مشاع العتیبی: تیر اندازی کے مقابلے میں گولڈ میڈل جیتنے والی سعودی دوشیزہ
العتیبی نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگوں کو خواتین کا تیر اندازی کے کھیل میں آگے آنا اچھا نہ لگے مگر میرے خاندان نے میرے اس شوق کو جلا بخشنے میں میری بھرپور مدد کی
سعودی عرب میں تیر اندازی کے ایک مقابلے میں سعودی دوشیزہ مشاع العتیبی نے 50 میٹر کے فاصلے سے درست ہدف کو تیر کے ذریعے ہٹ کر کے گولڈ میڈل اپنے نام کرلیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق العتیبی کا یہ دوسرا گولڈ میڈل ہے۔ اس سے قبل وہ 18 میٹر کی مسافت سے تیر اندازی کا مقابلہ جیت کر گولڈ میڈل حاصل کرچکی ہیں۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ سے بات کرتے ہوئے مشاعل العتیبی نے بتایا کہ 50 میٹر کی مسافت سے تیر کی نشانہ بازی کے مقابلے میں 20 دوسری لڑکیاں شریک تھیں۔ جب وہ پچاس میٹر کی دوری سے تیر سے ٹھیک ٹھیک اپنے ہدف کو نشانہ بنایا تو اس کی خوشی کی انتہا نہ رہی۔
ایک سوال کے جواب میں مشاعل العتیبی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں تیز اندازی کا مقابلہ خواتین کے حلقے میں زیادہ مقبول نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اس طرح خواتین کی توجہ مبذول کرانے کے ساتھ ساتھ اس کھیل میں اترنے والی دوسرے لڑکیوں کی پیشہ وارانہ تربیت اور انہیں اس فن میں طاقت بنانے کے لیے مدد کی ضرورت ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ تیر اندازی کے فن کو سمجھے اور سیکھنے کے لیے صبر کے ساتھ لگن اور مسلسل محنت کی بھی ضرورت ہے۔ کسی پریشانی کے بغیر کامیابی سے تیر کو اپنے نشانے پر بٹھانے کی صلاحیت وقت کا تقاضا کرتی ہے۔ اس کا مزید کہنا تھا کہ اگرچہ میں اچھی خاصی تیر اندازی کر لیتی ہوں گر اس کے باوجود مجھے بھی بہت کچھ سیکھنے اور اپنے اس کھیل میں طاق ہونے کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہے۔ سعودی عرب کی خواتین میں تیر اندازی کے مقابلے میں اترنے کے لیے بہت سے مواقع ہیں اور یہ میدان خالی ہے۔ سعودی عرب خواتین اس فن میں مہارت حاصل کرنے کے بعد بیرون ملک ہونے والے تیر اندازی کے مقابلوں میں حصہ لے سکتی ہیں۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں العتیبی کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگوں کو خواتین کا تیر اندازی کے کھیل میں آگے آنا اچھا نہ لگے مگر میرے خاندان نے میرے اس شوق کو جلا بخشنے میں میری بھرپور مدد کی ہے۔ اس کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین کا تیر اندازی کے مقابلوں کے لیے تیار ہونا ویژن 2030ء کے پروگرامات کے عین مطابق ہے۔
مشاعل العتیبی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں خواتین کی تیر اندازی کے مقابلوں کی تربیت کے لیے کورسز کرانے کی ضرورت ہے۔ اس حوالے سے اب کافی کام ہو رہا ہے مگر خواتین کے لیے خصوصی طورپر ایسے اداروں کے قیام کی ضرورت ہے جہاں پر انہیں تیر اندازی کی پیشہ وارانہ بنیاد پر تعلیم اور تجربہ فراہم کیا جا سکے۔
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔