پیرس اولمپکس: امن سہراوت فائنل میں پہنچنے سے محروم، اب کانسے کے تمغے کا دعویٰ کریں گے پیش

امن کو سیمی فائنل میں جاپانی پہلوان کے ہاتھوں صرف 1 منٹ اور 14 سیکنڈز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اس کے ساتھ ہی ان کی فائنل میں پہنچنے کی امیدوں پر پانی پھر گیا

<div class="paragraphs"><p>امن سہراوت کو سیمی فائنل میں شکست / Getty Images</p></div>

امن سہراوت کو سیمی فائنل میں شکست / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

پیرس: ہندوستانی پہلوان امن سہراوت پیرس اولمپکس 2024 میں ریسلنگ کے فائنل میں جگہ بنانے میں ناکام رہے۔ امن کو سیمی فائنل میں جاپانی پہلوان کے ہاتھوں صرف 1 منٹ اور 14 سیکنڈز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اس کے ساتھ ہی ان کی فائنل میں پہنچنے کی امیدوں پر پانی پھر گیا۔ تاہم اس کے باوجود امن کے پاس اب بھی کانسے کا تمغہ جیتنے کا موقع ہے۔ فائنل میں اس کیٹیگری میں امن کا مقابلہ عالمی نمبر ایک ریسلر جاپان کے ری ہیگوچی سے تھا، جنہوں نے ایک بھی پوائنٹ کھوئے بغیر امن کو شکست دی اور دوسری بار فائنل میں جگہ بنائی۔

امن نے اپنے ابتدائی راؤنڈ کے مقابلوں میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا اور 3 بار کے عالمی چیمپئن کو شکست دے کر سیمی فائنل تک رسائی حاصل کی تھی۔ ان کا سب سے مشکل امتحان سیمی فائنل میں تھا اور اس پر قابو پانا ان کے لیے ناممکن ثابت ہوا۔ جاپان کے ہیگوچی نے کوئی وقت ضائع کیے بغیر اسے 10-0 سے شکست دی۔ ہیگوچی نے اس زمرے میں ریو اولمپکس 2016 میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔ انہوں نے گزشتہ سال عالمی چیمپئن شپ میں بھی چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔


ہریانہ کے جھجر ضلع سے تعلق رکھنے والے 21 سالہ امن سہراوت کے لیے یہ پہلا اولمپک ہے اور اپنے ڈیبیو میں ہی اس نوجوان پہلوان نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔ انہوں نے دونوں مقابلے 'تکنیکی برتری' (10-0) سے جیتے۔ سب سے پہلے انہوں نے شمالی مقدونیہ کے ولادیمیر ایگوروف کو 3 منٹ 59 سیکنڈز میں 10-0 سے شکست دے کر کوارٹر فائنل میں جگہ بنائی۔ اس کے بعد امن نے کوارٹر فائنل میں البانیہ کے زیلمخان اباکاروف کو اور بھی بری طرح شکست دی۔ امن نے انہیں 3.56 منٹ میں 12-0 سے شکست دی اور سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔

امن سہراوت کا پیرس اولمپکس تک پہنچنے کا سفر بہت شاندار تھا کیونکہ انہوں نے قومی ٹرائلز کے تجربہ کار پہلوان روی دہیا کو شکست دی اور پھر کوالیفائر میں پیرس اولمپکس کا ٹکٹ حاصل کیا۔ یہ روی دہیا ہی تھے جنہوں نے ٹوکیو اولمپکس میں اس زمرے کے فائنل میں جگہ بنا کر تاریخ رقم کی تھی اور پھر چاندی کا تمغہ جیت کر واپس لوٹے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔