023-24 میں ملک کی اقتصادی ترقی کی شرح 8.2 فیصد تک بڑھ گئی۔ اس کی وجہ سے آر بی آئی کے پاس اب بھی شرح سود میں کمی کو ملتوی کرنے کا اختیار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔