جی سیون سربراہی کانفرنس کےآخری دن یوکرین کا موضوع چھایا رہا
جاپان میں جی سیون سربراہی کانفرنس کے آخری دن اتوار کو یوکرین کا موضوع چھایا رہا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق تاہم یوکرینی صدر زیلنسکی کو ہیروشیما میں حسب توقع کامیابی نہیں مل سکی۔
یوکرین دنیا کے سات طاقتور ملکوں کے گروپ جی سیون کا رکن نہیں ہے تاہم جاپان کے شہر ہیروشیما میں ہونے والی تین روزہ جی سیون سربراہی کانفرنس کے آخری دن اتوار کے روز یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسیکی سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے میں کامیاب رہے۔
رسمی سوٹ کے بجائے سیاہ شرٹ میں ملبوس زیلنسکی نے ہیروشیما میموریل پارک میں دیگر عالمی رہنماوں کی موجودگی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین کے عوام پوری دنیا کو ہیروشیما سے، جو 1945میں امریکی ایٹم بم کے حملے کے بعد دوبارہ تعمیر ہوا، اتحاد کی اپیل کرتے ہیں۔
یوکرینی زبان میں سخت لب ولہجے اور جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے زیلنسکی نے کہا کہ ہیروشیما کا میوزیم انہیں باخموت کی یاد دلارہا ہے۔ جہاں "کچھ بھی زندہ نہیں بچا ہے"اور "تمام عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔" انہوں نے پورے ہیروشیما میں یوکرینی پرچم لہرانے پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جب تک یوکرینی پرچم موجود ہے امید بھی باقی ہے۔
یوکرینی صدر نے عالمی رہنماوں سے اپیل کی کہ وہ اس امر کو یقینی بنائیں کہ روس اس دنیا کا "آخری جارح" ثابت ہو۔ ان کے جاپان دورے کے دوران بعض ملکوں نے ماسکو پر نئی پابندیوں کا اور کییف کے لیے ہتھیار فراہم کرنے کا بھی اعلان کیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اس موقع پر یوکرین کے لیے 375 ملین ڈالر کے ایک نئے فوجی امدادی پیکج کا اعلان کیا۔ اس کے تحت کییف کو مزید ہتھیار، گولہ بارود اور بکتر بند گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔ اس امداد میں یوکرینی پائلٹوں کو ایف۔16جنگی طیاروں کو اڑانے کی تربیت دینا بھی شامل ہے۔
اس سے قبل جمعے کے روز جی سیون کے رہنماوں نے روس کے خلاف پابندیوں کو مزید سخت کرنے اور یوکرین کو طویل مدتی امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ واشنگٹن نے22 روسی اہلکاروں اور104اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ برطانوی وزیر اعظم رشی سونک نے روس سے ہیرے، تانبے، المونیم اور نکل کی درآمدات پر پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔
'جوہری جنگ میں کوئی بھی فاتح نہیں'
جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا نے اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا یہ امر نہایت اہم ہے کہ جی سیون نے زیلنسکی کو مدعو کرکے یگانگت کا اظہار کیا ہے۔ کشیدا نے اس اجلاس میں آٹھ غیر جی سیون ممالک کو بھی مدعو کیا تھا۔ ان میں بھارت، انڈونیشیا، آسٹریلیا اور جنوبی کوریا شامل تھے۔
کشیدا نے ہیروشیما پر بم گرائے جانے کے بعد بچ جانے والی واحد عمارت کے گنبد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا جی سیون نے اس بات کا ایک بار پھر اعتراف کیا کہ "جوہری جنگ میں کوئی بھی فاتح نہیں ہوتا" اور"اب کبھی بھی جوہری جنگ نہیں لڑی جانی چاہئے۔"
گوکہ جی سیون سربراہی اجلاس کے آخری دن یوکرین گفتگو کا مرکز رہا تاہم روس کے خلا ف کوئی متحدہ محاذ بنانے میں کامیابی نہیں مل سکی۔ اور صدر زیلنسکی ہیروشیما میں جو کچھ چاہتے تھے وہ حاصل نہیں کر سکے۔
'یوکرین سے متعلق کوئی خاص تبدیلی نہیں'
یوکرین پر حملے کے بعد بھارت، چین اور ترکی نے روس سے توانائی کی درآمدات میں اضافہ کر دیا ہے۔ جس کی وجہ سے روسی معیشت پرعائد پابندیوں کا خاطر خواہ اثر نہیں ہوا ہے۔
حالانکہ زیلنسکی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی جس میں مودی نے یوکرین کے بحران کو حل کرنے کے لیے "جوکچھ کرسکتے ہیں کرنے کا"وعدہ کیا۔ لیکن اس بات کے کوئی اشارے نہیں ہیں کہ نئی دہلی روس پر کسی طرح کی پابندیاں عائد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے یا روسی توانائی کے خریداری میں کسی طرح کی کمی کا ارادہ ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک بنیادی طورپر کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔