اسرائیلی پارلیمنٹ نے نیتن یاہو کو اقتدار سے کیا باہر، سخت گیر نفتالی وزیراعظم منتخب
اسرائیل کی تاریخ میں پہلی مرتبہ عرب اکثریتی علاقہ کی پارٹی عرب لیگ حکمراں اتحاد میں شامل ہے اور وہ حکومت کا حصہ ہو گی۔
اسرائیل میں اس وقت انقلاب آ گیا جب اسرائیلی پارلیمنٹ نے 12 سال سے بر سر اقتدار نیتن یاہو کو وزارت عظمی کےعہدے سے ہٹا دیا اور عرب پارٹی کی مدد سے نفتالی بینٹ کو اسرائیل کا نیا وزیر اعظم منتخب کیا گیا۔ خبروں کے مطابق اسرائیل کے قوم پرست سخت گیرسیاست دان نفتالی بینیٹ نئے وزیراعظم منتخب ہوگئے ہیں اور بنیامین نیتن یاہو کے مسلسل بارہ سالہ طویل اقتدار کا خاتمہ ہوگیا ہے۔
اسرائیل کی پارلیمان الکنیست نے اتوار کی شب 49 سالہ نفتالی بینیٹ کی قیادت میں صہیونی ریاست کی 36ویں حکومت کی منظوری دی ہے۔ پارلیمان کے 60 ارکان نے نئی کابینہ کے حق میں ووٹ دیا ہے اور 59 نے اس کی مخالفت کی ہے۔
اسرائیل کے نئے مخلوط حکمراں اتحاد میں آٹھ جماعتیں شامل ہیں۔ ان میں ملک کی 21 فی صد عرب آبادی کا نمائندہ عرب بلاک بھی شامل ہے۔ مخلوط حکومت کی تشکیل کے لیے طے شدہ فارمولے کے تحت نفتالی بینیٹ نصف مدت کے بعد 2023ء میں وزارت عظمیٰ سے دستبردار ہوجائیں گے اور ان کی جگہ 57 سالہ یائرلیپڈ وزارتِ عظمیٰ کا منصب سنبھالیں گے۔
اسرائیلی پارلیمان میں نئی حکومت کی منظوری سے قبل نئے اسپیکر کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے گئے اور نئے مخلوط اتحاد کے بانی یائرلیپڈ کی جماعت ’ییش عتید‘ سے تعلق رکھنے والے میکی لیفی نئے اسپیکر منتخب ہوگئے ہیں۔ انھوں نے 120 ارکان پر مشتمل پارلیمان سے 67 ووٹ حاصل کیے تھے۔
گزشتہ ہفتے اس مخلوط اتحاد کی تشکیل کے بعد 71 سالہ نیتن یاہو کا جانا طے ہو گیا تھا اور ان کے مسلسل چوتھی مرتبہ وزیراعظم بننے کے امکانات معدوم ہوگئے تھے۔ وہ 2009ء سے اسرائیل کے وزیراعظم چلے آرہے تھے۔ انھوں نے مجموعی طور پر پندرہ سال حکومت کی ہے۔ اس سے پہلے وہ 1996ء سے 1999ء تک تین سال صہیونی ریاست کے وزیراعظم رہے تھے۔
نفتالی بینیٹ اسرائیل کے پہلے کٹڑیہودی وزیراعظم ہیں۔ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں کے لیے مزید بستیوں کی تعمیر کے حق میں ہیں اور فلسطینی علاقے کو جزوی طور پر صہیونی ریاست میں ضم کرنے سے متعلق بیانات جاری کرتے رہے ہیں جبکہ ان کے حکمراں اتحاد میں شامل عرب بلاک اس کا مخالف ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی ریاست میں 23 مارچ کو منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں نیتن یاہو کی قیادت میں دائیں بازو اور مذہبی بلاک جبکہ ان کے مخالف سیاست دانوں پر مشتمل اتحاد میں سے کوئی بھی پارلیمان میں حکومت بنانے کے لیے درکار سادہ اکثریت حاصل نہیں کرسکا تھا۔ اسرائیل میں گزشتہ دو سال میں یہ چوتھے پارلیمانی انتخابات تھے۔ اس مرتبہ بھی صرف ایک ووٹ کے فرق سے نئی حکومت تشکیل پائی ہے۔
(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ )
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔