امریکی آئین اور سابق صدر ٹامس جیفرسن کا قرآن

یہ وہ نایاب قرآنی نسخہ ہے، جسے امریکی تاریخ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یاد رکھا جائے گا۔ مورخین کے مطابق امریکا کی ’آزادی کے اعلامیے اور امریکی آئین کی تشکیل‘ میں اسی قرآن سے استفادہ کیا گیا تھا۔

امریکی آئین اور سابق صدر ٹامس جیفرسن کا قرآن
امریکی آئین اور سابق صدر ٹامس جیفرسن کا قرآن
user

Dw

سابق امریکی صدر ٹامس جیفرسن کی ملکیت اور نایاب قرآن کو بدھ کے روز دوبارہ امریکا روانہ کر دیا گیا ہے۔ یہ دو جلدی قرآن دبئی ایکسپو میں نمائش کے لیے رکھا گیا تھا۔ دبئی ایکسپو میں اس قرآن کو امریکی پویلین میں اُس جگہ رکھا گیا تھا، جہاں عرب دنیا کے پرانے نقشے بھی نمائش کے لیے موجود تھے اور وہاں کا درجہ حرارت خاص تھا۔ اس قرآن کی چوبیس گھنٹے نگرانی کی جاتی رہی اور اسے پہلی مرتبہ امریکا سے باہر لایا گیا تھا۔

سابق امریکی صدر جیفرسن نے اس قرآن کو 1765ء میں اس وقت خریدا تھا، جب وہ قانون کے طالب علم تھے۔ یہ قرآن لائبریری آف کانگریس سے وابستہ یاسمین خان کے نگرانی میں مخصوص ڈبوں کے ذریعے واپس بھیجا گیا ہے۔ یاسمین خان کا کہنا تھا کہ وہ بھی ان اسپیشل باکسز کے ساتھ ہی امریکا روانہ ہو رہی ہیں کیوں کہ یہ قرآن ''بہت ہی نازک اور نایاب‘‘ ہے اور اس کی خاص دیکھ بھال کرنا پڑتی ہے۔


اس خاص قرآن کی تاریخ

یاسمین خان کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''اسے امریکا کے تیسرے صدر نے حاصل کیا تھا کیونکہ یہ ایک قیمتی کتاب تھی اور اس میں قیمتی علم تھا۔ اُس وقت وہ اور ان کے ساتھی اسے استعمال کرنے جا رہے تھے جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ اس وقت امریکی عوام کے حقوق اور آزادی کی بات تھی۔‘‘

دو جلدوں پر مشتمل یہ قرآن 1734 میں جارج سیل کے کیے ہوئے ترجمے کا دوسرا ایڈیشن ہے۔ لائبریری کی تاریخ کے مطابق قرآن کا یہ نسخہ سن 1764ء میں لندن میں شائع ہوا تھا اور بعدازاں اسے امریکا لایا گیا، جہاں ولیمزبرگ میں اسے سابق امریکی صدر ٹامس جیفرسن نے خریدا۔


مورخین کا خیال ہے کہ سابق صدر جیفرسن نے ''آزادی کے اعلامیے اور امریکی آئین‘‘ کی تشکیل کے دوران اسی قرآن سے استفادہ حاصل کیا اور یہی دستاویزات امریکی جمہوریت کے اہم ترین ستون ہیں۔

صدر جیفرسن نے اُس وقت دنیا کے دیگر مذاہب کی کتابوں اور اہم سیاسی و معاشرتی دستاویزات کا بھی مطالعہ کیا تھا۔


دبئی میں چھ ماہ تک جاری رہنے والی نمائش اکتیس مارچ کو اختتام پذیر ہو گی۔ منتظمین کو ابتدائی طور پر امید تھی کہ اس ایکسپو میں 25 ملین تک افراد شریک ہوں گے لیکن کورونا وائرس کے وبائی مرض اور دیگر چیلنجوں نے اس ایونٹ کو متاثر کیا ہے۔ اس کے باوجود تقریبا گیارہ ملین افراد اس ایونٹ میں شریک ہوئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔