ایران میں بیڈ منٹن کھلاڑی تانیا ہیمنت کو پوڈیم پر آنے سے پہلے حجاب پہنا دیا گیا
واضح رہے جب خواتین تہران میں باہر جاتی ہیں تو ہیڈ اسکارف پہننا لازمی ہے، لیکن ٹورنامنٹ کے دوران ان کے استعمال کے بارے میں کوئی خاص ذکر نہیں تھا۔
خواتین کے شدید احتجاج اور دنیا بھر میں شرمناک صورتحال کے باوجود ایران نہ تو کوئی سبق سیکھنے کو تیار ہے اور نہ ہی اپنی سوچ میں کسی قسم کی تبدیلی لانے کے لئے تیار ہے۔ ایران فجر انٹرنیشنل چیلنج بیڈمنٹن ٹورنامنٹ میں چمپئن بننے والی ہندوستانی کھلاڑی تانیا ہیمنت کو میڈل لینے کے لیے پوڈیم جاتے ہوئے حجاب پہننا پڑا۔ واضح رہے تانیا نے نے سنگلز خطاب جیتا۔
یہ بھی پڑھیں : غریبوں پر خاموش حملہ: سونیا گاندھی کی بجٹ 24-2023 پر تحریر
جب تانیا گولڈ میڈل لینے پوڈیم جا رہی تھی تو اسے حجاب پہننا پڑا۔ 19سالہ دوسری سیڈ تانیا، جو پرکاش پاڈوکون بیڈمنٹن اکیڈمی میں ٹریننگ کرتی ہیں، نے دفاعی چیمپئن اور ہم وطن تسنیم میر کو 30 منٹ میں شکست دی۔ بنگلور کی لڑکی نے پہلے گیم میں آرام سے جیت درج کی، ٹاپ سیڈ نے دوسرے گیم میں ہلکا سا اپ سیٹ کیا لیکن تانیا نے گیم 21-7، 21-11 سے جیت لیا۔
انگریزی روزنامے میں شائع خبر کے مطابق منتظمین نے تانیا سے میڈل کی تقریب میں اسکارف پہننے کو کہا۔ ایسا ہی کچھ گزشتہ سال تسنیم کے ساتھ بھی ہوا تھا، جب گجرات سے تعلق رکھنے والی ہندوستانی کھلاڑی نے گولڈ میڈل جیتا تھا۔ بیڈمنٹن ذرائع نے بتایا کہ منتظمین نے واضح کیا تھا کہ میڈل جیتنے والی خواتین کے لیے ہیڈ اسکارف لازمی ہیں، حالانکہ ٹورنامنٹ کے پراسپیکٹس میں پوڈیم ڈریس کوڈ کا کوئی ذکر نہیں تھا۔ واضح رہے جب خواتین تہران میں باہر جاتی ہیں تو ہیڈ اسکارف پہننا لازمی ہوتا ہے، لیکن ٹورنامنٹ کے دوران ان کے استعمال کے بارے میں کوئی خاص ذکر نہیں تھا۔
خواتین کھلاڑی کو اپنے میچوں کے دوران ایسی پابندیوں (لیگینگز یا ہیڈ اسکارف) کا سامنا نہیں کرنا پڑا لیکن کسی بھی مرد تماشائی کو انہیں کھیلتے ہوئے دیکھنے کی اجازت نہیں تھی۔ واضح رہے خاتون کھلاڑی کے مرد کوچ یا اس کے والد کو بھی اجازت نہیں تھی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹورنامنٹ میں مکسڈ ڈبلز (یعنی لڑکیوں اور لڑکوں کے جوڑے ایک ساتھ کھیلتے ہیں) مقابلے شامل تھے، مبینہ طور پر پہلی بار اس میں دنیا بھر سے 10 جوڑوں نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں : سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کی حلف برداری
ذرائع نے بتایا کہ خواتین کا پروگرام صبح اور مردوں کا پروگرام دوپہر کو تھا۔ صرف خواتین تماشائیوں کو خواتین کے میچ دیکھنے کی اجازت تھی۔ نیز، خواتین کے میچوں میں تمام میچ آفیشلز خواتین تھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔