پاکستان پر چین کے واجب الادا قرضوں پر امریکہ فکرمند کیوں؟

امریکہ کو اقتصادی بحران سے دوچار پاکستان پر چین اور دیگر ملکوں کے واجب الادا قرضوں پر تشویش ہے۔ یہ بات امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیرک شولے نے اسلام آباد کے دورے کے دوران کہی۔

پاکستان پر چین کے واجب الادا قرضوں پر امریکہ فکرمند کیوں؟
پاکستان پر چین کے واجب الادا قرضوں پر امریکہ فکرمند کیوں؟
user

Dw

پاکستان تاریخی لحاظ سے واشنگٹن کا قریبی اتحادی ہے لیکن بڑی تیزی سے چین کے قریب ہوتا جا رہا ہے، جس نے اسے اربوں ڈالر کے قرضے فراہم کیے ہیں اور وہ اس وقت اسلام آباد کا سب سے بڑا قرض دہندہ ہے۔

پاکستان کو کئی دہائیوں کی بلند افراط زر اور قرضوں کی ادائیگی کی مسلسل ذمہ داری کی وجہ سے غیر ملکی زرمبادلہ کے انتہائی کم ذخائر کے پیش نظر اس وقت شدید معاشی بحران کا سامنا ہے۔ پاکستانی حکام کے ساتھ ملاقات کے بعد ڈیرک شولے نے اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے میں صحافیوں کو بتایا، "ہم صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں چینی قرضے یا چین کو واجب الادا قرضے کے بارے میں اپنے خدشات کے بارے میں بالکل واضح ہیں۔"

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی گزشتہ برس ستمبر میں جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق چین اور چینی کمرشیل بینکوں کے پاس پاکستان کے 100ارب ڈالر کے مجموعی بیرونی قرضوں کا تقریباً 30 فیصد حصہ ہے۔ اس قرضے کا زیادہ تر حصہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت آیا ہے جو بیجنگ کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کا حصہ ہے۔


امریکہ اور چین میں سے کسی کا انتخاب کرنا پاکستان کی مرضی

امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلر ڈیرک شولے کا کہنا تھا کہ واشنگٹن، اسلام آباد سے بیجنگ کے ساتھ قریبی تعلقات کے ''خطرات" کے بارے میں بات کر رہا ہے لیکن وہ پاکستان کو امریکہ اور چین میں سے کسی ایک کے انتخاب کے لیے نہیں کہے گا۔

ماضی میں افغانستان میں جنگ کے باعث اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں سرد مہری پیدا ہوئی تھی لیکن حالیہ مہینوں میں بڑھتے ہوئے اعلیٰ سطح کے دوروں کے ساتھ دو طرفہ تعلقات میں بہتری آئی ہے۔ چین اور امریکہ کے حکام جمعے کو قرضوں پر نئی خودمختار کثیر ملکی گول میز کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔


جی سیون ممالک اور قرضہ دینے والے اداروں نے طویل عرصے سے مقروض ممالک کو قرضوں سے نجات دلانے کے لیے وسیع تر کوششوں پر زور دیا ہے تاکہ وہ سماجی خدمات میں کٹوتیوں سے بچ سکیں، جس سے بدامنی جنم لیتی ہے۔

امریکی وزیر خزانہ جینٹ ایلن اور جی سیون کے دیگر حکام چین کو، جو قرضے دینے والا دنیا کا اب سب سے بڑا خودمختار ملک ہے، قرضے سے نجات کی کوششوں میں اہم رکاوٹ کے طور پر دیکھتے ہیں۔ ڈیرک شولے نے مزید کہا کہ امریکہ موجودہ معاشی بحران سے نکلنے کے لیے پاکستان کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔


امریکی وفد کا اسلام آباد کا یہ دورہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب پاکستانی معیشت تباہ کن سیلاب سے شدید طور پر متاثر ہوئی ہے۔ دوسری طرف آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کسی معاہدے کے بغیر ختم ہوگئے اور ورچوئل میٹنگ رواں ہفتے دوبارہ شروع ہونے والے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔