مسجد نبویؐ کے دروازے، فن تعمیر کا اعلیٰ ترین شاہکار
مسجد نبوی کے 100 دروازے ہیں، جو چاروں اطراف اور مسجد کی چھتوں کے مطابق منظم طریقے سے تعمیر کیے گئے ہیں۔
مسجد نبویؐ فن تعمیر کے پہلوؤں کے حوالے سے ایک شاہکار ہے۔ قدیم و جدید تمام ادوار میں مسجد کی توسیع کے دوران دروازوں کی اہمیت اور آرائش کا اہتمام نمایاں نظر آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ خوبصورت دروازے زائرین کی توجہ اپنی جانب کھینچ لیتے ہیں۔ مسجد نبوی کے 100 دروازے ہیں، جو چاروں اطراف اور مسجد کی چھتوں کے مطابق منظم طریقے سے تعمیر کیے گئے ہیں۔
اس حوالے سے اسسٹنٹ انڈر سکریٹری برائے سیکورٹی، سیفٹی اور ایمرجنسی رسپانس، نبیل حامد المسیحلی کا کہنا ہے کہ رمضان کے دوران 280 ملازمین 24 گھنٹے ان دروازوں پر مختلف امور سرانجام دینے کے لیے مامور رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسجد کو وسعت دینے کے شاہ فہد منصوبے کے تحت سات کشادہ داخلی دروازے بنائے گئے ہیں جن میں سے 3 شمالی جانب اور 2، 2 مشرقی اور مغربی جانب ہیں۔
ہر بڑے داخلی دروازے کے بعد سات مزید دروازے ہیں۔ ان میں دو فاصلے پر بنائے گئے ہیں جبکہ ان کے درمیان 5 اور دروازے رکھے گئے ہیں۔ ہر ایک دروازے کی چوڑائی (3) میٹر، اونچائی (6) میٹر ہے جبکہ موٹائی 13 سینٹی میٹر سے زیادہ ہے۔ ہر دروازے کا وزن ایک چوتھائی اور ایک ٹن ہے مگر دروازے کے ہینڈل کی لچک کی وجہ سے یہ ایک ہاتھ سے کھولا اور بند کیا جا سکتا ہے۔
دروازوں کی تیاری کے مراحل
مسجد نبوی کے دروازے 1,600 کیوبک میٹر سے زیادہ ساگوان کی لکڑی سے بنائے گئے ہیں۔ ہر ایک دروازہ کی تیاری میں 1500 سے زیادہ منقش زریں ٹکڑے پیغمبر اسلام کا نام (محمد، رسول اللہ) لکھنے کے لیے ایک دائرے کی شکل میں استعمال کیے گئے۔ دروازوں کی تیاری کا کام دنیا کے کئی شہروں میں انجام دیا گیا ہے۔ فرانس میں زریں تانبے کی تیاری ہوئی۔
بہترین قسم کی ساگوان لکڑی امریکا سے منگوائی گئی اور پھر اسے اسپین کے شہر بارسلونا پہنچایا گیا اور پانچ ماہ سے زیادہ کی مدت میں خشک کرنے کے لیے خصوصی تندوروں میں رکھا گیا۔ پھر اسے لیزر سے کاٹا گیا۔ تانبے کے ٹکڑوں کو کاٹنے کے بعد اور ملمع کرنے سے پہلے اچھی طرح پالش کی گئی۔ پھر انہیں لکڑی پر جوڑا گیا۔ تمام دروازوں کو کیلوں کا استعمال کیے بغیر پرانے انٹر لاکنگ طریقے سے نصب کیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔