امریکی پابندیاں باہمی تعلقات کے قیام میں رکاوٹ، طالبان
امریکہ نے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر طالبان کے مزید دو رہنماوں پر سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ طالبان کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے تعلقات کے قیام پر"منفی اثرات" مرتب ہوں گے۔
افغان وزارت خارجہ کی طرف سے بدھ کے روز جاری ایک بیان میں طالبان کے بعض رہنماوں کے خلاف امریکہ کی طرف سے عائد کی گئی نئی پابندیوں پر نکتہ چینی کی گئی ہے۔ اور ان سفری پابندیوں کو افغانستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے قیام میں رکاوٹ قرار دیا گیا ہے۔
اسی ہفتے دوحہ میں امریکی عہدیداروں نے طالبان رہنماوں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا تھا۔ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کی کابل میں جولائی میں ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاکت کے بعد فریقین کے درمیان یہ پہلی بات چیت تھی۔ افغانستان کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ فریقین نے "تقریباً تمام اہم امور پر" تبادلہ خیال کیا تھا۔
بدھ کے روز امریکہ کی طرف سے طالبان رہنماوں پر عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کے بعد افغانستان کی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہ "ایسے فیصلے دو طرفہ تعلقات کو منفی طور پر متاثر کرسکتے ہیں۔ اور تمام تنازعات کو سفارتی ذرائع سے حل کیے جانے چاہئیں اور ایسے فیصلوں پر نظر ثانی کی جانی چاہئے جو دونوں ملکوں کے مفاد میں نہیں ہیں۔"
بیان میں امریکی فیصلے کے وقت کے بارے میں بھی سوال اٹھایا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ اعلان گزشتہ ہفتے دونوں ملکوں کے اعلی عہدیداروں کے درمیان بات چیت کے باوجود کیا گیا جہاں تقریباً تمام اہم معاملات پر تفصیل سے تبادلہ خیال ہوا تھا۔
امریکہ نے نئی پابندیاں کیوں عائد کیں؟
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ واشنگٹن نے جن طالبان رہنماوں پر نئی سفری پابندیاں عائد کی ہیں وہ پالیسیوں اور تشدد کے ذریعہ افغان خواتین اور لڑکیوں کو دبانے کے عمل کے لیے یا تو براہ راست ذمہ دار ہیں یا اس میں معاونت کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بتایا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر طالبان کے مزید دو رہنماوں پر سفر کی پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ بھی افغان عوام کے حقوق کی خلاف ورزی کریں گے، ان کو قیمت چکانا پڑے گی۔
محکمہ خارجہ میں بریفنگ کے دوران نیڈ پرائس کا کہنا تھا،"ان طالبان عہدیداروں پر قیمت چکانے اور نتائج بھگتنے کے لیے یہ پابندی لگائی گئی ہے جو افغان عوام کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے مرتکب ہوئے ہیں۔ ہم نے گزشتہ کل یہ اقدام لیا تھا اور دو طالبان عہدیداروں پر ویزا کی پابندی عائد کر دی تھی۔ یہ عہدیدار طالبان کے سینئر لیڈر ہیں اور ہم اس طرح کی پابندیاں عائد کرنے کاسلسلہ جاری رکھیں گے جس کے تحت ایسے طالبان عہدیداروں پر پابندیاں عائد کی جائیں گی اور وہ مناسب نتائج کا سامنا کرتے رہیں گے۔"
طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کی شرط
خیال رہے کہ گزشتہ برس اگست میں اقتدار پر کنٹرول کرنے کے بعد سے ہی طالبان نے سخت شرعی قوانین کے نفاذ کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ انہوں نے خواتین کی ملازمت اور لڑکیوں کے اسکول اور کالج جانے پر بھی پابندیاں عائد کردی تھیں۔
حالانکہ طالبان نے عالمی دباو میں کچھ پابندیوں میں نرمی ضرور کی ہے اور بعض صوبوں میں لڑکیوں کے اسکول کھول دیے گئے تھے تاہم ان پر اب بھی کئی طرح کی پابندیاں عائد ہیں۔
بین الاقوامی برادری نے اب تک طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ اس نے طالبان حکومت کی تسلیم کو ملک میں انسانی حقوق کی بحالی اور اور خواتین اور لڑکیوں کو ملازمت اور تعلیم کی آزادی سے بھی مشروط کر رکھا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔