ایران، ایل جی بی ٹی حقوق کی دو خواتین کارکنان کو سزائے موت
زہرہ ہمدانی اور الہام چوبدار کو قصبے ارمیا میں اسلامی انقلابی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی گئی، اقوام متحدہ نے ہم جنس پسندوں کے حقوق کی کارکنان کو دی جانے والی سزا پرتشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق یہ دو خواتین، 31 سالہ زہرہ ہمدانی اور 24 سالہ الہام چوبدار کو شمال مغربی قصبے ارمیا میں اسلامی انقلابی عدالت نے موت کی سزا سنائی ہے۔ یہ دونوں خواتین ایران میں ہم جنس پسند کے حقوق کی کارکن ہیں۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی ترجمان لِز تھروسل نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں ایران میں دو ایل جی بی ٹی کارکنوں کے خلاف سزائے موت سنائے جانے پر گہری تشویش ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان دونوں خواتین کو ’فساد فی الارض‘ کے غیر واضح قوانین کی بنیاد پر یہ سزا سنائی گئی ہے۔ تھروسل کے مطابق اس مقدمے کی سماعت میں مبینہ طور پر مناسب عمل اور منصفانہ ٹرائل کی ضمانتوں کا فقدان ہے۔
کرد حقوق کی ایک تنظیم کے مطابق ایران میں ''زمین پر فساد‘ پھیلانے کا الزام اکثر ایسے افراد پر عائد کیا جاتا ہے جن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ وہ ملک کے شرعی قوانین کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایران میں ہم جنس پسندی پر پابندی عائد ہے۔ ایرانی تعزیراتی قانون میں واضح طور پر مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے ہم جنس پسندی کے رویے کو مجرمانہ قرار دیا گیا ہے۔
لیکن ہمدانی اور چوبدار کے خلاف سزاؤں کو انتہائی غیر معمولی قرار دیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان کا ماننا ہے کہ ایران میں اس سے پہلے کسی خاتون کو ان کی جنسی ترجیحات کی بنا پر سزائے موت نہیں سنائی گئی۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل پہلے ہی اس نوعیت کی سزاؤں کی سخت الفاظ میں مزمت کر چکی ہے۔ ہم جنس پسندوں، ٹرانس اور انٹرسیکس کی بین الاقوامی ایسوسی ایشن (آئی ایل جی اے) نے بھی اس فیصلے کی مخالفت کی ہے اور مطالبہ کیا کہ ایران ان تمام الزامات کو ختم کرتے ہوئے ان دونوں خواتین کو رہا کرے۔
آئی ایل جی اے ورلڈ کے شریک سربراہان لوز ایلینا ارندا اور توسینا یمانیہ براؤن نے ایک بیان میں دونوں انسانی حقوق کی محافظوں کو موت کی سزا دینے کے غیر انسانی فیصلے پر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اقوام متحدہ سے بھی مطالبہ کیا کہ اس ظلم کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔
ناروے میں قائم ایران ہیومن رائٹس این جی او نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں کارکنوں کی جانیں بین الاقوامی برادری اور سول سوسائٹی کے فوری اور سخت ردعمل سے بچائی جا سکتی ہیں۔ طویل عرصے سے ہمدانی، جنہیں سارہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ایران میں ہم جنس پسند افراد کے حقوق کی ایک سرگرم کارکن رہی ہیں۔
انہیں سکیورٹی فورسز نے عراقی کردستان سے ایران واپس آنے کے بعد ہمسایہ ملک ترکی فرار ہونے کی کوشش کرتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔ عراقی کردستان چھوڑنے سے پہلے ہمدانی نے ہم جنس پسندوں کے حقوق کے ایک گروہ کو اپنی ویڈیو بھیجی تھی اور تاکید کی تھی کہ اگر وہ محفوظ نہ رہ سکیں تو ان ویڈیوز کو عوام کے سامنے لایا جائے۔ ان میں سے ایک ویڈیو میں انہوں نے کہا تھا کہ ایل جی بی ٹی آئی کمیونٹی، ایران میں مصائب کا شکار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔