انتخابی نتائج کے بعد حصص بازار گرنے کی جانچ کرائی جائے، سپریم کورٹ میں عرضداشت داخل

لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد حصص بازار میں شدید گراوٹ آئی۔ لاکھوں سرمایہ کاروں کو بھاری نقصان ہوا۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>حصص بازار میں گراوٹ کی علامتی تصویر/ آئی اے این ایس</p></div>

حصص بازار میں گراوٹ کی علامتی تصویر/ آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا انتخابات کے نتائج کے بعد حصص بازار میں زبردست گراوٹ کے معاملے میں سپریم کورٹ میں ایک عرضداشت داخل کی گئی ہے۔ اس عرضداشت میں مرکزی حکومت اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سے بی) سے رپورٹ طلب کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔ عرضداشت گزار کا کہنا ہے کہ انتخابات کے بعد ایگزٹ پولز میں بتائے گئے امکانی نتائج کے بعد حصص بازار عروج پر پہنچ گیا لیکن جب حقیقی نتائج سامنے آئے تو بازار بری طرح تباہ ہوگیا۔ اس سے لاکھوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اس معاملے میں سے بی اور حکومت سے رپورٹ طلب کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

سپریم کورٹ میں یہ عرضداشت ایڈوکیٹ وشال تیواری کی جانب سے داخل کی گئی ہے۔ اڈانی-ہنڈن برگ معاملے میں پہلے سے ہی سپریم کورٹ میں سماعت زیر التوا ہے۔ اسی معاملے میں مداخلت کی ایک درخواست دائر کرتے ہوئے ایڈوکیٹ وشال تیواری نے کہا ہے کہ انتخابی نتائج کے بعد حصص بازار میں زبردست گراوٹ کو دیکھتے ہوئے سے بی اور مرکزی حکومت سے اس معاملے میں ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کو کہا جانا چاہیے کہ ایسا کیوں ہوا؟ پہلے ہی اڈانی-ہنڈن برگ کیس میں سپریم کورٹ نے اسی سال جنوری میں مرکزی حکومت اور سے بی کو ہدایت دی تھی کہ وہ ہندوستانی سرمایہ کاروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے ماہر کمیٹی کی سفارشات پر غور کریں۔


اپنی عرضداشت میں وشال تیواری نے کہا ہے کہ یہ واضح نہیں ہے کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ کے حکم پر عمل ہوا ہے یا نہیں۔ ساتھ ہی یہ بھی واضح نہیں ہے کہ ریکارڈ عدالت میں پیش کیا گیا ہے یا نہیں۔ ہندوستانی سرمایہ کاروں اور لوگوں کو یہ جاننے کا حق ہے کہ کہیں کچھ بے ضابطگیاں حصص بازار میں گراوٹ کا باعث تو نہیں بنی ہیں؟ کیونکہ ہنڈن برگ کی رپورٹ کے بعد مارکیٹ میں زبردست گراوٹ درج کی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔