اسرائیل کا حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو مارنے کا دعویٰ؟

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنے دشمنوں کو چن چن کر مار رہا ہے۔ حزب اللہ کے بعد حماس کے سربراہ کو بھی  ہلاک کر دیا  گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

اسرائیلی وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے تصدیق کی ہے کہ جمعرات یعنی 17 اکتوبر کو اسرائیلی دفاعی فورسز نے حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کو ہلاک کر دیاہے۔ اسرائیل گزشتہ ایک سال سے یحییٰ سنوار کی تلاش میں تھا۔ آئی ڈی ایف نے ایک بیان میں کہا کہ فوجیوں نے ایک حملے میں حماس کے تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔

اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کے اس نے یحییٰ سنوار کو ہلاک کر دیا ہے۔بعد میں  اس بات کی تصدیق اسرائیل نے کی کہ حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار بھی ان تینوں دہشت گردوں میں شامل تھے۔ سنوار اسرائیل اور حماس جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیل کو مطلوب ترین فہرست میں سرفہرست تھے اور ان کی ہلاکت سےحماس کو بڑا دھچکا لگا ہے۔ حماس کی جانب سے فوری طور پر ان کی موت کی تصدیق نہیں کی گئی۔


اے پی کی خبر کے مطابق، فوج نے بدھ کو غزہ میں آپریشن کے دوران مارے گئے تین عسکریت پسندوں میں سے ایک کے جسم کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کے بعد سنوار کی موت کی تصدیق کی۔ وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے سنوار کے قتل کو "اسرائیلی فوج کے لیے ایک فوجی اور اخلاقی کامیابی" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے یرغمالیوں کو فوری طور پر رہا کرنے کا امکان پیدا ہو جائے گا۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ سنوار 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا اور اسرائیل نے غزہ میں اپنی جوابی کارروائی کے آغاز سے ہی اسے مارنے کا عہد کیا تھا۔ مقامی صحت کے حکام کے مطابق اس حملے میں تقریباً 1,200 اسرائیلی ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر مقامی شہری تھے۔ اس نے تنازعہ کو جنم دیا، جس میں غزہ میں 42,000 سے زیادہ فلسطینی مارے گئے۔


سنوار برسوں تک غزہ کی پٹی کے اندر حماس کے سرکردہ رہنما تھے۔ اسرائیل نے سنوار کو 1980 کی دہائی کے اواخر سے 2011 تک قید رکھا، اس دوران اس کا دماغی کینسر کا علاج کیا گیا اور اس کی وجہ سے اسرائیلی حکام نے اس کے ڈی این اے کے نمونے بھی لیے۔ سنوار کو جولائی میں ایرانی دارالحکومت تہران میں اسرائیلی حملے میں اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد حماس کا اعلیٰ رہنما منتخب کیا گیا تھا۔

سنوار 1962 میں غزہ کے خان یونس مہاجر کیمپ میں پیدا ہوئے۔ اس کے بعد وہ حماس کے رکن بن گئے اور جلد ہی اس کے سربراہ بن گئے۔ جب اسرائیل نے اسے 1980 میں گرفتار کیا تو اس نے 12 افراد کو قتل کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔