بھارت: کیا راہل گاندھی اپنے بیان پر معافی مانگیں گے؟
اپوزیشن کانگریس کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی کے معافی مانگنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ دوسری طرف حکمراں بی جے پی کے مطابق راہل گاندھی نے غیرملکی سرزمین پر بھارت کو بدنام کیا ہے۔
حکمراں بی جے پی کی سینیئر رہنما اور مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی نے بدھ 15مارچ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ راہل گاندھی نے صرف عظیم الشان بھارتی پارلیمان ہی نہیں بلکہ عدالت عظمیٰ اور الیکشن کمیشن کی بھی توہین کی ہے۔
بی جے پی رہنما کا کہنا تھا "راہل گاندھی نے غیر ملکی سرزمین پر ملک کو بدنام کیا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن جیسے آئینی اداروں کی توہین کی۔ کیا بھارت کی توہین کرنا جمہوریت ہے؟ کیا ایوان کے چیئرمین کی توہین کرنا جمہوریت ہے؟ بھارت راہل گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتا ہے۔"
ماضی میں ٹیلی ویژن ڈراموں میں کردار ادا کرنے والی بھارتی وزیر اسمرتی ایرانی نے کہا، "وزیر اعظم نریندر مودی سے راہل گاندھی کی نفرت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے لیکن اب انہوں نے ملک سے بھی نفرت کرنا شرو ع کر دیا ہے۔ انہوں نے ان غیر ملکی طاقتوں کو، جنہوں نے بھارت کو کبھی غلام بنارکھا تھا، اکسانے کی کوشش کی وہ بھارت پر حملہ کیوں نہیں کرتیں۔"
اسمرتی ایرانی کا کہنا تھا کہ "آج بھارتی پارلیمان سے بھارت کا ہر شہری راہل گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔ لیکن وہ پارلیمان میں آنے اور معافی مانگنے کے بجائے بھارت کے خلاف غیر جمہوری بکواس کر رہے ہیں۔"
'راہل معافی نہیں مانگیں گے'
کانگریس نے واضح لفظوں میں کہا کہ راہل نے کوئی غلط بات نہیں کہی ہے اور وہ معافی نہیں مانگیں گے۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں دیے گئے اپنے بیانات کے لیے راہل گاندھی کے معافی مانگنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اور جو لوگ اس طرح کا مطالبہ کر رہے ہیں انہیں پہلے وزیر اعظم نریندر مودی کے ان "توہین آمیز" بیانات پر غور کرنا چاہئے جو انہوں نے بیرونی ملکوں میں بھارت کے عوام کے خلاف کہے ہیں۔
کھڑگے کا کہنا تھا،"جو لوگ راہول گاندھی سے معافی مانگنے کا مطالبہ کررہے ہیں میں ان سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اس بارے میں ان کی کیا رائے ہے جب مودی جی نے پانچ چھ ملکوں کے دورے کے دوران کہا تھاکہ بھارت میں جنم لینا اپنے آپ میں ایک گناہ ہے۔ کیا یہ ہمارے ملک اوراس کے عوام کی توہین نہیں تھی؟"
کھڑگے نے مزید کہا کہ کیا اس بات سے کس کو اختلاف ہو سکتا ہے کہ آج بھارت میں جمہوریت دم توڑ رہی ہے، اظہار رائے اور تقریر کی آزادی کو کمزور کیا جارہا ہے، ٹی وی چینلوں پردباو اور سچ بات کہنے والوں کو جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ "اگر یہ جمہوریت کا زوال نہیں ہے تو اور کیا ہے؟" انہوں نے زور دے کر کہا کہ راہل گاندھی کے معافی مانگنے کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔
راہل گاندھی نے کیا کہا تھا؟
راہل گاندھی نے گزشتہ ہفتے برطانیہ کے دورے کے دوران کیمبرج یونیورسٹی میں تقریر کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ بھارتی جمہوریت کے بنیادی ڈھانچے مسلسل حملے کی زد میں ہیں اور جمہوری اداروں پر "مکمل حملہ " بول دیا گیا ہے۔
کانگریس کے سابق صدر نے برطانوی اراکین پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ لوک سبھا میں جب کبھی کوئی اپوزیشن لیڈر اہم سوال اٹھاتا ہے کہ تو بالعموم اس کا مائیکروفون بند کردیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ ایک جمہوری پارلیمان، آزاد پریس، عدلیہ وغیرہ کے لیے جس آزاد ادارہ جاتی فریم ورک کی ضرورت ہوتی ہے بھارت میں وہ تمام دباو کا شکار ہیں۔اور "بھارتی جمہوریت کا بنیادی ڈھانچہ حملے کا سامنا کررہا ہے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔