پرکشش آواز کی ملکہ آشا بھونسلے

فلم امراؤ جان کے لئے ’دل چیز کیا ہے اور ان آنکھوں کی مستی کے ‘ جیسی غزلیں گا کر آشا بھونسلے خود بھی حیرانی ہوئی کہ وہ اس طرح کے نغمے بھی گا سکتی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

گلوکارہ آشا بھونسلے اپنی پرکشش آواز کے لئے مشہور ہیں اور وہ تقریباًچھ دہائیوں سے فلم انڈسٹری کو 12 ہزار سے زائد دلکش اور مدہوش کرنے والے نغمات کو اپنی آواز دے چکی ہیں۔ ہندی کے علاوہ انہوں نے مراٹھی، بنگالی، گجراتی، پنجابی، تمل، ملیالم اور انگریزی زبان میں بھی نغمہ سرائی کی ہے۔ آشا بھونسلے کی پیدائش آٹھ ستمبر 1933 مہاراشٹر کے سانگلی گاؤں میں ہوئی۔ ان کے والد پنڈت دینا ناتھ منگیشکر مراٹھی رنگ منچ سے جڑے ہوئےتھے۔ جب وہ محض نو سال کی تھیں ان کے والد کا انتقال ہوگیا تھا اور کنبہ کی معاشی ذمہ داری کو سنبھالنے کے لئے انہوں نے اپنی بڑی بہن لتا منگیشکر کے ساتھ فلموں میں اداکاری کے ساتھ ساتھ گانا گانابھی شروع کردیا تھا۔ آشا بھونسلے نے اپنا پہلا نغمہ 1948 میں فلم میں گیت ’ساون آیا ‘ گایا۔

آشا بھونسلے نے سولہ برس کی عمرمیں اپنے خاندان کی مرضی کے خلاف اپنی عمر سے کافی بڑے گنپت راؤ بھونسلے سے شادی کی ۔ یہ شادی زیادہ کامیاب نہیں رہی اور آخرکار وہ ممبئی سے واپس اپنے گھر پنے آگیئں تب تک گیتا دت، شمشاد بیگم اور لتا منگیشکربطور گلوکارہ اچھی خاص شناخت قائم کرچکی تھیں۔ سال 1957 میں پروڈیوسر ، ڈائرکٹر بی آر چوپڑہ کی ہدایت کاری اور موسیقار او پی نیئر کی موسیقی میں بنی فلم ’نيا دور ‘ آشا بھونسلے کے فلمی کیریئر کے لئے اہم موڑ ثابت ہوئی۔ سال 1966 میں فلم ’تیسری منزل ‘ میں انہوں نےآر ڈی برمن کی موسیقی میں ’آجا آجا میں ہوں پیار تیرا‘ نغمہ گایا جس سے انہیں کافی شہرت ملی۔ ساٹھ اور ستر کی دہائی میں آشا بھونسلے کی آواز کو ہندی فلموں کی مشہور ڈانسر اداکارہ ہیلن کی آواز سمجھا جانے لگا، جن کے لئے انہوں نے ’او حسینہ زلفوں والی... ( تیسری منزل) ، کاررواں پیا تو اب تو آجا....(کاررواں) ، آؤ نا گلے لگا لو نا .... (میرے جیون ساتھی) اور فلم ڈان میں ’یہ میرا دل یار کا دیوانہ .... نغمات گائے ہیں۔


کلاسیکل موسیقی سے لے کر مغربی دھنوں پر گلوکاری میں مہارت حاصل کرنے والی آشا بھونسلے 1981 میں آئی فلم امرا ؤ جان ادا سے اپنے گلوکاری کے اسٹائل میں تبدیلی کرکے ایک کیبرے سنگر اور پاپ سنگر کی شبیہ سے باہر نکلیں اور لوگوں کو یہ احساس کرایا کہ وہ ہر طرح کے نغمے گانے میں ماہر ہیں ۔ فلم امراؤ جان کے لئے ’دل چیز کیا ہے اور ان آنکھوں کی مستی کے...‘ جیسی غزلیں گا کر انہیں خود بھی حیرانی ہوئی کہ وہ اس طرح کے نغمے بھی گا سکتی ہیں۔ اس فلم کے لئے انہیں اپنے کیریئر کا پہلا نیشنل ایوارڈ بھی ملا۔ آشا بھونسلے نے 1995 میں اے آر رحمان کی فلم رنگیلاکے لئے ’تنہا تنہا ...‘نغمہ گایا جو ان کے فلمی کیرئیر کے لئے میل کا پتھر ثابت ہوا ۔ انہیں بطور گلوکارہ آٹھ مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا جا چکا ہے۔ سال 2001 میں فلمی دنیا کے اعلی ترین اعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس سے قبل انہیں فلم امرا ؤ جان ادا اور اجازت میں ان گائے نغموں کے لیے نیشنل ایوارڈ دیا گیا تھا۔

آج ریمكس گیتوں کے دور میں بنائے گئے گانوں پر اگر ایک نظر ڈالی جائے تو پتہ لگے گا کہ ان میں سے زیادہ تر نغمے آشا بھونسلے نے ہی گائے تھے۔ ان ریمكس نغمات میں ’پان کھائے سياں ہمار...، پردے میں رہنے دو ...، جب چلی ٹھنڈی ہوا....، کوئی شہری بابو دل لہری بابو...، جھمكا گرا رے بریلی کے بازار میں....، کالی گھٹا چھائے مورا جیا گھبرائے....، لوگو نہ مارو اسے....، كہہ دوں تمہیں یا چپ رہوں ...اور میری بیری کے بیر مت توڑوجیسے سپر ہٹ نغمات شامل ہیں۔ آشا بھونسلے نے ہندی نغمات کے علاہ غیر فلمی گانے، غزلیں اور قوالیاں بھی بخوبی گائیں ہیں ۔جگر مرادآبادی کی غزل ’میں چمن میں جہاں بھی رہوں میرا حق ہے فصل بہار پر ...‘ ان کی زندگی کو کافی حد تک بیان کرتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔