دہشت گردی کے لیے ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کو روکنا ضروری، بھارت
بھارت کا کہنا ہے کہ دہشت گردی انسانیت کے لیے سنگین ترین خطرہ بنا ہوا ہے اور ٹیکنالوجی بالخصوص کم لاگت والے آلات کے غلط استعمال نے دہشت گردی کے حوالے سے فکر مندی میں کافی اضافہ کر دیا ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی (یو این او سی ٹی سی) کی دو روزہ میٹنگ کا ہفتہ 29 اکتوبر کو نئی دہلی میں افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی اب بھی انسانیت کے لیے سنگین ترین خطرہ بنا ہوا ہے۔ اور عالمی برادری کو اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے متحد ہو کر پورے خلوص اور سنجیدگی سے کوششیں کرنی ہوں گی۔
بھارتی وزیر خارجہ نے بتایا کہ ان کا ملک دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے 'ٹرسٹ فنڈ برائے انسداد دہشت گردی' کو پانچ لاکھ ڈالر بطور تعاون دے گا۔ انہوں نے کہا، "بھارت اس برس یو این او سی ٹی کو نصف ملین ڈالر کا تعاون رضاکارانہ طورپر پیش کرے گا تاکہ دہشت گردی کوروکنے اور اس کا مقابلہ کرنے کے لیے رکن ملکوں کی صلاحیت سازی کے اقدامات کو مستحکم کیا جا سکے۔"
خیال رہے کہ سن 2001 میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی انسداد دہشت گردی کمیٹی (یو این او سی ٹی سی) کے قیام کے بعد سے بھارت میں اس کی یہ پہلی میٹنگ ہے۔ سال 2022 کے لیے یو این او سی ٹی کی صدارت بھارت کے پاس ہے۔ اس دو روزہ میٹنگ میں البانیہ، برازیل، چین، فرانس، گیبون، آئرلینڈ، کینیا، میکسیکو، ناروے، روس، متحدہ عرب امارات، برطانیہ اور امریکہ کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں۔
ٹیکنالوجی کا دہشت گردی کے لیے غلط استعمال
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے ٹیکنالوجی کے غلط استعمال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ سستی قیمت پر دستیاب ہوجانے اور نامعلوم فضائی پلیٹ فارموں تک بڑھتی ہوئی رسائی نے دہشت گردی کے خطرات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں دہشت گردوں کے ذریعہ ڈرونز اور کواڈ کاپٹروں کی مدد سے بین الاقوامی سرحد کے دونوں طرف منشیات اور ہتھیاروں کی سپلائی کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔ جے شنکر کا کہنا تھا، "دہشت گرد گروپوں اور منظم جرائم پیشہ نیٹ ورک کے زریعہ ڈرونز جیسے آلات کے استعمال نے دنیا بھر میں حکومت کی فکرمندیوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔"
میٹنگ کا ایجنڈا کیا ہے؟
یو این او سی ٹی سی کی اس میٹنگ میں بالخصوص تین اہم چیلنجز پر غور و خوض کیا جائے گا۔ ان میں دہشت گردانہ سرگرمیوں میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کا استعمال، فنڈ جمع کرنے کے لیے نئے پیمنٹ ٹیکنالوجی کا استعمال اور ڈرونز جیسے یو اے وی کا استعمال شامل ہے۔
قبل ازیں جمعے کے روز میٹنگ کے شرکاء کی ایک تعارفی ملاقات ممبئی کے ہوٹل تاج محل پیلس میں ہوئی، جو سن 2008 میں 26 نومبر کو ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کا نشانہ بنا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس موقع پر ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے منصوبہ سازوں کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کا معاملہ اٹھایا۔
خیال رہے کہ ممبئی دہشت گردی واقعے میں مبینہ طور پر ملوث پانچ دہشت گردوں کو اقوام متحدہ کی عالمی دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرنے کی کوششوں کو چین نے روک دیا تھا۔ اس نے گزشتہ ماہ بھی امریکہ اور بھارت کی پہل پر ساجد میر کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کی کوشش کو ناکام کر دیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔