’’جب سہیلی ویڈیو کال کے دوران پھندے سے لٹک گئی‘‘

پولیس ریکارڈ کے مطابق خیبر پختونخوا میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا کیس ہے جب کسی نے اپنی جان اس طرح سے ویڈیو کال کے دوران لی ہو۔

’’جب سہیلی ویڈیو کال کے دوران پھندے سے لٹک گئی‘‘
’’جب سہیلی ویڈیو کال کے دوران پھندے سے لٹک گئی‘‘
user

Dw

پولیس نے بتایا کہ خودکشی کرنے والی خاتون نے سہیلی کو اپنے صدمے سے آگاہ کیا اور اسی دوران پھندا ڈال کر پنکھے سے جھول گئی۔ یہ واقعہ پشاور کے پوش علاقے یونیورسٹی ٹاون کے رہائشی اپارٹمنٹ ٹاؤن ہائٹس میں پیش آیا۔ یونیورسٹی ٹاون پولیس کو رپورٹ کرتے ہوئے خاتون سحر خان (فرضی نام) نے بتایا کہ رات دس بجے کے قریب اسے پشاور میں رہائش پذیر اپنی سہیلی حنا گل (فرضی نام) جس کا تعلق صوابی سے ہے، کی واٹس ایپ پر کال موصول ہوئی۔ حنا گل نے سہیلی کو روتے ہوئے کہا، ''دیکھو میں نے تم سے کل کہا تھا نا کہ میں اپنی جان لے لوں گی، تو بس اب عمل کرنے کا وقت آگیا ہے۔ میں خودکشی کر رہی ہوں۔‘‘

اسی اثنا میں اس نے اپنے دوپٹے کا پھندا بنایا اور پنکھے میں ڈال لیا ، سحر خان کے مطابق وہ واسطے دیتی رہیں کہ ایسا نہ کرو ،''ٹاؤن تھانہ میں درج روز نامچہ میں مدعی سحر خان کے بیان کے مطابق ویڈیو کال پر یہ مناظر دیکھتے ہی حنا گل کے گھر کی طرف بھاگیں، وقوعہ پر پہنچیں دروازہ نہ کھولا گیا تو ہمسایہ کی مدد سے اسے توڑا گیا،اندر سہیلی پنکھے سے جھولتی نظر آئی۔ آس پڑوس کے لوگوں کو مدد کے لیے پکارا اور حنا گل کو قریبی اسپتال خیبر ٹیچنگ منتقل کیا گیا جہاں ڈاکٹروں نےاس کی موت کی تصدیق کردی۔


پولیس کی ابتدائی تفتیش

ٹاؤن پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او اور کیس انویسٹی گیشن انچارج ابراہیم خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ پولیس نے خاتون کے کمرے سے تمام شواہد اکھٹے کر لیے ہیں تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ تاحال نہیں آئی۔ انکوائری آفیسر نے مزید بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران پتہ چلا ہے کہ خاتون طلاق لے چکی تھیں اور ساتھ ہی اپنے اہل خانہ سے بھی ناراض تھیں۔ وہ اپارٹمنٹ میں اپنی چھ سالہ بیٹی کے ساتھ رہائش پذیر تھیں۔ ایس ایچ او ابراہیم خان نے کہا کہ انکوائری ایف آئی آر کٹوانے کے بعد ہی ہوگی لیکن خاتون کے گھر والوں میں تاحال کسی نے اس بابت رابطہ نہیں کیا۔

مبینہ خود کشی کی چشم دید سہیلی کیا کہتی ہیں

متوفیہ کی سہیلی اور خودکشی کی گواہ سحر خان نے کہا ہے کہ ان کی دوست حنا گل ایک شخص سے شادی کی خواہشمند تھیں لیکن وہاں سے انکار کر دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس معاملے کو لے کر وہ انتہائی صدمے اور ذہنی دباؤ سے گزر رہی تھیں اور اسی کیفیت میں زندگی کے خاتمے سے ایک روز پہلے اس نے ان سے ذکر کیا تھا کہ وہ ایک بار اور اس شخص سے بات کرنے اور اسے منانے کی کوشش کرے گی اور اگر وہ نہ مانا تو وہ خودکشی کر لے گی۔اور پھر اس نے ویسا ہی کیا۔


انتہائی اقدام، ماہر نفسیات کیا کہتے ہیں

حنا گل کے ویڈیو کال پر خودکشی کے واقعہ کے حوالے سے پشاور میں کلینیکل سائیکالوجسٹ شائستہ نورین کا کہنا ہے کہ اپنی جان لینا ایک انتہائی اقدام ہے، جس کا محرک کوئی گہرا صدمہ یا انتہا درجے کی تناؤ والی ذہنی کیفیت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان کے کچھ دیگر شہروں سے بھی سوشل میڈیا پر لائیو خودکشی کے واقعات رپورٹ ہوئے ہیں لیکن حنا گل کا کیس ایک اسٹڈی کے طور پر اس لیے بھی لیا جاسکتا ہے کہ وہ اسے کسی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لائیو نہیں دکھا رہی تھی بلکہ اس نے اپنی سہیلی سےرابطہ کیا۔ ان کے مطابق یہاں یہ سمجھنے کی بھی ضرورت ہے کہ جب کوئی شخص کسی کے ساتھ اپنی ایسی ذہنی کیفیت یا ابنارمل حالت کو بیان کرے تو اسکو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور اسے اس حالت سے باہر نکلنے میں بھرپور مدد کرنی چائیے اس کے علاوہ متاثرہ فرد کے قریبی عزیز واقارب کو بھی اس شخص کے ٹراما یا درپیش حالات سے آگاہ کردینا چاہیے تاکہ وہ نہ صرف جذباتی طور پر اسکی مدد کریں بلکہ ایسے انسان کے معمولات حرکات و سکنات پر بھی نظر رکھ سکیں -

خیبر پختونخوا میں خواتین کے خودکشی کے رحجان میں اضافہ

تین برس قبل خیبر پختونخوا کے ضلع چترال سے تواتر کے ساتھ خواتین کی خودکشی کے درجنوں کیس سامنے آئے تھے، جن کے محرکات کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ زیادہ تر خواتین نے پسند کی شادی نہ ہونے اور گھریلو تشدد کے سبب اپنی زندگیوں کا خاتمہ کیا تھا۔گزشتہ ایک سال میں چترال میں یہ سلسلہ کچھ تھم گیا ہے لیکن حالیہ پانچ ماہ کے دوران سوات سے خواتین کی خودکشی کے 19 کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔ صوبائی محتسب رخشندہ ناز کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ تشویش ناک بات یہ ہے کچھ کیس غیرت کے نام پر بھی ہوتے ہیں جنہیں خودکشی کا رنگ دے دیا جاتا ہے جب کہ بیشتر رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔