ایشیا میں ایک بلین سے زائد نشہ آور گولیاں پکڑی گئیں، اقوام متحدہ
مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک میں کیمیائی منشیات کی اسمگلنگ اور تجارت گزشتہ برس بھی زوروں پر رہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق گزشتہ سال خطے کے ممالک میں حکام نے ایک بلین سے زائد نشہ آور گولیاں ضبط کیں۔
تھائی لینڈ کے دارالحکومت بنکاک سے پیر تیس مئی کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کی روک تھام کے دفتر (یو این او ڈی سی) نے اپنی تازہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ سال 2021ء کے دوران مشرقی اور جنوبی مشرقی ایشیائی ممالک میں پکڑی جانے والی کیمیائی منشیات کی مقدار میں واضح اضافے کے باوجود ان خطوں میں ایسے نشہ آور مادوں کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی۔ اس کا سبب یہ تھا کہ ان خطوں میں نشے کے لیے استعمال ہونے والے کیمیائی مادوں کی پیداوار بھی عروج پر رہی۔
’مَیتھ کے سیلاب میں تیرتا ہوا خطہ‘
یو این او ڈی سی کی اس رپورٹ کے مطابق براعظم ایشیا کے اس حصے میں مَیتھ ایمفیٹامین یا مختصراﹰ صرف مَیتھ کہلانے والا نشہ آور کیمائی مادہ سب سے زیادہ استعمال ہونے والی منشیات میں سے ایک ہے۔ ''2021ء میں اس خطے میں مَیتھ کی قیمتوں میں کمی ہوئی، جو ایسی منشیات کی دستیابی میں بہت زیادہ اضافے کا ثبوت ہے۔‘‘
عالمی ادارے کے دفتر UNODC کے جنوب مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل کے خطے کے لیے نگران اہلکار جیریمی ڈگلس نے بتایا، ''یہ پورا خطہ اس وقت جیسے مَیتھ ایمفیٹامین کے سیلاب میں تیر رہا ہے۔ ہماری رائے میں اب وقت آ چکا ہے کہ خطے کی حکومتوں کو اپنی پالیسیوں پر نئے سرے سے غور کرتے ہوئے لازمی طور پر اس مسئلے کا کوئی حل نکالنا چاہیے۔‘‘
یو این او ڈی سی کی رپورٹ کے مطابق 2021ء میں ضبط کی گئی مَیتھ نامی نشہ آور گولیاں اتنی زیادہ تھیں کہ ان کی کرسٹل، مائع اور پاؤڈر تینوں حالتوں میں برآمدگی کے حجم میں واضح اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
171 ٹن سے زیادہ مَیتھ ضبط
اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کی روک تھام کے دفتر کے مطابق 2021ء میں ایشیائی ممالک میں حکام نے مجموعی طور پر 171.5 ٹن مَیتھ نامی نشہ آور مادہ اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس سے قبل 2020ء میں یہ مقدار 170 ٹن رہی تھی۔
عالمی ادارے کے ماہرین کے مطابق کیمیائی طور پر تیار کردہ ان نشہ آور مادوں میں سے 90 فیصد سے زائد منشیات تھائی لینڈ، لاؤس، میانمار اور کمبوڈیا میں ضبط کی گئیں۔ اسی خطے کو انسداد منشیات کے ماہرین بین الاقوامی سطح پر منشیات کی اسمگلنگ کے حوالے سے 'سنہری مثلث‘ کہتے ہیں۔
زیادہ تر استعمال تفریح کے لیے یا کارکنوں کی طرف سے
عالمی ادارے کے ماہرین کے مطابق تھائی لینڈ، لاؤس، میانمار اور کمبوڈیا جیسے ممالک میں مَیتھ نامی نشہ آور گولیاں یا تو تفریح کے لیے استعمال کی جاتی ہیں یا پھر انہیں بڑی تعداد میں عام مزدور اور کارکن استعمال کرتے ہیں۔
مَیتھ گولیوں کی غیر قانونی پیداوار کا مرکز میانمار کی ریاست شان کو سمجھا جاتا ہے۔ گزشتہ برس شان سے علاقے کے دیگر ممالک میں اسمگلنگ کے لیے مجرموں کی طرف سے استعمال کیے جانے والے راستوں میں تبدیلی کا رجحان بھی دیکھا گیا۔
جیریمی ڈگلس کے مطابق، ''اس پورے علاقے میں ایسی منشیات بہت بڑی مقدار میں پکڑی جا رہی ہیں۔ لیکن اس عمل کا ایسی منشیات کے غیر قانونی کاروبار پر زیادہ اثر اس لیے نہیں پڑ رہا کہ جرائم پیشہ گروہ ان منشیات کی پیداوار میں بھی مسلسل اضافہ کرتے جاتے ہیں۔‘‘
مجموعی طور پر ایک بلین سے زائد نشہ آور گولیاں
یو این او ڈی سی کی تازہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس ایشیائی ممالک میں جو کیمیائی نشہ آور گولیاں پکڑی گئیں، ان کی مجموعی تعداد ایک بلین سے زائد رہی۔ اس دوران لاؤس میں پکڑی جانے والی مَیتھ گولیوں کی تعداد میں 2020ء کے مقابلے میں 660 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
جیریمی ڈگلس نے بتایا کہ لاؤس منشیات کے اسمگلروں کے لیے اس لیے ایک آسان راستہ بن گیا کہ تھائی لینڈ اور جنوبی چین میں اینٹی نارکوٹکس آپریشنز کے باعث مجرموں کے منظم گروہوں کے لیے شمالی لاؤس ایک ایسا خطہ بن گیا تھا، جہاں وہ اپنے مجرمانہ کاروبار کو توسیع دے سکتے تھے۔
اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس کمبوڈیا میں حکام نے کیٹامائن نامی جو نشہ آور مادہ اپنے قبضے میں لیا، اس کی مقدار 2.7 ٹن بنتی تھی، جو ریکارڈ حد تک زیادہ تھی۔ اس سے بھی پریشان کن بات یہ ہے کہ کمبوڈیا میں 2021ء میں ضبط کیا گیا یہ کیٹامائن نشہ آور کیمیائی مادہ وہاں پچھلے پانچ سال کے دوران قبضے میں لی گئی کیٹامائن کی مجموعی مقدار کے تقریباﹰ 15 گنا کے برابر تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔