ثمینہ کریمی نے پرانی دہلی کا ذائقہ دنیا تک پہنچایا

دیکھتے ہی دیکھتے یو ٹیوب چینل سے سمینہ کی کمائی ہونا شروع ہو گئی اور وہ اس کمائی کے ذریعہ اپنے خاندان کو مزید بہتر بنانے میں مصروف ہیں۔

تصویر قومی آواز/ویپن
تصویر قومی آواز/ویپن
user

ایشلن میتھیو

42 سالہ ثمینہ کریمی ایک گھریلو خاتون ہیں جنہوں نے اپنے بیٹے کے اصرار پرایک سال قبل کھانا پکانے کی ویڈیو کو ذائقہ دہلی -6 نامی یو ٹیوب چینل پر اپ لوڈ کرنا شروع کیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے یو ٹیوب چینل سے ان کی کمائی ہونا شروع ہو گئی اور وہ اس کمائی کے ذریعہ اپنے خاندان کو مزید بہتر بنانے میں مصروف ہیں۔

ثمینہ اب مسلم خواتین کے لئے مشعل راہ بن گئی ہیں اور انہوں نے اپنی کاوشوں سے یہ ثابت کر دیا ہے کہ خواتین سوشل میڈیا کا استعمال کرکے نہ صرف اپنے خاندان کے لئے معاشی سہارا بن سکتی ہیں بلکہ سماج میں ایک اعلی مقام بھی حاصل کر سکتی ہیں۔

ثمینہ کریمی بتاتی ہیں کہ ’’میرا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا کہ میں یو ٹیوب پر ’ذائقہ دہلی6 ‘ کے نام سے کوئی چینل بناؤں اتفاقاً میں نے ایک سال قبل اسے شروع کیا۔ میرے بیٹے کو کھانے کا اور نئے قسم کی ڈشز ٹرائی کرنے کا بڑا شوق ہے۔ ایک دن اس نے مجھ سے ہنی چلی پٹیٹو (شہد مرچ اور آلو کی ڈش ) بنانے کو کہا ۔ یہ ڈش کس طرح بنائی جاتی ہے اس کے لئے اس نے مجھے ایک ویڈیو دکھائی۔ ویڈیو دیکھ کر مجھے محسوس ہوا کہ میں اس سے بہتر طریقہ سے سمجھا سکتی ہوں۔ کھانا پکانا ہمیشہ سے میرا شوق رہا ہے ۔ شروع شروع میں تو میں سوچتی بھی تھی کہ کسی کوکنگ اسکو ل میں جاکر کوکنگ کی کلاسز دوں لیکن یہ کبھی ہو نہیں سکا۔

بعد ازیں میرا بیٹا میری ویڈیو بنانے کا اصرار کرنے لگا لیکن میں اس کو ٹالتی رہی۔ ایک دن اس نے مجھ سے ’چھاج ‘ کی فرمائش کی ۔ اس نے مجھ سے کہا کہ جب آپ تیار کروگی تو میں ویڈیو بھی بنا لوں گا آپ بس پورے عمل کو اچھی طرح سمجھاتی رہنا۔ پہلے دن اس نے میری دو ویڈیو ریکارڈ کیں۔

ثمینہ کریمی نے پرانی دہلی کا ذائقہ دنیا تک پہنچایا

جلد ہی ہم نے قورمہ اور نرگسی کوفتہ کی ویڈیو بھی ریکارڈ کی اور پھر تو یہ معمول بن گیا۔ اب تک ہم نے 450 طرح کی ڈشز کی ویڈیوز کو یوٹیوب پر اپ لوڈ کر دیا ہے اور ہمارے چینل کے تین لاکھ سے زیادہ سبسکرائبر ہیں۔ ہمیں آج تک اپنے شروعاتی ’فالوورس ‘اچھی طرح یاد ہیں۔ اب ہمارے کھانوں کی ترکیب بتانے کے لئے باقائدہ فرمائشیں آنے لگیں۔ ہمیں تقریباً 20 فرمائشیں ہر روز موصول ہوتی ہیں جنہیں پورا کرنے کے لئے 3 مہینے تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔ میرے چینل کی مقبول ترین ڈش ’بچے ہوئے چاول کی کٹ لیٹ‘ ہے۔ اسے اب تک تقریباً 40 لاکھ بار دیکھا جا چکا ہے۔ اس کے بعد شیر قورمہ کا نمبر آتا ہے جسے 20 لاکھ بار دیکھا جا چکا ہے۔

میرے بیٹے محمد ثاقب نے اپنے پرانے فون کے ذریعے ویڈیو ریکارڈ کرنا شروع کیا تھا۔ وہ ذاکر حسین کالج میں بی اے سال دوم کی تعلیم حاصل کر رہا ہے۔ ساتھ ہی وہ شاہدرہ میں ایک میڈیکل اسٹور پر کام بھی کرتا ہے۔ ہم نے جب یوٹیوب پر اکاؤنٹ بنایا تھا تو میں چاہتی تھی کہ اس سے ہمارا دہلی 6 سے تعلق بھی نمایاں ہونا چاہئے اس لئے ہم نے اس کا نام ’ذائقہ دہلی 6 ‘ رکھا۔

اس چینل کی شروعات کے بارے میں پہلے ثاقب، میری بیٹی عارفہ اور مجھے ہی پتہ تھا۔ شروع شروع میں میں نے اس چینل کے بارے میں اپنے شوہر کو نہیں بتایا تھا کیوں کہ وہ انٹر نیٹ پر اس طرح کے مواد ڈالنے کے حق میں نہیں ہیں۔ میرے شوہر اسکریپ ڈیلر ہیں اور دہلی گیٹ کے پاس دکان چلاتے ہیں۔ جب ہم ویڈیو ریکارڈ کرتے تھے تو کھڑکیاں اور دروازے بند کر لیا کرتے تھے تاکہ کسی کو خبر نہ لگ جائے۔ جہاں ہم رہتے ہیں وہاں ہمسایہ کے گھروں کے اندر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ہم نے اس کو راز میں اس لئے بھی رکھا کہ اگر ہم اپنے تجربے میں ناکا م رہے تواس بات کی کسی کو کانوں کان خبر بھی نہ ہو اور یہ راز ۔راز ہی رہ جائے۔

ایک سال قبل ہم اپنے جس چھوٹے سے باورچی خانہ میں ویڈیو بناتے تھے اس میں محض ایک شخص کے ہی کھڑے ہونے کی جگہ ہے ، میرے بیٹے کو بھی ویڈیو ریکارڈ کرتے وقت کچن کے دروازے سے باہر کھڑا ہونا پڑتا تھا۔ لیکن 5 مہینے بعد ہمارا یو ٹیوب چینل مقبول ہوتا چلا گیا۔ یو ٹیوب کی طرف سے ایک دن ہمارے پاس کال آئی کہ ہمارے چینل نے 28 ہزار رپے کما لئے ہیں اور انہوں نے ہمارے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات طلب کیں۔ اس وقت تک میرا کوئی بینک اکاؤنٹ بھی نہیں تھا۔ مجبوراً مجھے ساری باتیں اپنے شوہر کو بتانی پڑیں۔ میرے شوہر کو اس عمل کا کوئی اندازہ نہیں تھا لیکن ہمیں پیسے کی ضرورت تھی۔ اس کے بعد سے ہر مہینے ہمارے اکاؤنٹ میں پیسے آنے شروع ہو گئے۔ کسی کسی مہینے تو کمائی 60 ہزار روپے تک پہنچ جاتی ہے۔ کچھ مہینوں کے بعد ہم نے اپنے خاندان کے دیگر افراد کو اس کے بارے میں بتایا۔ اب تک ہمارے ہمسایوں کو بھی میرے اس کاروبار کے بارے میں کچھ خبر نہیں ہے۔

ہم نے جب زمینی سطح سے شروعات کی تھی اس وقت ہمارے پاس مہنگے ساز و سامان دستیاب نہیں تھے اور ہمیں یہ بھی پتہ نہیں تھا کہ منصوبہ کامیاب ہوگا بھی یا نہیں۔ اگر آپ شروعاتی ویڈیو کا موازنہ تازہ ویڈیو سے کریں گے تو پائیں گے کہ جگہ اور سازو سامان میں کتنا بڑا فرق آ گیا ہے۔ کچھ ماہ قبل ہی ہم نے ایک ٹیبل خریدی ہے اور اسے کچن کے باہر والے کمرے میں سیٹ کر دی ہے ، اب ہم اسی کمرے سے ویڈیو ریکارڈ کرتے ہیں۔ اب ہم ایک بڑا فریج اور دیگر چیزیں بھی خریدنے کے قابل ہو گئے ہیں ۔

اب میں کچھ پیسے مستقبل کے لئے بچا لیتی ہوں ۔ میرے شوہر اور میرا بیٹا اب بھی کام کرتے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔ اب میری کوشش ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ سیونگ کر کے یہاں سے کسی بہتر جگہ پر شفٹ ہو جائیں۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 30 Nov 2017, 12:42 PM