چینی اور روسی صدور میں کیا باتیں ہوئیں؟
صدر شی جن پنگ نے صدر پوتن کے ساتھ بات چیت میں چین اور روس کے درمیان "قریبی اور موثر اسٹریٹیجک رابطے" کی تعریف کی۔ روسی صدر چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے بیجنگ میں ہیں۔
صدر شی جن پنگ نے صدر ولادیمیر پوتن کے ساتھ بات چیت میں چین اور روس کے درمیان "قریبی اور موثر اسٹریٹیجک رابطے" کی تعریف کی۔ روسی صدر چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو فورم کے اجلاس میں شرکت کے لیے بیجنگ میں موجود ہیں۔
چین کی سرکاری میڈیا کے مطابق صدر شی جن پنگ نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے ساتھ بات چیت میں روس اور چین کے درمیان "سیاسی باہمی اعتماد" کی تعریف کی اور کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات "مسلسل گہرے ہو رہے ہیں۔"
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو(بی آر آئی) فورم میں شرکت کے لیے بیجنگ کا یہ دورہ روسی صدر کا فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد کسی بڑی طاقت والے ملک کا پہلا دورہ ہے اور یہ دورہ ایسے وقت ہوا ہے جب چین اور روس اس بات کو پیش کرنے کے لیے ہاتھ ملانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ایک متبادل عالمی نظام پر غور کیا جاسکتا ہے۔
روسی رہنما نے بدھ کے روز فورم سے خطاب کیا اور بی آر آئی کی تعریف کرتے ہوئے اسے ایک غیر متوقع" کامیابی کی کہانی" قرار دیا۔ فورم کے اجلاس میں دنیا کے تقریباً 130 ملکوں کے سربراہان شرکت کر رہے ہیں۔
پوتن نے کہا کہ، "روس اور چین دنیا کے بیشتر ممالک کی طرح تہذیب کے تنوع اور ہر ایک کے حقوق کا احترام کرتے ہوئے، اپنی ریاست کے ترقیاتی ماڈل کے لیے، عالمگیر پائیدار اور طویل مدتی اقتصادی ترقی اور سماجی بہبود کے حصول کے خاطر مساوی، باہمی طورپر سود مند تعاون کی خواہش رکھتے ہیں۔"
چینی صدر نے بین الاقوامی غیر جانبداری کی حفاظت اور انصاف کے لیے چین اور روس کی مشترکہ کوششوں پر زور دیا۔ چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا کے مطابق شی جن پنگ نے دونوں ملکوں کے درمیان " قریبی اور موثر اسٹریٹیجک ہم آہنگی" کو سراہا۔
بی آر آئی کیا ہے؟
بی آر آئی صدر شی جن پنگ کی خارجہ پالیسی کا کلیدی عنصر ہے۔ اس کا بنیادی مقصد بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں کی فنڈنگ کے ذریعہ ترقی پذیر ملکوں میں اتحاد قائم کرنا ہے۔ بی آر آئی کو قرض حاصل کرنے والے ممالک کو قرض کے جال میں پھنسانے کے لیے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔
قبل ازیں فورم میں شی جن پنگ نے کانفرنس میں شرکت کرنے والے بین الاقوامی مندوبین سے کہا تھا کہ چین "معاشی جبر" اور "بلاک محاذ آرائی" کو مسترد کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بیجنگ "نظر یاتی تصادم، جیو پولیٹکل گیمز یا بلاک تصادم "میں ملوث نہیں ہو گا۔
شی جن پنگ نے مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ"ہم یک طرفہ پابندیوں، اقتصادی جبر، الگ تھلگ کرنے، دوری اختیار کرنے" کے خلاف ہیں۔ چینی اور روسی صدر نے ایک دوسرے کو " پیارے دوست " کہہ کر مخاطب کیا۔ گذشتہ دس سالوں میں یہ دونوں رہنماوں کی 42 ویں ملاقات ہے۔ چین نے یوکرین پر حملے کے لیے ماسکو پر تنقید کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔