اخلاقی پولیس کی حراست میں خاتون کی موت، ایرانی صدر کا تفتیش کا حکم

مہسا امینی اپنے بھائی کے ساتھ سیر کرنے نکلی تھیں لیکن حجاب نہ پہننے کی وجہ سے پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔ دو روز بعد تھانے میں ان کی موت ہوگئی۔ ایرانی صدر نے معاملے کی تفتیش کا حکم دیا ہے۔

اخلاقی پولیس کی حراست میں خاتون کی موت، ایرانی صدر کا تفتیش کا حکم
اخلاقی پولیس کی حراست میں خاتون کی موت، ایرانی صدر کا تفتیش کا حکم
user

Dw

مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کے ذریعہ گرفتاری اور پھر ان پر مبینہ تشدد کے نتیجے میں ہلاکت کے خلاف سوشل میڈیا پر لوگوں نے سخت نکتہ چینی کی اور مظاہرے کے لیے سڑکوں پر بھی نکل آئے۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے جمعے کے روز 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کی تفتیش کا حکم دے دیا ہے۔

مہسا امینی کو منگل کے روز اخلاقی پولیس نے اس وقت گرفتار کرلیا تھا جب حجاب کے سخت قوانین پر عمل نہ کرتے ہوئے انہوں نے مبینہ طورپر اپنا سر ڈھانپ نہیں رکھا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز حراست میں انہیں مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑا جس کے بعد انہیں ہسپتال لے جایا گیا۔


پولیس نے مہسا امینی کو گرفتار کرنے کے بعد ان کے ساتھ کسی طرح تشدد کے الزامات کی تردید کی ہے۔ پولیس نے ایک کلوزڈ سرکٹ فوٹیج جاری کیا ہے جس میں امینی کو تھانے میں ایک پولیس افسر کے ساتھ بات کرنے کے لیے اپنی نشست سے اٹھنے کے فوراً بعد منہ کے بل گرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد انہیں ایک اسٹریچر پر ڈال کر لے جاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

مشتبہ موت کے خلاف مظاہرے

ایران کے معروف وکیل سعید دہگان نے امینی کی موت کو ''قتل‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امینی کے سر پر ڈنڈے مارے گئے جس کی وجہ سے ان کا سر پھٹ گیا۔ امینی کے اہل خانہ نے کہا کہ انہیں قلب کی کسی مرض کی کبھی کوئی شکایت نہیں رہی ہے۔


ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے ایک بیان میں کہا، ''جن حالات میں 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی حراست میں مشتبہ موت ہوئی ہے، اس میں انہیں مبینہ طور پر اذیتیں دی گئیں اور حوالات میں برا سلوک کیا گیا۔ اس مجرمانہ حرکت کی تفتیش کی جانی چاہئے۔‘‘

متعدد اراکین پارلیمان نے کہا کہ وہ اس معاملے کو پارلیمان میں اٹھائیں گے جب کہ عدلیہ نے کہا کہ اس واقعے کی تفتیش کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دے گی۔ اس دوران صدر ابراہیم رئیسی نے وزیر داخلہ احمد واحدی کو ''واقعے کی ہنگامی نوعیت کے سبب اس پر فوری توجہ دیتے ہوئے اس کی تفتیش‘‘ کرانے کا حکم دیا ہے۔


اخلاقی پولیس کی نکتہ چینی

ایران کے شرعی قانون کے مطابق خواتین کو گھروں سے باہرنکلنے پر سروں کو لازمی طور پر ڈھانپ کر رکھنا ہوتا ہے۔ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو عوامی سرزنش، جرمانے یا گرفتاری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اور اخلاقی پولیس ایسے قوانین پر سختی سے عملدرآمد کے لیے موجود رہتی ہے۔

اخلاقی پولیس کے ذریعہ خواتین کے خلاف کارروائی کی مخالفت ہوتی رہی ہے۔ سن 2017 میں ان قوانین کے مخالفت کرتے ہوئے درجنوں خواتین نے سرعام اپنے حجاب اتار دیے تھے۔ لیکن اخلاقی پولیس نے ان خواتین کے خلاف سخت کارروائی کی تھی۔


اصلاح پسند سابق صدر محمد خاتمی نے اخلاقی پولیس کے رویے کو ''تباہ کن‘‘ قرار دیا ہے جب کہ سابق رکن پارلیمان محمود صادقی نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے امینی کے معاملے پر بیان دینے کا مطالبہ کیا۔

صادقی نے ٹویٹر پر پوچھا، ''جارج فلائیڈ کی موت پر امریکی پولیس کی بجا طور پر مذمت کرنے والے سپریم لیڈر مہسا امینی کے ساتھ ایرانی پولیس کے سلوک کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔