’برٹش اینڈیورینس چمپئن شپ‘ کا حصہ بن کر حمیرہ مشتاق نے ایک نئی تاریخ رقم کی

جموں و کشمیر باشندہ حمیرہ نے آئی ٹی سی سی سی لائسنس حاصل کرنے والی جنوبی ایشیا کی پہلی خاتون ہونے کا فخر حاصل کیا، جس سے انھیں لندن میں برٹش اینڈیورینس چمپئن شپ مقابلہ میں حصہ لینے کا موقع ملا۔

<div class="paragraphs"><p>حمیرہ مشتاق، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

حمیرہ مشتاق، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

حمیرہ مشتاق نے لندن میں منعقد مشہور برٹش اینڈیورنس چمپئن شپ (بی ای سی) میں حصہ لینے والی پہلی خاتون ہندوستانی کار ریسر بن کر ایک اہم کارنامہ انجام دیا ہے۔ ایسے میں یہ بات توجہ دینے والی ہے کہ ہندوستان کے کچھ ہی ایسے شخص ہیں جنھوں نے عالمی سطح پر موٹر اسپورٹس میں اپنا نام بنایا ہے، جس میں خواتین مزید نایاب ہیں۔

جموں و کشمیر کی رہنے والی حمیرہ مشتاق کو آئی ٹی سی سی سی لائسنس حاصل کرنے والی جنوبی ایشیا کی پہلی خاتون ہونے کا فخر بھی حاصل ہے، جس سے انھیں لندن میں ’برٹش اینڈیورنس چمپئن شپ‘ مقابلہ میں شامل ہونے کا موقع ملا۔ بی ای سی کی آفیشیل ویب سائٹ نے فخر کے ساتھ حمیرہ کو 14 اکتوبر کو ڈوننگٹن گرانڈ پرکس میں منعقد لاسٹ ریس کے ساتھ بی ایس سی میں حصہ لینے والی پہلی ہندوستانی خاتون ڈرائیور بننے کا اعلان کیا۔ 620 ایچ پی ایسٹن مارٹن چلاتے ہوئے یہ حمیرہ کا پہلا بین الاقوامی ریسنگ تجربہ تھا۔ اب حمیرہ مارچ 2024 سے شروع ہونے والے بی ای سی کے اگلے سیزن کے لیے تیاری کر رہی ہیں۔


واضح رہے کہ جموں کے بٹھنڈی علاقے کی باشندہ حمیرہ کو موٹر اسپورٹس کا پہلا مزہ پانچ سال کی عمر میں ملا جب انھوں نے گو-کارٹنگ شروع کی۔ وقت کے ساتھ حمیرہ نے لگن سے اپنے ڈرائیونگ ہنر کو نکھارا اور روٹیکس کارٹنگ سے سنگل سیٹر فارمولہ ریسنگ تک ترقی کی۔ اس وقت ملک میں صرف دو ریسنگ ٹریک تھے، چنئی میں ایم ایم آر ٹی اور کوئمبٹور میں کاری موٹر اسپیڈ وے۔

حمیرہ مشتاق فارمولہ کار ریس کرنے والی جموں و کشمیر کی پہلی خاتون بھی ہیں۔ حمیرہ نے 2019 میں شروع میں جے کے ٹائرس اور بعد میں ایم آر ایف کے ساتھ ریسنگ کے اپنے پیشہ ور سفر کا آغاز کیا۔ پیشہ سے دانتوں کی ڈاکٹر 25 سالہ حمیرہ کو اس سال کے شروع میں چنئی کے مدراس انٹرنیشنل سرکٹ میں پوڈیم فنش حاصل کرنے کے بعد پہچان ملی۔ اپنی کامیابی پر حمیرہ کا کہنا ہے کہ ’’جب میں نے شروعات کی تھی یہ یقینی طور سے بہت چیلنج بھرا سفر تھا۔ میں پوری طرح سے ایک نئی دنیا کو سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی۔ چونکہ میں اس شعبہ میں پہلی ہندوستانی خاتون اور واحد نمائندہ تھی، اس لیے مجھے بھی ذمہ داری کا احساس ہوا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔