پاکستان افغان پناہ گزینوں کے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے، امریکہ
امریکہ نے پاکستان سمیت تمام پڑوسی ملکوں پر زور دیا ہے کہ وہ پناہ کے متلاشی افغانوں کے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔ پاکستان نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔
امریکہ نے پاکستان سمیت افغانستان کے پڑوسی ملکوں پر "سختی" سے زور دیا ہے کہ وہ پناہ اور تحفظ کے متلاشیوں کے ساتھ سلوک کے حوالے سے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے جمعرات کے رو ز پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ "ہم پاکستان سمیت افغانستان کے پڑوسی ملکوں کی بھرپور حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی تحفظ کے خواہاں افغانوں کو اپنے ملک میں داخلے کی اجازت دیں، پناہ گزینوں کے ساتھ بہتر سلوک کریں اور انہیں امداد فراہم کرنے کے لیے بین الاقوامی انسانی تنظیموں کے ساتھ رابطہ کریں۔"
ملر کا مزید کہنا تھا،"میں یہ کہوں گا کہ ہم پاکستان سمیت تمام ریاستوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ پناہ گزینوں اور تحفظ کے متلاشیوں کے ساتھ سلوک کے حوالے سے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں اور عدم تحفظ کے شکار افراد کے لیے موجود بین الاقوامی قانون کا احترام کریں۔" خیال رہے کہ پاکستان نے تمام غیر قانونی تارکین وطن بشمول لاکھوں افغان پناہ گزینوں کے لیے ملک چھوڑنے کے لیے یکم نومبر کی آخری تاریخ مقرر کی ہے۔ دوسری طرف افغانستان میں طالبان حکمران نے پاکستان کے فیصلے کی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے"ناقابل قبول" قرار دیا ہے۔
'غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی کے منصوبے میں کوئی تبدیلی نہیں'
پاکستان کا کہناہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کی بے دخلی کے منصوبے میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ ان لوگوں کے آبائی ممالک میں رضاکارانہ واپسی کی آخری تاریخ 31 اکتوبر ہے اور یکم نومبر سے پاکستانی قوانین کے مطابق بے دخلی کا عمل شروع ہو جائے گا۔
پاکستان دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے جمعرات کے روز میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"ملک میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کی وطن واپسی کا منصوبہ بدستور برقرار ہے اور تمام غیر قانونی تارکین وطن کے ملک چھوڑنے کی مقررہ تاریخ میں توسیع نہیں کی جائے گی۔"
انہوں نے کہا کہ حکومت نے 26 ستمبر کو تمام غیر قانونی اور دستاویزات نہ رکھنے والے غیر ملکیوں کو وطن واپس بھیجنے کے منصوبے کا اعلان کیا جن میں وہ غیر ملکی بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنے ویزوں کی مدت سے زیادہ قیام کیا، منصوبہ یکم نومبر سے لاگو ہو گا۔
زہرہ بلوچ نے مزید کہا کہ ہر ملک میں غیر ملکی شہریوں کی نقل و حرکت کو منظم کرنے کے لیے یکساں قوانین ہیں، غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی خالصتاً انتظامی و قانونی معاملہ ہے جس سے پاکستان کے مروجہ قوانین کے تحت نمٹا جائے گا۔ انہوں نے تاہم واضح کیا کہ پاکستان میں قانونی طور پر مقیم اور رجسٹرڈ تمام غیر ملکی شہری اس منصوبے کے دائرہ کار سے باہر ہیں۔
پاکستان میں لاکھوں افغانوں کے پاس کوئی قانونی دستاویز نہیں
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان میں 17 لاکھ سے زیادہ افغان باشندوں کے پاس کوئی قانونی دستاویزات نہیں ہیں۔ اسلام آباد کے مطابق افغان شہری ملک میں ہونے والے شدت پسندی کے واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں اور رواں سال ایک درجن سے زیادہ خودکش بم دھماکوں میں بھی غیر قانونی طور پر ملک میں مقیم افغان شہری ملوث تھے۔
1979 میں کابل پر سوویت یونین کے حملے کے بعد پاکستان نے سب سے زیادہ تعداد میں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کی ہے۔ اسلام آباد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں افغان پناہ گزین کی کل تعداد 44 لاکھ ہے۔
2021 میں طالبان کے افغانستان میں اقتدار میں آنے کے بعد تقریباً 20 ہزار یا اس سے زیادہ افغان شہری جنگ زدہ ملک سے فرار ہو گئے تھے۔ یہ افغان امریکہ میں دوبارہ آباد ہونے کے لیے اس وقت پاکستان میں امریکی خصوصی امیگریشن کی اپنی درخواستوں پر کارروائی کا انتظار کر رہے ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ خصوصی امریکی ویزوں کے منتظر ان ہزاروں افغان درخواست گزاروں کو ملک بدری سے مستثنیٰ قرار دیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔