’رواں سال موسم خزاں کووڈ انیس کے مزید خطرات لے کر آئے گا‘
عالمی ادارہ صحت کے ایک عہدیدار نے یورپی اقوام پر زور دیا ہے کہ اگر وہ رواں سال کے اختتام تک کووڈ انیس کے پھیلاؤ سے پیدا ہونے والے بحران سے بچنا چاہتے ہیں تو ویکسینیشن مہم کو ابھی سے تیز تر کر دیں۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے یورپ کے ریجنل ڈائریکٹر ہنس کلوگے نے پورپی ممالک کو رواں برس کے اختتام تک کووڈ انیس کے ایک مرتبہ پھر بُری طرح پھیلنے کے قوی امکانات سے متنبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے زیادہ شدت سے پھیلنے والے ویریئنٹ اومی کرون سے رواں سال کے آخر تک ایک بار پھر کووڈ انیس جیسی بیماری کے پھیلاؤ کے خطرات یورپ بھر کے ممالک پر منڈلا رہے ہیں۔ ایسی صورتحال میں تمام یورپی ممالک کو چاہیے کہ چہرے کے ماسک کے استعمال اور دیگر کورونا اقدامات پر دوبارہ سے سختی کریں۔
ڈبلو ایچ او یورپ کے ریجنل ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ اگر یورپی ممالک ابھی سے کورونا وبا کے پھیلاؤ کے خلاف اقدامات نہیں کرتے تو موسم خزاں تک کورونا ویریئنٹ BA.5 تیزی سے پھیلے گا۔ اس کے سدباب کے لیے خزاں اور موسم سرما میں صحت کے نظام کو غیر معمولی طریقے سے فعال بنانا ہوگا۔
تازہ ترین اعداد وشمار
گزشتہ ہفتے یورپ میں کووڈ انیس کے قریب تین لاکھ نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ دینا بھر میں رجسٹر ہونے والے کووڈ انیس کے کُل کیسز میں نصف یورپ میں رپورٹ ہونے والے کیسز تھے۔ اسی عرصے کے دوران کورونا وبا کا شکار ہو کر ہسپتال میں داخل ہونے والے مریضوں کی تعداد بھی دو گنا ہوئی اور قریب تین ہزار افراد کی اموات کا سبب بھی کووڈ انیس ہی بتایا گیا۔ ان اعداد و شمار پر مزید روشنی ڈالتے ہوئے ہنس کلوگے نے بتایا،''کووڈ انیس پوزیٹیو کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ معاشرہ پہلے کی طرح معمول پر چل رہا ہے۔
‘‘ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے یورپ کے ریجنل ڈائریکٹر ہنس کلوگے نے ''وبائی امراض کی روک تھام کے عمل کو مستحکم‘‘ بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موسم خزاں میں متوقع مختلف کورونا وائرس ویریئنٹ کے لیے مخصوص ویکسین سے پہلے اس امر کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ ہر کسی کو بوسٹر ویکسین لگ چُکی ہو۔ ساتھ ہی ماسک پہننے اور بہتر وینٹیلیشن کے انتظام پر خاص توجہ دی جانی چاہیے۔
لاک ڈاؤن سے بچنا بہتر ہے
ہنس کلوگے نے کہا ہے کہ پورپی معاشروں میں ایک بار پھر لاک ڈاؤن کی ضرورت سے بچنے کی کوشش کی جائے۔ انہوں نے کہا،''میرے خیال میں یورپی عوام پھر سے لاک ڈاؤن کے لیے تیار نہیں ہیں۔‘‘ حکام اور انتظامیہ کو چاہیے کہ لاک ڈاؤن کی نوبت آنے سے پہلے ہی کورونا وبا کے سدباب کے لیے ضروری اقدامات کر لیں۔ مزید یہ کہ 2020 ء میں حکومتوں نے لاک ڈاؤن کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے اضافی معاشی اقدامات کیے۔ اپنی اپنی معیشتوں کو بدحالی سے بچانے کے لیے حکومتوں پر بہت زیادہ بوجھ پڑا اور یہی صورتحال صحت کے نظام اور اداروں کی تھی۔ صحت کے اداروں اور معاشی اداروں دونوں پر قرضوں کا بہت زیادہ بوجھ پڑا تھا۔ اب یہ ادارے اپنی ان پالیسیوں کو دہرانے سے گریزاں ہیں۔ کلوگے کے بقول،''لوگ کبھی کبھی پوچھتے ہیں کیا یہ وائرس واپس آ گیا ہے؟ جبکہ یہ کبھی گیا ہی نہیں تھا۔ یہ اب پھیل رہا ہے اور تغیر پذیر ہے اور بد قسمتی سے اب بھی بہت سے انسانوں کی جان لے رہا ہے۔‘‘
روس اور یرکیرن کی جنگ مزید مشکلات کا سبب
وبائی امراض کے ڈھائی سال کے بعد لاک ڈاؤن اور رکاوٹوں سے نمٹنا اب تمام ممالک کے لیے مزید مشکل ہو گیا ہے۔ روس کے یوکرین پر حملے سے سکیورٹی کی خراب صورتحال، افراط زر اور بڑھتی ہوئی خوراک کی کمی کے تمام دنیا میں محسوس کی جا رہی ہے۔ یورپی ممالک سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ اس کے باوجود کلوگے کہتے ہیں کہ حکومتوں کو اب بھی صحت کی دیکھ بھال میں مزید سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ کہتے ہیں،''اور اگر حکومتیں یہ نہیں کریں گی ، تو معاشرہ مستقبل کے مسائل سے نمٹنے کے لیے بہتر طور پر تیار نہیں ہوگا۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔