شدید گرمی اور لو سے بچیں، اقوام متحدہ کا مشورہ

اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی نے لو اور گرمی کی سخت لہروں کے باعث دل کا دورہ پڑنے اور اموات کے بڑھتے ہوئے خطرات سے خبر دار کیا ہے۔

شدید گرمی اور لو سے بچیں، اقوام متحدہ کا مشورہ
شدید گرمی اور لو سے بچیں، اقوام متحدہ کا مشورہ
user

Dw

اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی کا کہنا ہے کہ لو اور گرمی کی وجہ سے ہر سال لاکھوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، جبکہ ان سے بچا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی ایک ایجنسی نے لو اور گرمی کی سخت لہروں کے باعث دل کا دورہ پڑنے اور اموات کے بڑھتے ہوئے خطرات سے خبر دار کیا ہے۔ عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ لو اور گرمی کی وجہ سے ہر سال لاکھوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، جبکہ ان سے بچا جاسکتا ہے۔

موسمیات اور آب و ہوا سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن (ڈبلیو ایم او) کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران عالمی درجہ حرارت "غیر معمولی"سطح پر پہنچ گیا ہے۔ ایجنسی کے مطابق دنیا بھر کے متعدد خطوں بشمول شمالی امریکہ، ایشیا کے کچھ حصے اور شمالی افریقہ اور بحیرہ روم کے علاقوں میں اس ہفتے "طویل مدت "کے لیے درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیئس سے زیادہ دیکھا گیا۔


ڈبلیو ایم او نے اپنی ویب سائٹ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "گرمی صحت کے لیے خطرہ تیزی سے بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔ اس کا سبب بڑھتی ہوئی شہر کاری، درجہ حرارت کی انتہائی حدوں میں اضافہ اور عمر رسیدہ آبادی والے ملکوں میں آبادی میں تبدیلی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ "گرمی کی وجہ سے ہر سال لاکھوں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔" ڈبلیو ایم او کے مطابق دنیا بھر میں رات کے دوران درجہ حرارت میں ہونے والے اضافے کی وجہ سے انسانی جسم کو دن میں زیادہ درجہ حرارت کا مقابلہ کرنے میں دشواری ہوتی ہے جس سے دن کے اوقات میں گرمی کے دوران خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسی کا کہنا ہے کہ جسم کو درجہ حرارت کے مطابق خود کو بحال کرنے میں وقت کی یہ کمی دل کے دورے اور موت کے بڑھتے ہوئے واقعات کا باعث بنتی ہے۔ ڈبلیو ایم او نے ایک حالیہ مطالعے کا بھی حوالہ دیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یورپ میں گزشتہ موسم گرما میں "انتہائی گرمی" سے 60000 اضافی اموات ہوئیں۔ حالانکہ یہ ایک محتاط اندازہ ہے۔


یورپ کے کچھ حصوں میں منگل کے روز ریکارڈ درجہ حرارت دراصل پیچیدہ ہوتے انتہائی موسم اور آب وہوا کی ایک مثال ہے، جس کے بارے میں سائنس داں کچھ عرصے سے خبردار کررہے ہیں۔ فرانس اور اسپین کے کچھ حصوں میں منگل کے روز درجہ حرارت ریکارڈ 45 ڈگری سینٹی گریڈ درج کیا گیا جب کہ شمال مشرقی فرانس کے ویردون میں درجہ حرارت پہلی مرتبہ 40.6 ڈگری سینٹی گریڈ پہنچ گیا۔

اطالوی دارالحکومت روم میں گرمی کی شدید لہر جاری ہے۔ اطالوی محکمہ موسمیات کے مطابق روم میں منگل کو درجہ حرارت 41 ڈگری سیلسیئس تک پہنچ گیا تھا۔اگر اس کی تصدیق ہوجاتی ہے تو اس کا مطلب ہے کہ جون 2022 کا 40.7 ڈگری سیلسیئس کا سابقہ ریکارڈ ٹوٹ گیا۔


ڈبلیو ایم او نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کو بڑھتی ہوئی شدید گرمی کی لہروں کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ ڈبلیو ایم او کے ایک سینیئر مشیر جان نیرن نے موجودہ گرمی کی لہر اور موسمیاتی تبدیلی کے درمیان تعلق کے حوالے سے پوچھے جانے پر کہا، "یہ آپ کے ماضی کے عام موسمی نظام جیسے نہیں ہیں۔" ڈبلیو ایم او کا کہنا ہے کہ اس ہفتے گرمی کی لہر شدت اختیار کرنے والی ہے جس کی وجہ سے راتوں کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوگا اور یہ دل کے دورے اور موت کے بڑھتے ہوئے خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

دریں اثنا جرمنی میں ڈاکٹروں کے ایک گروپ نے لوگوں کو دوپہر کو قیلولہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرمی کی وجہ سے پیداواری صلاحیت متاثر ہوتی ہے لیکن دوپہر کے وقت قیلولہ سے اسے بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔ جرمن پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹس کی ایسوسی ایشن آف فزیشنز کے ڈاکٹروں کا یہ بھی خیال ہے کہ کام کے اوقات صبح کو جلد شروع کرکے بعد میں دن کے دوران سستی سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔