چین کے ساتھ تعاون کا مطلب امریکہ کے ساتھ عدم تعاون نہیں: سعودی عرب
شہزادہ فیصل نے کہا دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کے ساتھ تعاون کرنا ضروری ہے۔ تاہم اس کے یہ معنی نہیں کہ دنیا کی پہلی سب سے بڑی معیشت امریکہ کے ساتھ تعاون نہیں ہے۔
ریاض: سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا ہے کہ عرب۔چینی سربراہی اجلاس میں عرب ممالک اور چین کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت بیان کی گئی ہے، انہوں نے کہا چین کے ساتھ تعاون بہت سے چیلنجز کا مقابلہ کرنے میں معاون ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ منعقدہ عرب۔چینی سربراہی اجلاس کے اختتام پر لیگ آف عرب اسٹیٹس کے سکریٹری جنرل احمد ابو الغیط اور خلیج تعاون کونسل کے سکریٹری جنرل نائف الحجراف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں شہزادہ فیصل نے کہا دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کے ساتھ تعاون کرنا ضروری ہے۔ تاہم اس کے یہ معنی نہیں کہ دنیا کی پہلی سب سے بڑی معیشت امریکہ کے ساتھ تعاون نہیں ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سعودی عرب کے چین اور امریکہ دونوں کے ساتھ مشترکہ مفادات ہیں اور ہم ان کے حصول کے لئے کام جاری رکھیں گے۔
آزاد تجارتی معاہدہ
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے چین اور جی سی سی ممالک کے درمیان ایک آزاد تجارتی معاہدے تک پہنچنے کے لیے کام کرنے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ چین کے ساتھ مواصلات دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ مستقل رابطے کی توسیع ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے توجہ دلائی کہ چین کے ساتھ اقتصادی ترقی کے شعبوں کی حمایت کرنے والے مخصوص فیصلوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، انہوں نے کہا سعودیہ سب کے لئے کھلا ہے اور ہم کثیر الجہت تعاون پر یقین رکھتے۔ چین کے ساتھ ہمارے تعلقات کسی بھی ہتھیاروں کے مسئلے سے زیادہ گہرے ہیں۔
’’ہم سب کے لیے کھلے ہیں‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سعودیہ کی امریکہ، بھارت، چین، جاپان اور جرمنی کے ساتھ تزویراتی شراکت داری ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم اپنی پالیسیاں اپنے مفادات کے مطابق بناتے رہیں گے اور ہم سب کے لیے کھلے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ چین خطے کے استحکام اور سلامتی کا بہت خواہش مند ہے۔ انہوں نے کہا چین-عرب تعاون فورم آج کا نہیں بلکہ 2004 کا ہے۔
سعودی عرب کا دنیا کی سیاست میں اہم کردار
سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ سعودی عرب سیاسی میدان میں ایک فعال کھلاڑی ہے اور دنیا میں اس کا ایک اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا معاشی ترقی ہماری خارجہ پالیسیوں کا ذریعہ ہے۔
سعودی وزیر خارجہ فيصل بن فرحان
اس موقع پر ابوالغیظ نے کہا عرب ممالک اور چین ریاستوں کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کے اصول پر متفق ہیں۔ ریاض اعلامیہ میں یہ ایک مشترکہ نقطہ نظر شامل ہے۔
فلسطین کے لیے مکمل رکنیت کا دعوی
جہاں تک مسئلہ فلسطین کا تعلق ہے انہوں نے اقوام متحدہ سے فلسطین کی مکمل رکنیت کا مطالبہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ پانی کے مسئلہ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا عرب ممالک مصر اور سوڈان کے آبی تحفظ میں ان کی حمایت کرتے ہیں۔ سربراہی اجلاس میں مصری صدر کے بیانات کو دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہضہ ڈیم کے معاملے میں ایک قانونی معاہدہ ہونا ضروری ہے۔
عرب لیگ کے سکریٹری جنرل أحمد أبو الغيط
انہوں نے واضح کیا کہ کوئی بھی امریکہ کو نظر انداز کرنے کا دعویٰ نہیں کرتا کیونکہ وہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خلیجی خطے کی سلامتی اور استحکام دنیا کی سلامتی اور استحکام کے لیے اہم ہے۔
ریاض میں 3 سربراہی اجلاس
یاد رہے کہ چینی صدر شی جن پنگ کے سہ روزہ دورہ سعودی عرب میں 3 سربراہی اجلاسوں کا انعقاد کیا جا رہا۔ پہلا اجلاس سعودی چینی سربراہی اجلاس ہے۔ خلیج تعاون کونسل کے رہنماؤں کی شرکت کے ساتھ ایک خلیجی چینی سربراہی اجلاس ہے۔ اور خلیج تعاون کونسل اور عرب ممالک کے رہنماؤں کی شرکت کے ساتھ ایک عرب چینی سربراہی اجلاس بھی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔