امریکی تاریخ کا ریکارڈ دفاعی بجٹ منظور
امریکی سینیٹ نے ریکارڈ 858 ارب ڈالر کے دفاعی بجٹ کی منظوری دے دی ہے۔ یہ صدر جو بائیڈن کے تجویز کردہ دفاعی بجٹ سے 45 ارب ڈالر زیادہ ہے۔ اس میں کچھ رقم یوکرین اور تائیوان کے لیے بھی بطور امداد شامل ہے۔
امریکی سینیٹ نے جمعرات کے روز اگلے برس فوج پر خرچ کرنے کے لیے ریکارڈ 858 ارب ڈالر کی منظوری دے دی۔ یہ رقم صدر جو بائیڈن کے تجویز کردہ دفاعی بجٹ کی رقم سے 45 ارب ڈالر زیادہ ہے، جب کہ اس میں فوج کے لیے لازمی کووڈ ویکسین کے مینڈیٹ کو بھی ختم کر دیا گیا ہے۔
اس کی توثیق کے لیے اسے صدر بائیڈن کے پاس بھیج دی گئی ہے۔ سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی میں شامل ریپبلیکن رکن جم انہوف کا کہنا تھا، "ہمیں دفاع پر ترجیح دینے کی ضرورت ہے، بس اتنا کہنا ہی کافی ہے۔"
امریکہ اس وقت نیٹو دفاعی اتحاد میں شامل دیگر 29 ممالک کی جانب سے دفاع پر کیے جانے والے مجموعی اخراجات کا دو گنا سے بھی زیادہ اپنی دفاع پر خرچ کر رہا ہے۔ جرمنی نے 50.4 ارب یورو کا دفاعی بجٹ منظور کیا ہے جب کہ اپنی فوج کو جدید بنانے کے لیے 100 ارب یورو کا ایک خصوصی فنڈ بھی مختص کیا ہے۔
یہ رقم کس طرح خرچ کی جائے گی؟
بجٹ کی رقم ہتھیاروں، جہازوں اور طیاروں نیز فوجیوں کی تنخواہوں میں 4.6 فیصد کے اضافہ پر خرچ کی جائے گی۔ اس میں لاک ہیڈ مارٹن کے ایف 35 جنگی طیاروں اور جنرل ڈائنامکس کے تیار کردہ جنگی جہازوں کی خریداری بھی شامل ہے۔
چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے مدنظر تائیوان کو دفاعی امداد کے مد میں اربو ں ڈالر الاٹ کیے گئے ہیں تاکہ اس ایشیائی ملک کے لیے ہتھیاروں کے تیز رفتار حصول کو آسان بنایا جاسکے۔ بجٹ میں یوکرین کے لیے اگلے برس 800 ملین ڈالر کی اضافی سکیورٹی امداد بھی شامل ہے۔
لازمی کووڈ ویکسین مینڈیٹ ختم
جمعرات کو پیش کیے جانے والے اس بل یا نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ کی حمایت میں 83 جبکہ مخالفت میں 11 ارکان نے ووٹ ڈالا۔ امریکہ کی دفاعی پالیسیوں کے لیے سالانہ بنیادوں پر دفاعی بجٹ کا پاس کیا جانا ضروری ہے۔
رپبلکن ارکان جنہوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ کووڈ 19 سے بچاؤ کے مختلف اقدامات شخصی آزادیوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں، نے لازمی کووڈ ویکسین مینڈیٹ کو نہ ہٹانے پر بل کی مخالفت کرنے کی دھمکی دی تھی۔
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ کووڈ ویکسین لگوانے سے انکار کرنے کی وجہ سے تقریباً 8000 اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا تھا۔ امریکی کانگریس سن 1961 سے ہر سال یہ بل پاس کرتی ہے جو صدر کے دستخط سے قانون کی حیثیت اختیار کر لیتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔