اسمتا وتس فلم سنسر بورڈ سی ای او کے عہدے سے مستعفی! عہدہ چھوڑنے کی وجہ نہیں آئی سامنے

فلم سنسر بورڈ کے طریقہ کار کی وجہ سے جان ابراہم کی 'ویدا' سمیت کئی دیگر فلموں کی بھی منظوری کے لیے فلمسازوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن</p></div>

سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن

user

قومی آوازبیورو

گزشتہ سال سنسر بورڈ آف فلم سرٹیفکیشن (سی بی ایف سی) کے سی ای او کا عہدہ سنبھالنے والی انڈین انفارمیشن سروس کی افسر اسمتا وتس شرما نے اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس کا انکشاف انہوں  نے 'امر اُجالا' سے اس وقت کیا جب ان سے ہندی فلمسازوں کی مسلسل بنی شکایت کے بارے میں بات کرنے کے لیے وقت مانگا۔ اسمتا وتس نے واٹس ایپ پر اپنا عہدہ چھوڑنے کی جانکاری دیتے ہوئے لکھا ہے کہ "اس بارے میں نئے سی ای او سے بات کیجیئے"۔ حالانکہ اُن  کے استعفیٰ کی کوئی معقول وجہ اب تک سامنے نہیں آئی ہے۔

لوک سبھا انتخاب سے قبل بھی فلم سنسر بورڈ کے ممبئی دفتر کے طریقہ کار کو لے کر آ رہی دقتوں کے معاملے پر بات کرنے کے لیے چیف ایگزیکٹیو افسر اسمتا وتس شرما سے وقت مانگا گیا تھا، تب انہوں نے انتخابی نتائج آنے کے بعد اس معاملے پر بات کرنے کو کہا تھا۔ لیکن اب جب ان سے اس سلسلے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے سیدھے طور پر عہدہ چھوڑنے کی جانکاری دیتے ہوئے نئے سی ای او سے رابطہ کرنے کی بات کہہ دی ہے۔


غور طلب ہو کہ 15 اگست کو جان ابراہم کی فلم 'ویدا' کو لے کر سی بی ایف سی ممبئی دفتر کا طریقہ کار سرخیوں میں تھا۔ سنٹرل بورڈ کے دفتر میں ایسی فلموں کی ایک قطار لگتی جا رہی ہے جنہیں سنسر بورڈ کا سرٹیفکیٹ دینے سے جانچ کمیٹی انکار کر دیتی ہیں۔ پھر ان فلموں کو جائزہ کمیٹی کے پاس لے جانے کی فلمسازوں کی اپیل پر بھی ہفتوں توجہ نہیں دی جاتی ہے۔ جب فلم 'ویدا' کے ساتھ ایسا سلوک ہوا اور اس بارے میں خبریں چھپیں تو فلم کو فوراً پاس کر دیا گیا۔ لوک سبھا انتخاب سے قبل کچھ اسی طرح کا معاملہ فلم 'جیا' کے ساتھ بھی ہوا تھا۔

ڈائرکٹر ہنی تریہان کی فلم 'پنجاب 95' انہی سب وجوہات کی وجہ سے جنوری مہینے سے اب تک لٹکی ہوئی ہے۔ فلم کو سنسر بورڈ نے 21 کٹس اور فلم کا نام بدلنے کے مشورہ کے ساتھ پاس کر دیا تھا لیکن ان سارے بدلاؤ کے باوجود فلم کو سنسر سرٹیفکیٹ اب تک نہیں ملا ہے۔ فلمساز کے سی بوکاڈیا کو بھی اپنی فلم 'تیسری بیگم' کے سنسر سرٹیفکیٹ کے لیے سر دُھننے پڑ رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔