پاکستانی نژاد برطانوی خاتون کے قتل کا الزام، دو افراد کے خلاف مقدمہ
پاکستانی شہر لاہور میں پچیس سالہ پاکستانی نژاد برطانوی خاتون مائرہ ذوالفقار کو مبینہ طور پر شادی سے انکار کرنے پر قتل کر دیا گیا۔ پولیس کے مطابق اس خاتون کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔
پولیس نے شبے کی بنیاد پر دو پاکستانی مردوں کو تفتیش کے سلسلے میں حراست میں لے لیا ہے۔ مائرہ ذوالفقار دو ماہ قبل پاکستان ایک شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے گئی تھیں اور وہ لاہور میں ایک فلیٹ میں اپنی سہیلی کے ہمراہ رہ رہی تھیں۔
پاکستانی اخبار ڈان کے مطابق مائرہ کے جسم پر تشدد کے نشان موجود تھے اور انہیں گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔ مائرہ کے دوست محمد نذیر نے پولیس کو بتایا کہ ایک شخص مائرہ سے شادی کرنے کا خواہشمند تھا اور اس نے مائرہ کو دھمکی دی تھی کہ اس سے شادی سے انکار کرنے کے نتیجے میں اسے 'شدید نتائج‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
'جسٹس فار مائرہ‘
پاکستان میں سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ جسٹس فار مائرہ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ اس حوالے سے صحافی آفیہ سلام کے بقول، ''اب وہ سب لوگ کہاں ہیں جو میرا جسم میری مرضی کے نعرے پر غصے سے آگ بگولا ہو جاتے ہیں۔ اب بھی آپ سمجھتے ہیں کہ ایسے معاشرہ میں یہ نعرہ غلط ہے؟ جہاں خاتون کی مرضی کی کوئی حیثیت نہیں، جہاں اس کی نا کو نا نہیں سمجھا جاتا۔‘‘
صحافی دیا حدید کا کہنا تھا، ''زہریلی مردانگی کا مطلب ہے کہ ایک خاتون شادی سے انکار کرے تو اسے قتل کر دو۔‘‘
اسکائی نیوز کو اس حوالے سے دیے گئے ایک بیان میں 'فارن اینڈ کامن ویلتھ ڈولیپمنٹ آفس‘ کا کہنا تھا، ''ہم برطانوی خاتون کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں جو پاکستان میں ہلاک ہوئی۔ ہم مقامی انتظامیہ سے اس کیس سے متعلق مزید تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش بھی کر رہے ہیں۔ اس مشکل وقت میں ہماری ہمدردی متاثرہ خاندان کے ساتھ ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔