یوکرین جنگ ہتھیاروں کی صنعت کے لیے اچھی خبر نہیں ہے

یوکرین جنگ نے ہتھیاروں کی مانگ میں اضافہ کیا ہے، روس نے جہاں پروڈکشن تیز کردیا ہے، وہیں مغربی ممالک کییف کو دیے گئے ہتھیاروں کی جگہ نئے اسٹاک سے پر کر رہے ہیں۔

یوکرین جنگ ہتھیاروں کی صنعت کے لیے اچھی خبر نہیں ہے
یوکرین جنگ ہتھیاروں کی صنعت کے لیے اچھی خبر نہیں ہے
user

Dw

یوکرین میں جنگ نے ہتھیاروں کی مانگ میں اضافہ کیا ہے، روس نے جہاں پروڈکشن تیز کردیا ہے، وہیں مغربی ممالک کییف کو دیے گئے ہتھیاروں کی جگہ نئے اسٹاک سے پر کر رہے ہیں۔ لیکن تصادم کے سبب ہتھیاروں کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ یوکرین میں جنگ کے سبب ہتھیاروں کے پروڈکشن متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

بین الاقوامی تھنک ٹینک اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) کی ایک تازہ ترین رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہتھیار تیار کرنے والے چوٹی کے 100ممالک میں سن 2021 میں ہتھیاروں کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے لیکن سپلائی چین کے مسائل کے سبب اس شعبے میں ترقی کی رفتار سست ہو گئی ہے۔


پیر کے روز شائع ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ انیس کی وبا نے سن 2020 کے مقابلے میں سن 2021 میں ترقی میں خاصا رخنہ ڈالا۔ سپری نے پیش گوئی کی ہے کہ یوکرین میں جنگ بھی اس صنعت کے لیے درمیانہ مدت میں اسی طرح کے مسائل پیدا کرسکتی ہے۔

رپورٹ میں یوکرین کے حوالے سے کیا پیش گوئی کی گئی ہے

روس کی جانب سے حملہ اور یوکرین اور مغرب کی طرف سے اس کے جواب کے نتیجے میں حالانکہ ہتھیاروں کی مانگ میں اضافہ ہوا لیکن اس جنگ نے ہتھیار سازوں کے لیے خام مال اور دیگر آلات کی حصولیابی کے مسائل بھی پیدا کر دیے ہیں۔ سپری کے مطابق روس ہتھیاروں کی تیاری میں استعمال ہونے والے خام مال کا ایک بہت بڑا سپلائر ہے۔


رپورٹ میں کہا گیا ہے،"اس کی وجہ سے امریکہ اور یورپ کو اپنے مسلح افواج کو مستحکم کرنے اور یوکرین کو دیے جانے والے اربوں ڈالر کے ہتھیار اور دیگر ساز وسامان کی جگہ نئے اسٹاک جمع کرنے کے حوالے سے ان کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔"

سپری نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گوکہ روسی کمپنیوں نے جنگ کے سبب اپنے پروڈکشن تیز کر دیے ہیں لیکن انہیں سیمی کنڈکٹروں کی حصولیابی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ کمپنیاں جنگ سے متعلق عائد کی گئی پابندیوں سے بھی متاثر ہوئی ہیں۔ مثال کے طور پر انہیں اپنے بقایہ جات کی حصولیابی میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔


سپری کے سینئر ریسرچر ڈیاگو ڈا سلوا کا کہنا تھا،"ہتھیاروں کی تیاری میں اضافہ کرنے میں وقت لگتا ہے۔ جوسپلائی چین متاثر ہوئی ہے اگر وہ برقرار رہتی ہے تو یوکرین جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی نئی مانگ کو پورا کرنے میں کچھ بڑے ہتھیار سازوں کو کئی برس لگ سکتے ہیں۔"

سن 2021 میں کیا ہوا

اس رپورٹ میں ہتھیاروں کی صنعت میں بالخصوص سن 2021 میں پائے جانے والے رجحانات پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جب کووڈ وباکی وجہ سے سپلائی چین سے متعلق کئی مسائل پیدا ہو گئے تھے۔


سپری کے فوجی اخراجات اور ہتھیار سازی پروگرام شعبے کی ڈائریکٹر لوسی باروڈ سودرو کا کہنا تھا کہ ہم نے سپلائی چین کے مسائل کے بغیر سن 2021 میں ہتھیاروں کے فروخت میں زیادہ اضافہ کی توقع کی ہوگی لیکن،''بڑی اور چھوٹی ہتھیار ساز کمپنیوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس ان کی فروخت متاثر ہوئی ہے۔ کچھ کمپنیوں مثلا ً ایئر بس اور جنرل ڈائنامکس نے مزدوروں کی قلت کی بھی بات کہی ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔