واہ ممتاز واہ! ماں سبزی فروش اور بیٹی نے ہاکی عالمی کپ کے 4 میچ میں کر دیے 6 گول
ہندوستانی ٹیم نے کوارٹر فائنل میں جنوبی کوریا کو 0-3 سے شکست دی، ہندوستان کی طرف سے پہلا گول ممتاز خان نے ہی کیا تھا جنھیں بعد میں پلیئر آف دی میچ کے انعام سے نوازا گیا۔
ہندوستان کی جونیئر ہاکی ٹیم اس مرتبہ عالمی کپ مقابلے میں زبردست کھیل کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ اس ٹیم میں لکھنؤ کی 19 سالہ ممتاز خان اپنی کارکردگی سے سبھی کو حیران کیے ہوئی ہیں۔ جونیئر عالمی کپ ہاکی 2022 میں ہندوستانی ٹیم سیمی فائنل میں قدم رکھ چکی ہے اور اس میں ممتاز خان کا کردار ناقابل فراموش ہے۔ انھوں نے 4 میچوں میں 6 گول کیے ہیں اور اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ہاکی کے میدان پر وہ کس تیز طراری کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
ہندوستانی ٹیم نے کوارٹر فائنل میں جنوبی کوریا کو 0-3 سے شکست دی۔ ہندوستان کی طرف سے پہلا گول ممتاز خان نے ہی کیا تھا جنھیں بعد میں پلیئر آف دی میچ کے انعام سے نوازا گیا۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس ہونہار کھلاڑی کی زندگی مشقتوں اور مصیبتوں سے منسوب ہے۔ اس مقام تک پہنچنے کے لیے ممتاز خان اور ان کی فیملی کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ ممتاز کے والدین سبزی فروش ہیں جو سڑکوں پر گھوم گھوم کر سبزیاں فروخت کرتے ہیں جس سے گھر چلتا ہے۔ 8 اپریل کو جب ہندوستانی ہاکی ٹیم جنوبی افریقہ میں کوارٹر فائنل میچ کھیل رہی تھی تب بھی ممتاز کی ماں قیصر جہاں لکھنؤ کے توپ خانہ بازار میں سبزیوں کو لے کر گاہکوں کے ساتھ مول بھاؤ میں مصروف تھیں۔ ایک طرف ماں اپنی فیملی کی پرورش کے لیے محنت کر رہی تھی، اور دوسری طرف بیٹی نے ملک کا نام روشن کرتے ہوئے ٹورنامنٹ کی تاریخ میں دوسری بار ہندوستانی ہاکی ٹیم کو سیمی فائنل میں پہنچا دیا۔
جونیئر عالمی کپ ہاکی کا کوارٹر فائنل میچ ختم ہونے کے بعد ’دی انڈین ایکسپریس‘ نے قیصر جہاں سے بات کی اور ان کی بیٹی کے کارنامے کا تذکرہ کیا۔ نامہ نگار کی باتیں سن کر قیصر جہاں نے بتایا کہ جس وقت میچ کھیلا جا رہا تھا اس وقت ان کے پاس بہت کام ہوتا ہے۔ ایسے میں وہ میچ نہیں دیکھ پائی۔ بیٹی کو گول کرتے ہوئے دیکھ کر انھیں بہت خوشی ہوتی لیکن انھیں گھر چلانے کے لیے پیسے بھی کمانے ہیں۔ ساتھ ہی قیصر نے امید ظاہر کی کہ آگے ایسے کئی مواقع آئیں گے اور تب وہ بیٹی کو گول کرتے ہوئے دیکھنا چاہیں گی۔
قابل ذکر ہے کہ ہندوستان نے جونیئر عالمی کپ ہاکی 2022 میں جو چار میچ کھیلے ہیں، سبھی میں فتحیابی حاصل ہوئی ہے۔ ممتاز خان نے ابھی تک 6 گول کیے ہیں اور وہ ٹورنامنٹ میں تیسری سب سے زیادہ گول کرنے والی کھلاڑی ہیں۔ ممتاز نے ویلس کے خلاف پہلے مقابلے میں گول کیا، پھر خطاب جیتنے کی دعویدار جرمنی کے خلاف فیصلہ کن گول داغا۔ ملیشیا کے خلاف انھوں نے ہیٹ ٹرک لگائی تھی۔
آپ کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ ممتاز خان کا ہاکی کے کھیل میں قدم رکھنا ایک اچانک اٹھایا گیا قدم تھا۔ غالباً 2013 کی بات ہے جب وہ اپنی اسکول کی اتھلیٹکس ٹیم کے ساتھ آگرہ گئی تھیں۔ وہاں وہ اسپرنٹ (دوڑ) میں سرفہرست رہی تھیں۔ پھر مقامی کوچ کے کہنے پر ہاکی کی چھڑی اٹھا لی۔ ممتاز نے سلیکشن ٹرائل میں اچھا کھیل دکھایا اور انھیں اسکالرشپ کے تحت اسپورٹس ہاسٹل میں جگہ مل گئی۔ اس کے بعد ممتاز نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ہاکی کے ہنر سیکھتی گئیں اور آج وہ اس مقام پر ہیں کہ ہندوستان کا نام روشن کر رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔