مردوں کی متوقع عمر عورتوں سے کم کیوں ہوتی ہے؟

مردوں اور عورتوں کی متوقع عمروں میں فرق کیوں ہوتا ہے؟ یہ فرق امریکہ میں بڑھ رہا ہے اور یورپ میں کم ہو رہا ہے۔ لیکن یہ جانوروں میں بھی پایا جاتا ہے۔ ایسا کیوں ہے؟

مردوں کی متوقع عمر عورتوں سے کم کیوں ہوتی ہے؟
مردوں کی متوقع عمر عورتوں سے کم کیوں ہوتی ہے؟
user

Dw

کبھی آپ نے اپنے اردگرد ریٹائرمنٹ ہوم یا عمر رسیدہ افراد کے حلقوں کے ارد گرد نظر ڈالی ہے۔ اگر آپ نے ایسا کیا ہے تو آپ کو یقیناً ایک اہم صنفی عدم توازن نظر آیا ہوگا۔ 85 سال یا اس سے زیادہ کی عمر کے مرد نایاب ہوتے ہیں۔ کیونکہ وہ خواتین سے پہلے مر جاتے ہیں، اور اعداد و شمار اس کی تائید کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جرمنی میں 2022 ء میں، مردوں کی اوسط عمر 78 سال سے زیادہ تھی، جب کہ خواتین کی متوقع عمر 82.8 سال تھی۔

امریکہ میں خواتین کی اوسط عمر 2021 ء میں 79 کے لگ بھگ تھی، جبکہ مردوں کے لیے یہ 73 سال سے کچھ زیادہ تھی۔ 5.8 سال کا یہ فرق 1996ء کے بعد سے اب تک کا سب سے بڑا فرق بتایا جاتا ہے۔ امریکی محققین نے ایک نئی تحقیق میں سے اس امر کی وضاحت کی ہے کہ بیرونی عوامل، جن میں سے سب سے بڑا COVID-19 وبائی مرض ہے، اس فرق کو وسیع کرنے کا ذمہ دار ہے۔


نومبر 2023ء میں JAMA جرنل آف انٹرنل میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تجزیاتی رپورٹ کے مصنفین کا کہنا ہے کہ کووڈ 19 کے وبائی مرض نے امریکہ میں مردوں کو غیر متناسب طور پر متاثر کیا اور ان کی اوسط عمر کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ مردوں کی کم متوقع عمر میں دوسرا بڑا کردار ادا کرنے والے محرک کو محققین ''مایوسی ‘‘ قرار دیتے ہوئے ان کی موت کو '' مایوسی کی موت‘‘ کہتے ہیں - مثال کے طور پر خودکشی، کسی لت کے سبب یا پرتشدد جرائم کے شکار مردوں کی زندگیاں کم ہوتی ہیں۔

مردوں کی اموات اور امراض قلب

محققین کا کہنا ہے کہ مردوں کی قبل از موت کی بڑی وجوہات میں ان کو لاحق دل کے امراض اور ان کی خطرناک نوعیت کی نوکریاں بھی شامل ہیں۔ تاہم مردوں اور خواتین کی عمروں میں فرق کی اور بھی وجوہات ہیں۔ طبی ماہرین اس کا ایک اور بڑا عنصر، دل کی بیماری بتاتے ہیں۔ امریکہ میں مردوں کے دل کی بیماری سے مرنے کے امکانات خواتین کے مقابلے 50 فیصد زیادہ ہیں۔


یورپی مردوں کی صورتحال بہتر

امریکہ سے باہر مردوں میں دل کی بیماری میں کمی پائی جاتی ہے۔ یہ ایک اہم وجہ ہے ان دو جنسوں کے درمیان متوقع عمر کے فرق کے کم ہونے کی۔ جرمنی کے فیڈرل انسٹی ٹیوٹ فار پاپولیشن ریسرچ کے مصنفین کی ایک ٹیم نے آسٹریا، جمہوریہ چیک، ڈنمارک، فرانس، جرمنی، سلوواکیہ اور سوئٹزرلینڈ میں جنس کے لحاظ سے متوقع عمر کا جائزہ لیا تو انہیں اندازہ ہوا کہ ان یورپی ممالک میں خواتین اور مردوں کی اموات کے وقت ان کی عمروں میں فرق میں کمی آئی ہے۔

جولائی 2023 ء میں یورپی جرنل آف پبلک ہیلتھ میں شائع ہونے والے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جنسوں کے درمیان متوقع عمر کے فرق میں کمی زیادہ تر دل کی بیماریوں اور نئیوپلازم کے سبب مردوں کی اضافی اموات میں کمی کی وجہ سے دیکھنے میں آئی۔ نئیوپلازم یا ٹیومر مہلک بیماری کینسر کی علامات میں سے ایک ہے۔


1996ء اور 2019 ء کے درمیان کروائے گئے مذکورہ مطالعے میں شامل تمام سات ممالک میں شرح اموات میں کمی واقع ہوئی۔ زیادہ تر ممالک میں یہ بنیادی طور پر مردوں میں دل کی بیماری میں کمی کی وجہ سے ہوا۔ فرانس میں مردوں میں کینسر میں کمی کی شرح نے خواتین اورمردوں کی اموات کی عمروں میں فرق کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ تاہم ہر طرف سے اس بارے میں صرف اچھی خبر نہیں ملی ہے۔ جمہوریہ چیک میں مردوں اور عورتوں کی زندگی کے درمیان فرق کم ہو گیا ہے کیونکہ پھیپھڑوں کے کینسر سے مرد کم مر رہے ہیں جبکہ پھیپھڑوں کے کینسر سے خواتین کی اموات کی شرح بڑھ رہی ہے۔

نر میملز کی مختصر عمر کا ذمہ دار کون؟

صرف انسانوں میں ہی جنس کا فرق متوقع عمروں کے فرق کا سبب نہیں۔ مارچ 2020ء میں محققین کی ایک بین الاقوامی ٹیم کی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جنگلی جانوروں میں مادہ ممالیہ ''نر‘‘ کے مقابلے میں زیادہ دیر تک زندہ رہتے ہیں۔ یہ مطالعہ ''پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ میں شائع ہوا۔


سائنسدانوں نے جانوروں کے 101 انواع کا مطالعہ کیا۔ مادہ جانوروں کی اوسط عمر نر کے مقابلے میں اوسطاً 18.6 فیصد زیادہ تھی۔ انسانوں میں اس کے برعکس یہ تعداد 7.8 فیصد ہے۔ بگ ہارن بھیڑ جیسے کہ اونی میملز کے بارے میں بھی محققین کو پتا چلا کہ جب بھیڑوں کے لیے حالات زندگی سازگار ہوتے ہیں اور ہر ایک کو کافی خوراک میسر ہوتی ہے تو نر بھیڑ مادہ کے مقابلے میں نمایاں طور پر پہلے نہیں مرتے۔

لیکن جب حالات سازگار نہیں ہوتے ہیں تو مادہ بگ ہارن بھیڑیں مشکلات کا مقابلہ کرنے میں کہیں بہتر ہوتی ہیں، جزوی طور پر اس لیے کہ ان کے پاس خوراک پر خرچ کرنے کے لیے زیادہ توانائی ہوتی ہے۔ ان کے برعکس خیال کیا جاتا ہے کہ نر بھیڑیں جنسی مقابلے یا پٹھوں کو قوی بنانے پر بہت زیادہ توانائی صرف کرتے ہیں۔ اس کے بعد ان کی جارحیت ان کی متوقع عمروں کو کم کرتی نظر آتی ہے۔ یہی رجحان انسانوں سمیت جاندار مخلوق کی تمام انواع میں مشترک نظر آتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔