ٹائٹینک آبدوز: دو پاکستانیوں سمیت پانچوں افراد تاحال لاپتہ
ٹائٹینک کی زیرسمندر باقیات کی سیاحت کے دوران لاپتہ ہو جانے والے پانچوں افراد، جن میں سے دو پاکستانی بتائے جاتے ہیں، کا تاحال کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔
امریکی کوسٹ گارڈز نے بتایا کہ ٹائٹینک کے ملبے کے قریب لاپتہ آبدوز کا پتہ لگانے کے لیے پیر کے روز کی مہم کی تکمیل کے باوجود کوئی کامیابی نہیں مل سکی۔ انہوں نے بتایا کہ لاپتہ پانچوں افراد کا پتہ لگانے کے لیے مہم اب بھی جاری ہے۔
امریکی کوسٹ گارڈ نے مزید بتایا کہ انہوں نے شمالی بحر اوقیانوس کے دورا فتادہ علاقے کا جائزہ لینے کے لیے دو طیارے روانہ کیے ہیں جب کہ کینیڈیائی کوسٹ گارڈ نے بھی اپنا ایک طیارہ اور جہاز روانہ کیا ہے۔
حکام کے مطابق 'اوشین گیٹ ایکسپیڈیشنز' کی 21 فٹ طویل آبدوز نے اپنا سیاحتی سفر اتوار کے روز شروع کیا تھا لیکن روانگی سے دو گھنٹے سے بھی کم وقت کے دوران زمین سے اس کا راستہ منقطع ہو گیا۔
بوسٹن میں واقع امریکی کوسٹ گارڈز کی یونٹ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ،"پولر پرنس نامی آبدوز کا ٹائٹینک کے قریب پہنچنے کے بعد رابطہ ختم ہوگیا۔" ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ"ہم نے دن بھر کی تلاشی مہم مکمل کرلی ہے۔ لیکن لاپتہ آبدوز کا نہ تو کوئی پتہ چلا اور نہ ہی اس سے کوئی سگنل موصول ہوا۔"
لاپتہ افراد میں دو پاکستانی شامل
پاکستانی میڈیا رپورٹوں کے مطابق لاپتہ ہو جانے والی آبدوز کے پانچ رکنی عملے میں دو پاکستانی بھی شامل ہیں۔ داؤد فیملی کی طرف سے جاری ایک بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ لاپتہ ہوجانے والی آبدوزمیں ان کے خاندان کے دو افراد بھی موجود تھے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اتوار کے روز بحراوقیانوس کے سفر پر روانہ ہونے والے آبدوز میں شہزادہ داؤد اور ان کے بیٹے سلیمان بھی شامل تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے، "اس واقعے پر ہمارے دوستوں اور ساتھیوں نے جس فکرمندی کا اظہار کیا ہے ہم اس کے لیے ممنون ہیں اور ہر ایک سے ان کی سلامتی کے لیے دعا کی درخواست ہے۔ ہم اپنے خاندان کی پرائیویسی کا خیال رکھنے کی بھی گزارش کرتے ہیں۔" شہزادہ داؤد برطانیہ میں رہتے ہیں اور SETI انسٹی ٹیوٹ کے ٹرسٹیز میں سے ایک ہیں۔ وہ انگرو کارپوریشن کے نائب چیئرمین بھی ہیں۔
لاپتہ آبدوز پر برطانوی ارب پتی بھی سوار
متحدہ عرب امارات سے سرگرم برطانوی تاجر ہامش ہارڈنگ بھی لاپتہ آبدوزپر سوار تھے۔ انہوں نے اتوار کے روز سوشل میڈیا پر اپنی ایک پوسٹ میں بتایا تھا، "میں انتہائی فخر سے بالآخر یہ اعلان کر رہا ہوں کہ میں اوشین گیٹ کی مہم میں شامل ہو گیا ہوں۔" انہوں نے حالانکہ یہ بھی لکھا تھا کہ خراب موسم کی وجہ سے غوطہ لگانے کے لیے کھڑکیوں کو تلاش کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
ہارڈنگ کی کمپنی، ایکشن ایوی ایشن نے خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈ پریس کو تصدیق کی کہ وہ آبدوز پر سوار تھے۔ سمندر کی گہرائیوں میں سب سے زیادہ طویل وقت گزارنے کے لیے ان کا نام گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ ز میں درج ہے۔
صورت حال تشویش ناک
بچاو مہم کی نگرانی کرنے والے امریکی کوسٹ گارڈ کے ریئر ایڈمرل جون ماوگر کا کہنا تھا کہ،"دور افتادہ علاقے میں تلاشی کا کام ایک بڑا چیلنج ہے لیکن ہم اپنے تمام آلات کو بروئے کار لاکر آبدوز کی نشاندہی کرنے اور اس پر سوار عملے کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔" انہوں نے پیر کی دوپہر کو بتایا کہ اگلے 70 گھنٹے کافی اہم ہیں کیونکہ آبدوز میں تقریباً اتنے ہی وقت کے لیے آکسیجن بچا ہو گا۔ اگر جمعرات تک افراد کو بچانے میں کامیابی نہیں مل سکی تو وہ آکسیجن سے محروم ہو سکتے ہیں۔
یہ سیاحتی مہم نیوفاونڈلینڈ سے شروع ہوئی تھی۔ آبدوز پر سوار افراد بحراوقیانوس میں 12 ہزار 500 فٹ کی گہرائی پر موجود ٹائٹینک کے ملبے کو دیکھنے گئے تھے۔ اس مہم پر فی کس ڈھائی لاکھ ڈالر خرچ آئے تھے۔ خیال رہے کہ برطانوی ساختہ ٹائیٹنک جہاز سن 1912 میں ایک برفانی تودے سے ٹکرانے کے بعد ڈوب گیا تھا اور اس پر سوار 1500 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ سن 1997 میں اس پر مشہور فلم "ٹائٹینک" بھی بنی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔