ویڈیو اسٹوری: نیوزی لینڈ، سری لنکا اور شیو سینا کا برقعہ پر پابندی کا بیجا مطالبہ!
سری لنکا میں پابندی اس بنا پر لگائی گئی ہے کہ خفیہ اداروں کو شک ہے کہ کچھ برقع پوش خواتین نے حملہ آوروں کی مدد کی تھی۔ لیکن ہندوستان میں ایسا کیا ہو گیا جو اس طرح کا مطالبہ کیا گیا!
نیوزی لینڈ کے کرائسٹ چرچ شہر میں دو مساجد پر ایک دہشت گرد نے 50 نمازیوں کو قتل کر دیا، اس واقعہ کے بعد وہاں کی وزیر اعظم جسینڈا آرڈرن نے جس کردار کا مظاہرہ کیا اس کے بعد لگ رہا تھا کہ دہشت گرد کسی بھی تخریبی کارروائی سے پہلے دس مرتبہ سوچیں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔ حال ہی میں سری لنکا میں گرجا گھروں اور ہوٹلوں کو نشانہ بنایا گیا۔ کئی روز بعد خبر آئی کہ آئی ایس یعنی داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری لے لی ہے اور اس نے سری لنکا کی کسی غیر معروف تنظیم کا سہارا لے کر دھماکوں کو انجام دیا ہے۔ ایسٹر کے موقع پر ہوئے اس حملہ میں 250 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوگئے اور حملہ کے بعد مسلمانوں کو تنقید کا نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا۔
سری لنکا کی حکومت نے ان حملوں کے لئے قوم سے معافی مانگی۔ ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور کئی احتیاتی اقدامات لئے گئے۔ ایک اقدام کے تحت سری لنکا میں خواتین کے چہرہ ڈھانپنے پر پابندی عائد کر دی گئی، یہ پابندی مسلم علماء اور تنظیموں سے مشورہ کے بعد عائد کی گئی ہے۔
اچانک شیوسینا نے بھی اسی طرز پر ہندوستان میں برقعہ پر پابندی کا مطالبہ کر ڈالا۔ سری لنکا میں پابندی اس بنا پر لگائی گئی ہے کہ خفیہ اداروں کو شک ہے کہ کچھ برقع پوش خواتین نے حملہ آوروں کی مدد کی تھی۔ لیکن ہندوستان میں ایسا کیا ہو گیا جو اس طرح کا مطالبہ کیا گیا! یہ الیکشن کا وقت ہے اور ہر پارٹی اپنے طریقہ سے ووٹروں کو مائل کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ شیوسینا ہو یا بی جے پی یہ ایسی جماعتیں ہیں جن کی سیاست صرف اور صرف مسلمانوں کی مخالفت کرنے پر ہی چلتی ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ سیاسی فائدہ اٹھانے کے لئے شیو سینا نے یہ مطالبہ کیا ہے۔
سری لنکا میں برقعہ پر لگی پابندی کے حوالہ سے یہ بات جان لینا ضروری ہے کہ وہاں کی حکومت نے اس پابندی سے قبل مسلم علماء سے بات چیت کی اور اسلامی اسکالرز کی اعلیٰ ترین تنظیم نے سیکورٹی خدشات کی بنا پر قلیل عرصے کے لیے اس اقدام کی حمایت بھی کی ہے۔ تاہم وہاں کے مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ برقعہ پہننے کے خلاف کسی بھی مستقل قانون سازی کی مخالفت کریں گے۔
دائیں بازو کی جماعتیں اکثر یہ بھی کہتی ہیں کہ دنیا کے کئی ممالک میں برقعہ پر پابندی ہے اس لئے ہر ملک میں ویسا ہی ہونا چاہیے۔ کچھ یورپی ممالک میں منہ چھپانے پر پابندی ہے لیکن ایسے ممالک میں مسلمانوں کی تعداد محض 4 سے 5 فیصد تک ہے اور یہ پابندی بھی بالخصوص برقعہ پر عائد نہیں ہے بلکہ ہر طرح سے چہرہ چھپانے پر عائد ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 03 May 2019, 2:10 PM