یورو زون میں بے روزگاری کی شرح تاریخ کی نچلی ترین سطح پر
یورپی یونین کے ستائیس میں سے انیس رکن ممالک پر مشتمل یورپی مشترکہ کرنسی والے یورو زون میں بے روزگاری کی شرح ریکارڈ حد تک کم ہو گئی ہے۔ مارچ میں بے روزگاری کی شرح صرف چھ اعشاریہ آٹھ فیصد ریکارڈ کی گئی۔
یونین کے رکن ملک لکسمبرگ سے منگل تین مئی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق سال رواں کی پہلی سہ ماہی کے آخری مہینے میں 19 رکنی یورو زون میں بے روزگار کارکنوں کا تناسب فروری کے مقابلے میں صفر اعشاریہ ایک فیصد کم ہو کر صرف 6.8 فیصد رہ گیا۔
یورپی یونین کے دفتر شماریات یورو اسٹیٹ کے مطابق یہ یورپی مشرکہ کرنسی یورو کے متعارف کرائے جانے کے بعد سے یورو زون میں آج تک ریکارڈ کی جانے والے بے روزگاری کی کم ترین شرح تھی۔
یورو زون کی رکن ریاستوں میں گزشتہ کئی ماہ کے دوران بے روزگاری کی شرح میں کمی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ایک سال قبل مارچ 2021ء میں یورپی یونین کے یورو زون میں بے روزگاری کی شرح 8.2 فیصد رہی تھی۔
پوری یورپی یونین میں بھی یہی رجحان
یورو اسٹیٹ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق بے روزگار کارکنوں کی تعداد میں کمی کا یہ رجحان صرف یورو زون میں ہی نہیں دیکھا جا رہا بلکہ یونین کے تمام ستائیس رکن ممالک میں بھی ایسا ہی رجحان پایا جاتا ہے اور روزگار کی منڈی میں مسلسل بہتری کے آثار زیادہ سے زیادہ قوی ہوتے جا رہے ہیں۔
یورپی یونین کے دفتر شماریات کے مطابق اس سال مارچ میں یورو زون میں بے روزگار کارکنوں کی تعداد میں فروری کے مقابلے میں مجموعی طور پر 76 ہزار کی کمی ہوئی اور روزگار کے متلاشی کارکنوں کی کُل تعداد 11.27 ملین ریکارڈ کی گئی۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ گزشتہ برس مارچ کے مقابلے میں اس سال مارچ تک پورے یورو زون میں روزگار کے متلاشی کارکنوں کی تعداد میں 1.93 ملین کی کمی ہوئی۔
کورونا کی عالمی وبا کے باعث بے روزگاری میں اضافہ
سن 2020ء میں جب کورونا وائرس کی وجہ سے پھیلنے والی عالمی وبا کا ابھی پہلا برس تھا، لاک داؤن اور کئی دیگر اقدامات کے باعث یورو زون میں بے روزگاری کی شرح کافی زیادہ ہو گئی تھی۔ اب لیکن یہ شرح اس دور کے گزشتہ تناسب سے بھی کم ہو گئی ہے، جب کورونا کی عالمی وبا ابھی پھیلی نہیں تھی۔
یورو زون میں بے روزگاری کی آج تک کی سب سے اونچی شرح 2013ء میں ریکارڈ کی گئی تھی، جو یونین کے کئی رکن ممالک میں پیدا ہونے والے ریاستی قرضوں کے شدید بحران کا نتیجہ تھی۔ تب یہ شرح 12 فیصد سے بھی زیادہ رہی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔