ترک صدر ایردوآن کا مئی میں انتخابات کرانے کا اشارہ
صدر رجب طیب ایردوآن نے اشارہ دیا ہے کہ جون میں مجوزہ عام انتخابات اب مئی میں ہوسکتے ہیں۔ حالانکہ یہ شبہات ظاہر کیے جارہے ہیں کہ زلزلے سے تباہ خطوں میں کیا وقت پر انتخابات ممکن بھی ہیں؟
صدر رجب طیب ایردوآن نے بدھ کے روز اشارہ دیا کہ قومی انتخابات مئی میں ہوں گے۔ حالانکہ گزشتہ ماہ ملک میں آنے والے ہلاکت خیز زلزلے میں 45000 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ کئی خطوں میں بنیادی ڈھانچے پوری طرح منہدم ہو چکے ہیں اور ان کی مرمت اور بحالی کا کام چل رہا ہے۔
ایردوآن نے اپنی حکمراں جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پی) کے قانون سازوں سے بدھ کے روز خطاب کرتے ہوئے کہا "یہ قوم 14مئی کو وہ کرے گی جو ضروری ہے۔ انشا اللہ۔ "
ان کا اشارہ پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کی طرف تھا جو پہلے 18جون کو ہونے تھے لیکن چھٹیوں کی وجہ سے اس کی تاریخ میں ترمیم کی گئی ہے۔ گذشتہ ماہ تباہ کن زلزلے کے بعد سے صدارتی اور پارلیمانی انتخابات کے انعقاد کے ممکنہ وقت کے بارے میں متضاد اشارے مل رہے تھے، کچھ ماہرین کا خیال تھا کہ انھیں اس سال کے آخر تک ملتوی کیا جاسکتا ہے یا 18 جون کو شیڈول کے مطابق منعقد کیا جاسکتا ہے۔
اس تباہ کن قدرتی آفت سے پہلے صدر طیب ایردوآن کی مقبولیت شہریوں کی زندگی کی بڑھتی ہوئی لاگت اور ترک کرنسی لیرا میں مسلسل گراوٹ کی وجہ سے کم ہو کر رہ گئی تھی۔انھیں ملک کی جدید تاریخ کے مہلک ترین زلزلے پر اپنی حکومت کے ردعمل پر تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔
صدر ایردوآن نے اس سے پہلے کہا تھا کہ وہ جون میں تعطیلات سے بچنے کے لیے مئی میں انتخابات کرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ وہ اپنے اقتدار کو تیسری دہائی تک طول دینا چاہتے ہیں لیکن رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ آئندہ انتخابات ان کے لیے اب تک کا سب سے بڑا سیاسی چیلنج پیش کریں گے۔ انتخابی حکام کی اس صلاحیت کے بارے میں بھی شکوک و شبہات کا اظہار کیا گیا تھا کہ آیا وہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے مکینوں کی ووٹنگ کی تیاری اور لوجیسٹک انتظامات کر سکتے ہیں۔
زلزلے کے بعد نکتہ چینی
زلزلے کی تباہ کاریوں اور بڑے پیمانے پر ہونے والی اموات کی وجہ سے ایردوآن حکومت کو سخت نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ گوکہ بہت سی ایسی تعمیراتی کمپنیوں اور ٹھیکیداروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی شروع ہو گئی ہے جنہوں نے قانون کو نظر انداز کرکے تعمیرات کی تھیں تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ مسئلہ اس سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ حکمراں اے کے پی جماعت تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزی کرکے غیر محفوظ مکانات تعمیر کرنے والے بلڈروں اور مکان مالکان کو برسوں سے نظر انداز کرتی رہی ہے۔ حکومت پر زلزلے کے بعد متاثرین کی انسانی امداد میں سست روی کے بھی الزامات عائد کیے جارہے ہیں۔
ایردوآن نے کیا کہا؟
ایردوآن نے زلزلے کے فوراً بعد ہی بعض خامیوں کا اعتراف کیا تھا لیکن کہا تھا کہ ایسا سخت سرد موسم اور سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی ہوجانے کی وجہ سے ہوا۔ انہوں نے تاہم بدھ کے روز کہا کہ "زلزلے میں زندہ بچ جانے والوں کو تمام ممکنہ امداد حتی الامکان جلد از جلد فراہم کی جا رہی ہیں۔" انہوں نے کہا کہ حکومت اس کے لیے کسی "بہانے بازی" کا سہارا نہیں لے رہی ہے۔
بعض مبصرین انتخابی حکام کی اس صلاحیت کے بارے میں بھی شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں کہ آیا ڈھائی ماہ سے بھی کم وقت میں وہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں کے مکینوں کی ووٹنگ کی تیاری اور لاجسٹک انتظامات کر سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔