بھارت: کیا کھڑگے کانگریس پارٹی کو منجدھار سے نکال سکیں گے؟
بھارت کی قدیم ترین سیاسی جماعت کانگریس کو گوکہ نیا صدر مل گیا ہے لیکن یہ سوال برقرار ہے کہ گاندھی نہرو خاندان سے تعلق نہ رکھنے والے کھڑگے پارٹی کو منجدھار سے نکالنے میں کتنا کامیاب ہو سکیں گے۔
پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر 80 سالہ ملکا ارجن کھڑگے سابق وزیر اور سینیئر رہنما ششی تھرور کو 7897 کے مقابلے 1072 ووٹوں سے ہرا کر آزاد بھارت میں کانگریس پارٹی کے 19ویں صدر بن گئے۔ برصغیر کی سب سے پرانی سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس کی صدارت کی کرسی تقریبا ً چوتھائی صدی بعد ایک ایسے شخص کے پاس گئی ہے جس کا تعلق گاندھی نہرو خاندان سے نہیں ہے۔ وہ انتہائی پسماندہ سمجھے جانے والے دلت طبقے سے تعلق رکھنے والے پہلے صدر ہیں۔
کانگریس پارٹی کے صدر کے عہدے پر فائز ہونے والے بیشتر افراد یوں تو گاندھی نہرو خاندان سے تعلق نہیں رکھتے تھے تاہم پارٹی پر خاندانی سیاست کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔ حالانکہ صرف پانچ افراد، جواہر لال نہرو، اندراگاندھی، راجیو گاندھی، سونیا گاندھی اور راہل گاندھی ہی پارٹی کے صدر رہے جس نے آزادی کے بعد 75 برس میں تقریباً50 برس تک ملک پر حکومت کی ہے۔
سونیا گاندھی اور راہل گاندھی نے پارٹی صدر کے انتخاب سے خود کو پہلے ہی الگ کرلیا تھا اور ملکا ارجن کھڑگے کے انتخاب کے بعد کانگریس یہ بتانے کی کوشش کر رہی ہے کہ پارٹی میں خاندانی سیاست نہیں بلکہ پوری طرح جمہوریت ہے۔
'کانگریس میں جمہوریت ہے'
کانگریس پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق رکن پارلیمان میم افضل نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا "کانگریس پر نہرو گاندھی فیملی کے حوالے سے بالخصوص بی جے پی جس طرح کا گمراہ کن ماحول بنانے کی کوشش کر رہی تھی کھڑگے صاحب کے انتخاب سے اس کی نفی ہوگئی اور یہ ثابت ہوگیا کہ اس سے زیادہ جمہوریت پسند کوئی پارٹی آج کی تاریخ میں نہیں ہے۔"
میم افضل کا کہنا تھا کہ "اس سے حکمراں جماعت کو بھی سبق لینا چاہئے جہاں صرف ایک آدمی (مودی) کے اشارے پر سب کچھ ہوجاتا ہے۔" ان کا اشارہ بی جے پی صدر جے پی نڈا کی جانب تھا جنہیں حال ہی میں دوسری مدت کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی کے اندر جس طرح جمہوری انداز میں انتخاب ہوا ہے اور ششی تھرور نے بھی جس فراخ دلی سے نتائج کو قبول کیا ہے اس سے نہ صرف پارٹی پر بلکہ مجموعی طور پر عوام پر بھی اچھا اثر پڑے گا۔
کھڑگے کے لیے امتحان
گوکہ کھڑگے کے صدر منتخب ہونے پر راہل گاندھی، جو 'بھارت جوڑو' مہم پر جنوب کے دورے پر ہیں، نے ٹویٹ کرکے مبارک باد دی اور سونیا گاندھی مبارک باد دینے کے لیے، غیر معمولی طورپر، خود ان کے گھر پر گئیں تاہم کھڑگے کو اپنی کامیابی کے لیے نہرو گاندھی خاندان سے تال میل بٹھانا پڑے گا۔
سیاسی تجزیہ نگار ارملیش نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کہا"سب کچھ اس پر منحصر کرے گا کہ دونوں کے درمیان کیسا تال میل رہتا ہے کیونکہ ماضی میں جب سیتارام کیسری صدر بنے تھے تویہ کہا جاتا ہے کہ گاندھی نہرو خاندان کا ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں رہا۔" ارملیش نے تاہم امید ظاہر کی کہ کانگریس ماضی کی اپنی غلطیوں سے سبق لے گی۔
رشید قدوائی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ کھڑگے کی کامیابی کا امتحان ہماچل پردیش، گجرات اور کرناٹک میں آئندہ اسمبلی انتخابات ہوں گے کیونکہ کسی بھی رہنما کی کامیابی کا پیمانہ انتخابی کامیابی کی بنیاد پر طے کیا جاتا ہے۔ اگر پارٹی ان انتخابات میں کامیاب نہیں ہوتی ہے تو کھڑگے کی قیادت پر بہر حال سوالات اٹھائے جائیں گے۔
پارٹی پرامید ہے
کانگریس پارٹی نے کھڑگے کے صدر منتخب ہونے پر مستقبل میں بہتر ی کی امید ظاہر کی ہے۔ جو ملک پر نصف صدی تک حکومت کرنے کے باوجود سن 2019 کے عا م انتخابات میں 543 رکنی پارلیمان میں صرف 53 سیٹوں تک محدود ہو کر رہ گئی۔ جبکہ بی جے پی نے 303 سیٹیں جیت لی تھیں۔
کانگریس کے سابق رکن پارلیمان میم افضل کا کہنا تھا، "ان(کھڑگے) سے ہمیں کافی امیدیں ہیں، وہ ایک تجربہ کار آدمی ہے، چونکہ وہ بھاری اکثریت سے پارٹی کے صدر منتخب ہوئے ہیں اس لیے اس کا سیدھا اثر پارٹی پر پڑے گا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ حالانکہ کانگریس نے کئی مرتبہ کافی برے وقت دیکھے ہیں لیکن اس کی جڑیں عوام کے اندر ہیں اور اس کی مضبوطی کا عمل تیزی سے دوبارہ شروع ہوا ہے۔ راہل گاندھی کے 'بھارت جوڑو' یاترا کا اثر بھی کافی دکھائی دے رہا ہے۔ یہ سب مل کر یقینا کانگریس کو فائدہ پہنچائیں گے۔
کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید کا کہنا تھا کہ "جولوگ کانگریس پارٹی کے نظریات اور کلچر سے واقف نہیں ہیں انہیں یہ دیکھنے کے لیے انتظار کرنا چاہئے کہ چیزیں کس طرح بہتر انداز میں منظم ہوتی ہیں۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔