واہ ری دنیا، بغیر ڈرائیور والی کار کا حادثہ، سیفٹی ڈرائیور کی غفلت کا نتیجہ
امریکی ریاست ایریزونا میں بغیر ڈرائیور کے چلنے والی آٹومیٹک کار کے حادثے کی ذمہ داری بیک اپ یا سیفٹی ڈرائیور پر عائد کی گئی ہے۔ استغاثہ نے حادثے کو غفلت کا نتیجہ قرار دیا۔
سن 2018 میں بغیر ڈرائیور کے چلنے والی موٹر گاڑی کا ایک خطرناک حادثہ ہوا تھا اور اس میں ایک انسانی جان ضائع ہو گئی تھی۔ اس خودکار موٹر کار کا تعلق اُوبر ایجنسی سے تھا اور اس میں سلامتی کی اُوبر ٹیکنالوجی بھی نصب تھی۔ استغاثہ کی جانب سے عائد کی جانے والی فردِ جرم میں اس حادثے کو بیک اپ یا سیفٹی ڈرائیور کی غفلت کا نتیجہ قرار دیا گیا تھا۔ اس میں ایک خاتون کی ہلاکت کو استغاثہ نے 'قتل‘ قرار دے دیا۔ ہلاک ہونے والی خاتون کا نام ایلین ہرزبیرگ تھا۔
اس بغیر ڈرائیور کے چلنے والی آٹومیٹک موٹر گاڑی کے اسٹیئرنگ پر سیفٹی خاتون ڈرائیور رافائلا واسکیز بیٹھی ہوئی تھیں۔ حادثہ ریاست ایریزونا کے علاقے ٹیمپی میں ہوا۔ ڈرائیور واسکیز نے فرد جرم تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے خود کو بے گناہ قرار دیا۔ رافائلا واسکیز کی عمر چھیالیس برس ہے۔
استغاثہ نے عدالت پر واضح کیا کہ جس وقت حادثہ پيش آيا، اس وقت سیفٹی ڈرائیور اپنے موبائل فون پر مصروف تھیں۔ استغاثہ نے یہ بات تفتیش کاروں کی فراہم کردہ تفصیلات کے تناظر میں بتائی۔ یہ موقف بھی اختیار کیا گیا کہ موبائل فون پر مصروف رہنے کی وجہ سے وہ ہنگامی صورت حال میں فوری طور پر کار روکنے کی خصوصی ڈیوائس کو استعمال کرنے میں ناکام رہی تھيں۔
اس حادثے کے حوالے سے امریکا کے قومی ٹرانسپورٹیشن سلامتی بورڈ کا موقف بھی پیش کیا گیا۔ اس میں بھی یہ بیان کیا گیا کہ کار حادثے کے وقت ڈرائیور واسکیز سڑک کی نگرانی کرنے سے قاصر رہی تھیں کیونکہ وہ اپنے فون پر ایک ٹیلی وژن شو ' دی وائس‘ کا لطف لے رہی تھیں۔
اس حادثے میں دیگر اہم پہلووں مثلاً ہلاک ہونے والی خاتون کا زیبرا کراسنگ سے ہٹ کر سڑک عبور کرنا، اُوبر ٹیکنالوجی میں سلامتی کی ناکافی ڈیوائسز کی تنصیب اور ریاست ایریزونا کے مقامی ٹرانسپورٹیشن ادارے کی جانب سے ایسی کاروں کی مناسب آزمائش نہ کرنے کو بھی عدالتی کارروائی میں شامل کیا گيا۔
امریکی ادارے قومی ٹرانسپورٹیشن سلامتی بورڈ نے بھی عدالت کے سامنے واضح کیا کہ ایسی خود کار موٹر گاڑیوں کی وجہ سے سارے ملک میں ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوا ہے۔ اس ادارے نے سیفٹی ڈیوائسز کو مزید مؤثر بنانے کی سفارش بھی کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔