امریکہ ایران معاہدہ: منجمد اثاثوں میں سے چھ بلین ڈالر ایران کو ملیں گے
بائیڈن انتظامیہ نے بین الاقوامی بینکوں کو چھ ارب ڈالر کی منجمد ایرانی رقم کو قطر منتقل کرنے کی اجازت دے دی ہے۔امریکہ نے یہ فیصلہ ایران میں زیر حراست پانچ امریکی قیدیوں کی رہائی کی خاطر کیا ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے بین الاقوامی بینکوں کو چھ بلین ڈالر کی منجمد ایرانی رقم کو کسی پابندی یا خوف کے بغیر جنوبی کوریا سے قطر منتقل کرنے کی اجازت دینے کا اعلان کیے جانے کے ساتھ ہی ایران میں زیر حراست پانچ امریکی شہریوں کی رہائی کی راہ بھی ہموار ہو گئی ہے۔
اس معاہدے کے تحت بائیڈن انتظامیہ امریکہ میں زیر حراست پانچ ایرانی شہریوں کو بھی رہا کرنے پر رضامند ہے۔ خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق امریکی اور ایرانی حکام کے درمیان ایک ماہ قبل ہی اصولی طور پر اتفاق رائے ہو جانے کے بعد امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس دستاویز پر گزشتہ ہفتے دستخط کر دیے تھے۔ لیکن پیر کے روز تک امریکی کانگریس کو اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔
معاہدے کے خاکے کا اعلان گوکہ پہلے ہی کیا جا چکا تھا اور یہ نوٹیفیکیشن متوقع بھی تھا تاہم اس میں پہلی مرتبہ بائیڈن انتظامیہ نے کہا کہ وہ معاہدے کے مطابق پانچ ایرانی قیدیوں کو رہا کر رہی ہے۔ قیدیوں کے نام ابھی نہیں بتائے گئے ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ کے فیصلے پر تنقید
اس فیصلے پر ریپبلیکنز اور دیگر کئی دیگر حلقوں نے تنقید کی ہے، جن کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ ایسے وقت میں ایرانی معیشت کو تقویت فراہم کرے گا جب وہ مشرق وسطیٰ میں امریکی فوجیوں اور اتحاد کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔
آئیوا کے سینیٹر چک گراسلے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، "یہ امریکہ کے لیے مضحکہ خیز ہے کہ اسے یرغمالیوں کے لیے چھ بلین ڈالر ادا کرنے پر بلیک میل کیا جائے، اس سے ایران کی خارجہ پالیسی اور دہشت گردی کو بالواسطہ طور پر مالی مدد ملے گی۔" ارکنساس کے سینیٹر ٹام کاٹن نے صدر بائیڈن پر الزام لگایا، "دنیا کی بدترین دہشت گرد ریاست کو تاوان ادا کیا جا رہا ہے۔"
اس معاہدے کی رو سے یورپی، مشرقی وسطیٰ اور ایشیائی بینکوں کی جانب سے جنوبی کوریا میں منجمد رقم کو تبدیل کرنے اور اسے قطر کے مرکزی بینک میں منتقل کرنے کو اب امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی نہیں سمجھا جائے گا۔ ایران اس رقم کو بنیادی ضروریات زندگی کی اشیاء خریدنے کے لیے استعمال کرے گا۔
قیدی کب رہا ہوں گے؟
ایران میں قید امریکیوں میں سے ایک قیدی کے وکیل نے بتایا کہ ایران نے چار زیر حراست امریکی شہریوں کو تہران کی اوین جیل سے گھر میں نظر بند رہنے کی اجازت دے دی ہے جب کہ پانچواں قیدی پہلے ہی سے گھر میں نظر بند ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ زیر حراست افراد کو اگلے ہفتے کے اوائل میں رہا کر دیا جائے گا۔
دوسری طرف ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ امریکی قیدیوں کی رہائی میں دو ماہ لگ سکتے ہیں۔کنعانی کے بقول، ''متعلقہ حکام کی طرف سے ایک مخصوص ٹائم فریم کا اعلان کیا گیا ہے اور اس عمل کو مکمل ہونے میں زیادہ سے زیادہ دو مہینے لگ سکتے ہیں۔‘‘
انٹونی بلنکن کی وضاحت
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا، ''ان(امریکی قیدیوں)کی رہائی کو آسان بنانے کے لیے ہم نے اس وقت امریکہ میں موجود پانچ ایرانی شہریوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور جنوبی کوریا میں منجمد کیے جانے والے ایرانی اثاثوں سے تقریباً چھ بلین ڈالر کی رقم قطرکے مخصوص کھاتوں میں منتقل کرنے کی اجازت دی ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔