ایران اور روس کی بڑھتی دفاعی شراکت داری سے امریکہ ناراض
واشنگٹن نے ماسکو اور تہران کے درمیان بڑھتے ہوئے دفاعی تعلقات کے حوالے سے تنبیہ کی ہے۔ امریکہ نے روس پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایران کو ایئر ڈیفنس سسٹم سمیت جدید ترین فوجی سازو سامان فراہم کر رہا ہے۔
وائٹ ہاوس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے ان الزامات کی تائید میں امریکی انٹیلی جنس رپورٹوں کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ روس ایران کو "غیر معمولی سطح کی فوجی اور تکنیکی تعاون فراہم کر رہا ہے جس سے دونوں کے باہمی تعلقاتمکمل دفاعی شراکت داری میں تبدیل ہو گئے ہیں۔"
واشنگٹن پہلے بھی ایران اور روس کے درمیان سکیورٹی تعاون کی مذمت کرچکا ہے تاہم جمعے کے روز اس نے کہا کہ یہ تعاون کافی وسیع ہوچکا ہے۔ اسی وجہ سے امریکہ کو روس پر نئی پابندیاں عائد کرنی پڑیں۔
کربی نے بتایا کہ روس اور ایران، یوکرینی جنگ کے پیش نظر روس میں ڈرون کی تیاری کا ایک کارخانہ قائم کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ روس ایرانی پائلٹوں کو سخوئی 35 جنگی طیاروں کی تربیت بھی دے رہا ہے۔ ایران کو یہ طیارے ایک برس کے اندر مل جائیں گے۔ کربی کا کہنا تھا،"ان جنگی طیاروں سے اپنے علاقائی پڑوسیوں کے مقابلے میں ایران کی فضائی قوت یقینا بہت مستحکم ہوجائے گی۔"
مغربی طاقتوں کا الزام ہے کہ ایران روس کو ڈورنز سپلائی کررہا ہے جسے وہ یوکرین کے خلاف جنگ میں استعمال کر رہا ہے۔ تہران نے گزشتہ ماہ روس کو ڈرونز بھیجنے کا اعتراف کیا تھا تاہم اس کا کہنا تھا کہ یہ یوکرین پر ماسکو کی فوجی کارروائی سے قبل سپلائی کیے گئے تھے۔
اس دوران امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے روس پر نئی پابندیوں کے حوالے سے ایک بیان میں کہا،"امریکہ اس طرح کی منتقلی کو روکنے کے لیے دستیاب ہر ممکن طریقے استعمال کرے گا اور جو اس سرگرمی میں ملوث ہوگا اسے مضمرات بھگتنے ہوں گے۔"
'مذموم معاہدے'
برطانوی وزیر خارجہ جیمس کلیورلی نے ماسکو اور تہران کے درمیان ہونے والے "مذموم معاہدوں" کی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ایرا ن نے ماسکو سے "فوجی اور تکنیکی امداد" کے بدلے میں روس کی ڈرونز بھیجے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے "مشرق وسطیٰ میں ہمارے شرکاء کار اور بین الاقوامی سلامتی کو درپیش خطرات میں اضافہ ہوجائے گا۔" انہوں نے وعدہ کیا کہ "برطانیہ اس خطرناک اتحادکا پردہ فاش کرنا جاری رکھے گا اور وہ اس کے لیے دونوں کو قصور وار ٹھہراتا ہے۔"
اقوام متحدہ میں برطانوی سفیر باربرا ووڈورڈ نے جمعے کے روز سلامتی کونسل کی میٹنگ سے قبل روسی سفیر کے بیان پر گوکہ براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ انہوں نے تاہم کہا کہ یوکرین کو روس سے اپنی حفاظت کرنے کا حق حاصل ہے۔
باربرا کا کہنا تھا،"برطانیہ سمجھتا ہے کہ ایران سے ہتھیاروں کی خریداری بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔" برطانوی سفیر نے کہا،"روس اب ایران سے بیلسٹک میزائل حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور شمالی کوریا جیسے ملکوں کے ساتھ معاہدے کر رہا ہے۔"
دوسری طرف ماسکو نے مغرب پر یوکرین کو ہتھیار سپلائی کرنے کے الزامات عائد کیے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ ہتھیار صرف بالآخر یورپ ہی نہیں بلکہ افریقہ اور مشرق وسطی میں بھی غلط عناصر کے ہاتھوں میں چلے جائیں گے۔
اقوام متحدہ میں روس کے سفیر ویسلی نیبازینیا نے اس حوالے سے نائجیریا کے صدر محمدو بہاری کے حالیہ بیانات کا ذکر کیا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یوکرین سے ہتھیار اور جنگجو لیک چاڈ کے خطے میں پہنچ رہے ہیں اور پرتشدد گروپوں کی مدد کر رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔